لیکن پھر بھی بریرہ دروازہ بند ہونے کی اواز سن کر اٹھ بیٹھیجو بیڈ پر لیٹی ہوئی تھی اٹھ کر بیٹھ گئی اور دوپٹہ دوبارہ سے کندھے پر رکھ لیا۔۔۔اپ کیا ہوا مجھے دیکھ کے ڈر گئی ہو کیا ۔۔۔۔؟بریرہ کہ اچانک اٹھ کر بیٹھنے کے ری ایکشن سے سوالیہ گویا ہوا۔۔۔نہیں وہ اپ میرے روم میں۔۔۔بریرہ کی بات پوری ہونے سے پہلے بالاج نے سوالیہ ائی برو اٹھاتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔کیوں میں نہیں ا سکتا ؟؟؟نہیں اپ کا تو روم نیچے ہے۔۔۔اس کے اس طرح سوال پوچھنے سے کنفیوز ہو کر جلدی سے جواب دیااج میں تمہارے روم میں سوؤں گا۔۔۔ بالاج نے ارام سے جواب دے کر قدم بیڈ کی طرف بڑھائےلیکن کیوں۔۔۔کوئی پرابلم ہے۔۔۔ بیڈ کے نزدیک اتے ہوئے بالاج نے ارام سے پوچھانہیں پرابلم نہیں۔۔۔ بریرہ نے اس کے عجیب سے تاثرات کی وجہ سے کنفیوز ہو کر فورا سے نفی میں سر ہلایانیچے افیسرز ہیں میرے کمرے میں ارام کریں گے اس لیے اور اگر میں نیچے روم میں ریسٹ کروں گا تو وہ پوچھ نہ لیں کہ سر ویسے تو پوچھیں گے نہیں لیکن پھر بھی اچھا نہیں لگتا اس لیے اگر تمہیں پھر بھی پرابلم ہے تو میں لانچ میں چلا جاتا ہوں۔ ۔۔۔۔۔نہیں کوئی پرابلم نہیں ہے اپ یہاں رک جائیں۔۔۔۔وہ اپنے روم سے نئی ڈریس لے کر ایا تھا سمپل ٹراؤزر اور شرٹ ٹراؤزر اور شرٹ چینج کر کے روم میں داخل ہوا تو ابھی تک پریشان چہرہ لے کر بیڈ پہ بیٹھی ہوئی۔۔۔بالاج کے بیڈ پر بیٹھتے ہی وہ کھڑی ہو گئی۔۔۔۔کیا ہوا َ؟اپ بیڈ پر سو جائیں میں صوفے پر سو جاؤں گی۔۔مانا کے تمہاری ہائٹ چوٹی ہے صوفہ تمہاری ہائٹ سے بھی چھوٹا ہے کمفرٹیبل نہیں ہوگی تو اس لیے ارام سے بیڈ پر سو جاؤ ۔۔۔بالاج نے ارام سے کہتے ہوئے اس کو سمجھانے کی کوشش کی ۔۔۔نہیں میں سو جاؤں گی صوفے پر۔۔۔۔۔کیوں ضد کر رہی ہو ارام سے لیٹو اس کی اواز میں غصہ دیکھ کر فورا بیڈ پر دوبارہ بیٹھ گئی ٹانگیں ابھی تک بیڈ سے نیچے ہی تھی ۔۔۔۔بالاج نے بریرہ کی طرف دیکھتے ہوئے سوچا یہ ضدی لڑکی مجھ سے کچھ کروا کے رہے گی ایسے بات نہیں مانے گی سوچتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچا۔۔۔کیا پرابلم ہے تمہیں۔ بالاج نے اپنے پاس کرتے ہوئے کہا۔۔۔نہیں کوئی مسئلہ نہیں۔ بریرہ نےاس کے سینے پر ہاتھ رکھ کے اپنے اور اس کے درمیان فاصلہ رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے فورا سے کہاتو ارام کیوں نہیں کر رہی ۔۔۔۔ بالاج نے ذرا اپنے لہجے کو سخت کرتے ہوئے کہا۔میری لیٹنے لگی تھی اس کے کھینچنے سے اس کی طرف اگئی تھی پوری تو اس کے سینے پہ ہاتھ رکھ کے فاصلہ بنا کے لیٹ کی کوشش کی اور دوپٹہ گلے میں ہی تھا۔۔۔۔ ۔۔دوپٹہ اس کے گلے میں دیکھ کر غصے سے دوپٹہ کھینچا ایک سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا کھا نہیں جاؤں گا میں تمہیں ۔۔۔دوپٹہ سوتے ہوئے گلے میں لگ جائے گا۔۔۔اپنی لہجے سے اس کو گھبراتے دیکھ کر فورا سے اس کو بتایا کہ اس کے دوپٹہ کیوں نکالنے کا کہہ رہا ہےدوپٹہ اپنے تکیے کہ ایک سائڈ پر رکھ کے وہ لیٹ گئی دوپٹے کے بغیر بالاج کے سامنے لیٹنے سے شرم ا رہی تھی بلینکٹ لینے کے لیے دوبارہ سے اٹھنا پڑنا تھا جو دونوں کے قدموں کے نیچے تھا ۔۔۔۔۔ایک طرف کو لیٹ کر وہ صرف یہ سوچ رہی تھی بلینکٹ کیسے لے خود پر ۔۔۔۔۔۔بریرہ کو دوپٹے کے بغیر دیکھتے ہیں دل میں جذبات انگڑائیاں لینے لگے حق ملکیت کا احساس زور پکڑنے لگا چہرے پہ ہاتھ پیر کر اس احساس کو مٹانے کی کوشش کی بالاج نے۔۔۔اور جو اس کی طرف دیکھ رہی تھی ہلکی سی اواز میں کہا سردی لگ رہی ہے۔۔۔اس کی اواز سے بیڈ کا کمبل اٹھا کر اس کے اوپر ڈالا جب ڈالنے کے لیے جھکا تو اس کی گرم سانس میں خود پر محسوس کر کے یقین ہو گیا اگر اس طرح رہا تو خود پر کنٹرول کھو دے گا۔ ۔۔۔۔کمبل صرف ٹانگوں تک ہی دے سکا۔ ۔۔بالاج کے کمبل دیتے ہی اس کے ڈر سے دوسری سائیڈ کروٹ لیتے ہی بیک اس کے سامنے تھی بالکل فٹنگ والی قمیض اور پیچھے سے سارے گردن نظر ارہی تھی چٹیا سے بال نکلے ہوئے تھے چوٹیا کو ہاتھ میں پکڑ کر اتنے سلکی بال ہیں چٹیا سے بھی پتہ لگ رہا تھا جیسے ہی بالاج نے بال کی چوٹیا پکڑی اور بالوں میں ایک کھچاؤ سا ہوا اس کے فورا موڑ کر دیکھا۔۔۔۔اپنی چوٹیا کو بالاج کے ہاتھ میں دیکھا جو اپنی ہاتھ کہ گرد چوٹیا کو گھما رہا تھا۔۔جس کا پورا فوکس اس کی بالوں کے چوٹیا پر تھا اس کے دیکھنے پر اس کی طرف دیکھا مدام لائٹ کی روشنی میں اس کے چہرے کی طرف دیکھ کر دل میں ایک بیٹ ہوئی ہاتھ بڑھا کر فورا دانتوں سے ہونٹوں کو ازاد کیا اور ہاتھ کے انگوٹھے سے دانتوں کے نشان کو ہونٹ سے مٹانے کی کوشش کی ۔۔۔بالاج کے ایسا کرنے سے دل کی دھڑکنے تیز ہو گئی ماتھے پر پرسینہ اگیا۔ ۔یہ کیا کر رہے ہیں فورا سے ہاتھ بڑھا کر بالاج کا ہاتھ دور کرنا چاہا اس کے بازو پہ ہاتھ رکھتے ہیں منہ سے تو ایک الفاظ نہیں نکل رہا تھا ایسی جیسے اواز چھن گئی ہےبازو پر اس کا ہاتھ محسوس کرتے ہی اچانک سے اسے اپنی طرف کھینچا اور اس کے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دے ۔چند سیکنڈ تو سمجھ نہ ایا یہ سب کچھ کیا ہوا ہے جب اپنے ہونٹوں کو اس کے ہونٹ کی قید میں دیکھا تو انکھیں خود بخود کھل گئی اور اس کے سینے ہاتھوں کا دباؤ ڈال کر اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کی جس نے اپنے قریب کرتے ہوئے ہی اس کو اپنے اوپر کر لیا تھا ۔۔۔