ہاں بول دو بلکہ رہنے دو میں خود ہی اسے بول دوں گا کے میں تمھیں سالا بنانا چاہتا ہوں وہ بنا کسی عذر کے باخوشی مجھے قبول کر لے گا اس کی دبو سی وارننگ پر وہ مزید پھیلتا جارہا تھا۔اس کی بات پر اسے دوبارہ تپ چڑھی رانی کو لگا یہ بندہ آج اس کے ہتھے چڑھ کر ہی دم لے گیا۔الحان۔۔۔!!رانی۔ نے دانت پر دانت رگڑتے اسے بلند آواز میں پکارا تو وہ موبائل کو پاکٹ میں رکھتا اس کی طرف آتا ہوا دیکھائی دیا۔میرے مستقبل کے بچوں کی بننے والی ممی ہاں یہ نہ میں جواب تو دیتی جاؤ اس کے بھاگنے پر حسن شیرازی لب دباتے شریر سے لہجے میں مستفر تھا ” ۔تو وہ پلٹ کر ایک سخت قسم کی گھوری سے اسے نوازاتی تیز قدموں سے آگے بڑھ گئی تھی۔—اکبر اور اصغر دو بھائی تھے اکبر صاحب کی ایک بیٹی تھی جبکہ اصغر صاحب کا ایک بیٹا۔گھر والوں کی رضامندی پر ان کی شادی ان کی کزن سے ہوئی تھی۔جبکہ اصغر صاحب نے برادری سے باہر شادی اپنی من مرضی سے کی تھی جس بنا پر انھیں خاندان والوں سے ناراضی کا سامنا کرنا پڑا تھا الحان اصغر تقریباً گیارہ سال کا تھا جب اسے والد کے دستِ شفقت سے محروم ہونا پڑا۔اس کے کچھ ماہ بعد ہی ان کی بیگم بھی خالقِ حقیقی سے جا ملی تب اسے اکبر صاحب اپنے گھر لے آۓ تھے۔—الحان صاحب۔! آپ کو میم نے اپنے کیبن میں بلایا ہے وہ فائل میں غرق تھا جب پئین نے اسے مطلع کیا۔بیٹھیے الحان صاحب امید کرتی ہوں میری بات کو با غور سنیں گے اس کی آنکھوں میں چھائے سوالیہ انداز کو دیکھتے وہ ہمہ تن گوش تھی۔مجھ سے شادی کرو گے الحان اصغر۔۔۔؟؟ششش۔۔ شادی۔۔۔؟؟وہ بولتے ہوۓ ایک جھٹکے سے کرسی سے اٹھ کھڑا ہوا مقابل نے گویا اس کے کان میں پگھلا ہوا سیسہ انڈیل دیا تبھی وہ حیرت کا شکار ہوتا گنگ سا تھا۔بول تو ایسے رہو ہو جیسے میں نے کوئی انوکھی بات کہ دی ہو اس کے اس قدر شدید رویے پر آکاشہ ہنسی۔عمر دیکھی ہے آپ نے اپنی۔۔۔؟؟
In Lamhon Ke Daman Mein by Romaisa Baloch Episode 5
![](https://classicurdumaterial.com/wp-content/uploads/2025/01/20250115_014403-1280x700.jpg)