Uncategorized

Ek Sakoot E Bekaraan by Syeda Episode 8


ہاتھ میں نوکیلی سوئی تھی اور وہ لڑکا اس سوئی کو اپنے بازو میں گھونپ رہا تھا۔سوئی ایک جگہ گھستی اور باہر نکلتی،خون کا ایک ننھا سا نقطہ ابھر جاتا۔بڑا ہی دلخراش منظر تھا کہ دیکھ کر روح فنا ہو رہی تھی اور اس وجود کی تکلیف کا احساس دل کو چھلنی کر رہا تھا مگر یہ کیا مشاہدہ کیا تھا رات کے اس پورے چاند کی روشنی نے کہ وہ وجود پرسکون تھا۔اس کا چہرہ مسرت میں ڈوبا ہوا تھا۔یوں جیسے اسے درد کی بجائے راحت محسوس ہو رہی ہو۔وہ ایک سوراخ اپنے بازو پر کرتا اور خون کا وہ ننھا سا نقطہ دیکھتا اور جھوم جھوم جاتا۔دماغ نے اس عمل میں سکون ڈھونڈ لیا تھا تبھی یہ چیز اسے ڈرانے یا درد دینے کی بجائے مزہ دے رہی تھی۔
یہ تھی نشے کی لت اور لوگ سمجھتے ہیں کہ محض شراب نوشی ہی نشہ ہو۔ارے نہیں بھئی نشہ تو کوئی بھی ایسی شے ہے جو دماغ پر یوں حاوی ہو جائے کہ پھر وہ چیز جو عقل و فہم والے انسان کو درد یا تکلیف دیتی ہو،لت میں پڑے آدمی کو سکون اور سرور بخشتی ہے۔لت چاہے کسی بھی شے کی ہو بری۔۔۔یہی وجہ ہے کہ دینِ اسلام نے نشے کو حرام رکھا ہے۔ہم مانتے ہیں کہ اسلام دینِ فطرت ہے لیکن کیا ہمیں یہ پتہ ہے کہ دینِ فطرت کا مطلب کیا ہوتا ہے؟
دینِ فطرت مطلب وہ دین جو فطرت پر ہو یعنی کہ اس میں بیان کردہ چیزیں اس سے منسوب وجود کی فطرت کی عکاس ہیں۔اللہ نے اسلام کو ہمارے لیے بطور دین منتخب کیا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ میں یہ بات واضح کر دی تو اس کا مطلب صاف ہے کہ جو کچھ بھی اس میں ہے وہ حق ہے اور وہی انسان کی فطرت کے مطابق ہے۔جب اسلام میں لت اور نشے سے دور رہنے کی تاکید آئی ہے تو دور رہنا ہے اور یاد رکھنا ہے کہ نشہ یا لت محض شراب نوشی جیسی اشیاء کی نہیں ہوتی بلکہ کوئی بھی چیز جو دماغ کو حد سے زیادہ سرور دینے لگے،وہ نشہ ہے۔
رات کے اندھیرے میں ایک اور اندھیرا کمرہ دکھائی دیا مگر اس کے اندر چلتے مناظر دکھائی نہ پڑتے تھے۔وجہ سیاہی تھی جس کی سبب بصارت میں کچھ نہ سما رہا تھا لیکن سماعتوں میں شور سا سنائی پڑ رہا تھا۔ایک مخصوص دھن تھی جو اس کمرے میں گونج رہی تھی۔اس دھن کی ایک مخصوص فریکوئنسی تھی اور وہ اسی پر مسلسل چل رہی تھی۔وہاں کوئی ذی نفس دکھائی نہ پڑ رہا تھا،بس ایک دھن تھی جو مخصوص انداز میں بج رہی تھی۔
اچانک سماعتوں میں دھن کے علاوہ کسی کے قدموں کی چاپ بھی سنائی دینے لگی۔کوئی چل رہا تھا مطلب کوئی ایک شخص تو وہاں موجود تھا۔اب وہ سیٹی بجانے لگا تھا۔سیٹی کی مستی بھری دھن،اس مخصوص دھن میں شامل ہو گئی پھر چٹکیاں بجنے لگیں گویا سننے والے کو لطف آنے لگا تھا۔
“یہ کتنا اچھا میوزک ہے۔اسے سنتے ہوئے تو الگ ہی مزہ آ رہا ہے۔اسے تو میں پورا دن سن سکتا ہوں۔”اندھیرے نے آواز سنی۔کسی نو عمر لڑکے کی آواز۔سرور سے بھری مخمور آواز۔اس کا دل اس دھن کے ساتھ بےہنگم دھڑک رہا تھا اور رونگھٹے کھڑے ہو رہے تھے۔وہ آواز جو کسی بھی ہوش مند آدمی کو پریشان کر دے،اسے مزہ دے رہی تھی۔وہ دھنیں اس کے دماغ کو جکڑ چکی تھیں۔پہلے پہل تو یہ بری لگی تھیں مگر اب ان دھنوں میں سکون مل رہا تھا۔اصل میں وہ دھن تھی کیا؟
“ریت کی کھس کھس کرتی آواز کے درمیان جلترنگ کی مدھر دھن۔۔۔”یہ تھی وہ آواز جو دھن کی صورت سناٹے کو چیر رہی تھی۔یہ آواز خوفناک تھی مگر کیوں؟جلترنگ کی آواز تو مدھر ہوتی ہے پھر مدھر آواز ڈرا کیوں رہی تھی؟ڈر کی اصل وجہ وہ آواز نہیں،اس آواز کا ایک ہی فریکوئنسی پر چلنا اور رات کے گھور سناٹے میں اس کا بجنا،یہ تھیں وہ وجوہات جو سہما سکتی تھیں ایک وجود کو کہ جس کے دماغ پر شر غالب ہو اور تھی ایک وجہ یہ کہ ان آوازوں کی تصویر نہیں تھی بس سماعتوں میں گونج رہی تھیں پھر جب آوازیں تصویروں سے خالی ہو جائیں تو ڈر حاوی آتا ہے۔
“تھوڑی سی آواز اور بڑھا دیتا ہوں۔ویسے بھی ابھی سب سو رہے ہیں اور یہاں سے مام ڈیڈ کے کمرے تک آواز کہاں ہی جائے گی جو کوئی مسئلہ پیدا ہو۔”لت اور طلب بڑھتی جا رہی تھی سو اس نے آواز بڑھا دی۔
“روح تک سکون اتر رہا ہے۔”جسم سے ہو کر بات روح تک جا پہنچی تھی۔
یونہی تو موسیقی کو روح کی غذا نہیں کہتے لیکن کیا سچ میں یہ سب اس لیے ہو رہا تھا کہ موسیقی روح کی ضرورت یا غذا ہے۔ہر گز نہیں۔۔۔
تو پھر اس سرور اور سکون کی وجہ کیا تھی؟
اس کی وجہ تھی دماغ۔انسانی دماغ بڑا پیچیدہ ہے۔موسیقی انسان کے دماغ کو جکڑتی ہے اور اسے بےبس کرتی ہے،مست کرتی ہے اور دنیا و مافیہا بھلا دیتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسلام نے موسیقی کو حرام قرار دیا ہے۔اب توجہ طلب بات یہ ہے کہ موسیقی کیا ہے؟
کوئی بھی ایسی دھن جو آپ کے اندر ہیجان پیدا کر دے۔آپ کو یوں محسوس ہو کہ آپ کے رونگھٹے کھڑے ہو رہے ہیں،آپ کے دل کی دھڑکنیں بڑھ رہی ہیں اور آپ کا سانس چڑھنے لگا ہے پھر یکدم وہ ہیجان اتنا بڑھے کہ آپ کو سکون بخش دے کہ آپ سرور کی انتہاؤں کو پہنچ جائیں،یہ ہے موسیقی۔۔۔
ایکڑ کی زمین پر پھیلا ہوا لان اور اس میں موجود بڑا سا تالاب نما سوئمنگ پول جس کا پانی انتہائی ٹھنڈا تھا۔دسمبر کا مہینہ تھا سو دنیا کے تقریباً ہر ہی ایک کونے میں سردی تھی اور یہ اسی چھوٹی سی دنیا میں موجود ایک کونا تھا۔اس موسم میں لوگ آتش دان کے سامنے بیٹھے آگ تاپتے ہیں کہ اپنے جسم کو گرمائش دیں اور سردی سے بچ سکیں پھر یہ وہ جگہ تھی جہاں سردی پڑتی بھی غضب کی تھی اور وقت چار کے بعد کا تھا سو اس وقت منجمد کر دینے والی ہوائیں چل رہی تھیں۔انہی ہواؤں کی سبب پانی حرکت کر رہا تھا کہ تبھی عجیب منظر دیکھا گیا۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on