صبح جو کچھ ہوا اس کو سوچ سوچ کے دماغ پھٹ رہا تھا سمجھ نہیں ارہی تھی کہ کیا کریں۔اپنی گڑیا کو ان لوگوں میں بیچ کر جن سے جان اور عزت دونوں کا خطرہ تھا سانس رک رہی تھی یہ سوچ سوچ کر کہ اب وہ ان کے پاس رہے گی ۔رات ہونے کو ائی تھی کمری سے باہر دوبارہ نکل کر نہیں دیکھا اماں کتنی دفعہ بلانے ا چکی تھی لیکن ہر دفعہ انکھیں بند کر کے لیٹی رہی۔یہ تو بات پکی تھی کہ ائینہ کو ان کے درمیان اکیلا نہیں رہنے دے گی یا اسے واپس لے کر ائے گی یا خود جائے گی ان لوگوں کے پاس جن سے نفرت ہے انہوں نے سب کچھ چھین لیا۔ ۔اس گھر میں جانے کا صرف ایک ہی طریقہ تھا اپنی انا کو مار کر ۔اپنا غرور اپنی نفرت کو سائیڈ پر رکھ کر سب کچھ داؤ پر لگا کر اپنا موبائل اٹھایا۔جو ٹھان لیا ہے کر کر ہی رہنا تھا۔موبائل سے کنعان کا نمبر نکال کر کافی دیر دیکھا جس پرکتنے ہی میسج اس کے ا چکے تھے جن کا اس نے جواب دینا گوارا نہیں کیا خود سے سوال کر کے وہ خود ہی جواب دے دیتا تھا میسج پر کبھی اس کو جواب دینے کی توفیق ہی نہیں کی اور اج اپنی ضرورت کے لیے اسے میسج کرنا تھا۔آبش نے کنعان کے نمبر پر ایک میسج چھوڑا۔will you marry meآبش کے نمبر سے چھ بج کر 45 منٹ پر کنعان کے نمبر پر ایک میسج شو ہوا۔۔میسج کو پڑھ کر کے چند سیکنڈ کے لیے کنعان کو سمجھ نہیں ایا کہ کیا کہا گیا ہے۔کنعان کو صرف چند سیکنڈ ہی لگے اس بات کو سمجھنے میں اور اسی منٹ کے درمیان مطلب چھ بج کر 45 منٹ پر کنعان کی طرف سے جواب موصول ہوا۔جس نے ہاں یا نہ میں جواب نہیں دیا تھا بلکہ کہا تھا۔کب۔کنعان کی طرف سے ایک لفظی جواب انے پر اس نے بھی ایک لفظی جواب دیا۔ابھی۔۔ ابرش کے ابھی کہنے پر کنعان نے میسج کیا۔کہاںمیرے گھر پر .آبش کا میسج پڑھ کے کنعان نے اوکے کا ریپلائی کر دیا۔Okayاب رش نے اس کے اوکے کے جواب میں کچھ نہیں کہا۔صرف 120 سیکنڈ لگے ان کی شادی پکی ہونے میں۔کیسا پروپوزل تھا.