انابیہ پہلے ماہیر کی بات سن کر بہت زیادہ خوش ہوئی لیکن پھر یاد آنے پر اس کی خوشی ہوا ہوگئی. “کوئی بات نہیں پھر میں رات کو بلال کے ساتھ واپس بھیج دوں گا,تم نینا کے ساتھ رہنا اور بلال میرے اپارٹمنٹ میں رہ لے گا.” ماہیر نے دوسرا حل جیسے پہلے ہی سوچ لیا تھا. “اچھا پھر چلیں اس کے گھر بہت مزا آئے گا.” انابیہ کچھ زیادہ ہی خوش ہوگئی تھی جسے دیکھ ماہیر بھی خوش ہوگیا.”نینا کو تیار رہنے کا کہ دو.” ماہیر نے گاڑی چلاتے ہوئے انابیہ کو مخاطب کیا. “جی بھائی.” انابیہ نے نینا کا نمبر ڈائل کرتے جواب دیا. ماہیر نے نینا کے گھر کے باہر کھڑے ہوتے ہارن دیا جس پر وہ جلدی سے باہر نکل آئی تھی اس کے چہرے پر بھی خوشی نمایاں تھی. “واؤ یار مجھے بہت خوشی ہورہی ہے, اتنے گھنٹے ہم پھر سے ساتھ ہوں گے.” نینا کار میں آتے ہی خوشی سے چہکتے انابیہ کو گلے لگاتی بولی. “خوش تو میں بھی ہوں پر میں تم سے ناراض بھی ہوں.”انابیہ نے خوشی کے ساتھ اپنی ناراضگی کا بھی اظہار کیا. “ارے! سوری میری جان میں نے آج گھر صاف کرنا تھا اس لیے نہیں آپائی.” نینا نے اسے اپنے نہ آنے کی وضاحت دی. “کوئی بات نہیں ہے, لیکن..آج کا دن بہت زیادہ برا تھا.” انابیہ نے منہ بسورتے کہا. “ارے کیوں؟” نینا نے پوچھا.”پہلے صبح گھروالوں سے بحث ہوئی پھر یونی میں بور ہوگئی تھی اور ایک کلاس مس ہوگئی.” انابیہ نے اوپر اوپر سے آج کی اپنی دُکھی داستان سُنائی.”کیا! تمہاری کلاس کیسے مس ہوسکتی ہے تم تو ہر کلاس اٹینڈ کرتی ہو.” نینا کو شاک لگا تھا. “وہ یاد ہوگا کوئی ینگ سی-ای-او آنے والا تھا لیکچر دینے وہی آیا تھا یار..اتنی قسمت خراب میری پہلے اُسی بندے سے ٹکر ہوئی میری وہ چیزیں سمیٹ کر کلاس تک پہنچی ہی تھی کے وہی بندہ کھڑا تھا مجھے ایک منٹ کی لیٹ ہوئی تھی تب بھی کلاس میں نہیں آنے دیا کھڑوس کہیں کا.” انابیہ نے تفصیل سے بتاتے آخر میں ناک بون چڑھائی تھی. “او-ایم-جی مجھے یقین نہیں ہورہا یہ تو بالکل فلمی سین ہوچکا ہے.” نینا اس کی بات پر حد سے زیادہ ایکسائیٹڈ ہوتے بولی. “کیا! تمہیں یہ فلمی لگا حد ہوتی ہے, وہ بدتمیز اور گھمنڈی انسان ہے.” انابیہ نے نینا کی بات پر غصہ ہوکر اس کے کندھے پر دھپ رسید کر بولی. “انابی کسی ٹیچر کے بارے میں ایسا نہیں بولتے بری بات ہے.” ڈرائیونگ کرتے ماہیر نے بہن کو ٹوکا.”اوکے بھائی.” انابیہ نے فرمانبرداری سے جواب دیا. اُنہیں باتیں کرتے احساس ہی نہ ہوا کے وہ حویلی پہنچ گئے. حویلی میں داخل ہوتے ہی پکوانوں کی خوشبو نے ان کا استقبال کیا تھا. “ہائے!آج تو میرے وارے نیارے ہوگئے ہیں قسمت خود مجھے لینے آئی اس دعوت کے لیے.” نینا نے گہری سانس لیکر پکوانوں کی خوشبو سونگ کر خوش ہوکر کہا. “قسمت نہیں میں اور ماہیر بھیا لینے آئے تھے.” انابیہ نے معصومیت سے اس کی بات کو کریکٹ کیا. انابی کی بات پر وہاں حویلی میں سب کے قہقہہ گونجے تھے. “اچھا شوٹ تھا گڑیا.” بلال نے سیڑیوں پر سے ہی اسے داد دی. “تنگ نہیں کرو میری بہن کو تم لوگ.” ماہیر نے نینا کی سائیڈ لی تھی جس پر اس نے بلال اور انابی کا منہ چڑایا.”ارے ہماری بیٹی آئی ہے خوش آمدید بیٹا.” آغا جان نے نینا کو دیکھ خوش ہوکر اسے خوش آمدید کہا. “شکریہ آغا جان.”نینا نے فرمانبرداری سے کہا. “جب تک کھانا لگے ہم دونوں میرے کمرے میں چلتے ہیں. ” انابیہ نے نینا کے کان میں کہا. وہ دونوں وہاں سے سیدھا انابیہ کے کمرے میں چلی آئیں.
Ishq Ki Baazi by Hadisa Hussain Episode 5
