بالاج اور افیسر کے گھر میں داخل ہوتے ہی نظر میں گھر میں بکھرے ہوئے سامان پر پڑینیچے والا پورشن میں سامان بکھرا ہوا تھا اور شاید وہ اوپر کسی کمرے میں تھے۔۔۔۔اوپر کا سوچ کر ہی بالاج کا دل بیٹھا جا رہا تھا وہ بھی کمرے میں ہوگی کوئی نقصان نہ پہنچا دیا ہو۔ ۔۔سیکنڈ کے ہزاروں حصے میں پتہ نہیں کون کون سے خیالات بالاج کے ذہن میں ا رہے تھے اوپر کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے دل میں صرف یہ دعا تھی وہ محفوظ ہو اس کے علاوہ کچھ نہیں چاہیے۔۔۔۔بالاج اور افیسر نے اوپر کی سیڑھیوں کی طرف جاتے ہوئے قدم بڑھائے بکھرے ہوے سامان کو دیکھ کر بالاج کے پیچھے اتے ہوئے افیسرز کے قدم بھی تیز ہو گئے سامان کو بکھرا دیکھ کر ہی پتہ لگ رہا تھا کس نے زبردستی گھر میں گھس کر کچھ تلاش کرنے کی کوشش کی ہےجیسے ہی بالاج نے اوپر جانے کے لیے قدم رکھا اتنے میں۔ایک شخص کمرے سے باہر نکلا اور سیڑھیوں کی طرف دیکھا۔ ۔۔بالاج کو دیکھتے ہی اس کے کمرے میں موجود اپنے ساتھیوں کو اطلاع کرنے سے پہلے ہیبالاج کے ساتھ موجود پولیس اہلکار نہیں فورا سے کہا ۔۔۔سر اوپر جب بالاج نے اوپر کی طرف دیکھا تو بریرہ کے کمرے سے وہ نکل رہا تھا دل دکھ سے رہ گیا یہ دیکھ۔ ۔۔۔۔اس شخص کے کوئی بھی ایکشن لینے سے پہلے نیچے موجود بالاج کے ساتھیوں نے کہا ہینڈز اپ ۔۔۔ اس شخص نے اواز دے کر اندر موجود ادمی سے کہا۔ ۔۔پولیس اگئی ہے ایک دوسرے پر پستول تان لی بالاج نے فائرنگ کر کے جو اگے کھڑا تھا اس کے ہاتھ پر گولی ماری ۔۔۔شاہ میر نے فورا سے اونچی اواز میں کہاتم لوگ چاروں طرف سے پولیس کے گھیرے میں ہو اور باہر موجود تمہارا ساتھی بھاگ گیا ہے اب تم لوگ نکل نہیں سکتے یہاں سے اپنے اگر اپنی جان پیاری ہے اپنے اپ کو سلنڈر کر دو۔ ۔۔۔۔۔