اس کے اوپر سے اٹھنے کی کوشش کی لیکن اس کے ہوتے ہوئے ایسا کیسے ممکن تھا ایک نازک سی چڑیا اسے دور کیسے کر سکتی تھی اس کی مرضی کے بغیر کافی دیر اس کو اپنے اوپر رکھنے کے بعد کروٹ لی۔اس کو نیچے کر کے خود بالاج بریرہ کے اوپر ہو گیا ۔۔۔۔اس کے ہونٹوں کو ابھی تک ازاد نہیں کیا تھا جب اس نے محسوس کیا کہ بریرہ نے مزاحمت بند کر دی ہے تو اس کو ہونٹوں کو ازاد کیا اور انگوٹھا رکھ کر دباؤ ڈالا ۔۔۔اپنے ہونٹوں کو ازادی ملتے ہی منہ کھول کر لمبے سانس لے رہی تھی اور کمرے میں صرف اس کے سانسوں کی اور دھڑکنوں کی اواز تھی بریرہ کو لگ رہا تھا اج یہ دل دھڑک کر باہر ہی نکل ائے گا انکھیں اٹھا کر بالاج کی طرف دیکھنے کی ہمت نہ ہوئی۔۔۔۔اور وہ جو اس کی ایک ایک ادا غور سے دیکھ رہا تھااس کے اوپر لیٹ کر بہت کور سے اسے دیکھتے ہوئے کیا ہوا اس کی اواز سے اس کی طرف دیکھا۔۔۔پلیز پیچھے ہوں ۔۔ مجھے سانس نہیں ا رہااب تو یہ ناممکن ہے میں ہوں نہ تمہیں سانس دینے کے لیے اپنے ہاتھ اس کے کندھے پر رکھ کر دور کرنے کی کوشش کی جو کہ ناممکن تھا وہ ایک انچ بھی نہیں ہلااپنا ایک ہاتھ اس کی کمر میں لے جا کر اس کو اوپر کو اٹھایا جس سے گردن ساری واضح ہو گئی اور سینہ اوپر کو اٹھ گیا گردن کے سامنے اتے ہی اس نے اپنا منہ بریرہ کی گردن پر رکھا اور گردن پر جگہ جگہ اپنے ہونٹوں کا لمس چھوڑنے لگا۔۔۔بریرہ کے ہاتھوں کی مزاحمت اس کے کندھوں پہ جاری تھی تھی ۔۔اس کی مزاحمت تو کسی خاطر میں نہ لاتی ہوئے جی بھر کر منمانیاں اس کی گردن پر کیبالاج مجھے نیند ارہی ہے بالاج کو خود سے دور نہ ہوتے دیکھ کر لڑکھڑا کر کہا۔۔۔اور اگر اج میں ساری رات تمہیں سونے نہ دوں ۔۔کیوں میں نے سونا ہے۔۔۔ بریرہ نے معصومیت سے کہا ۔۔کیا تمہیں سچ میں نہیں پتہ میری اس بات کا مطلب اس کے اس طرح کہنے سے شرما کر چہرہ اس طرف کر لیا۔۔۔