انسپیکٹر کی بات سن کر پیچھے کھڑی اور ابش کی طرف سب نے رخ موڑ کر دیکھا۔ ۔سب کو اپنی طرف دیکھتا پا کر ابش نے پولیس افیسر کو کہا اپ تھوڑی دیر باہر ویٹ کر لیں اس کے بعد دونوں کو لے کر جائے گاپولیس والوں کے باہر جاتے ہی عالم صاحب نے کہا یہ کیا چل رہا ہے۔یہ تو پولیس تھانے جا کر یہ پتہ لگے گا کیس فائل ہوئے ہیں ۔لاپرواہی سے ابش نے کہا ابش کےاس طرح لاپرواہی سے کہنے پر کنعان نے ابش کے سامنے ا کر کھڑے ہوتے ہوئے کہا ۔چاچو کی سمجھ ا رہی ہے لیکن چاچی پر کیا کیس ڈال دیا تم نے جو ان کو بھی ریسٹ کیا جائے گا۔ایک دفعہ ان کو جانے تو دیں پتہ لگ جائے گا کہ کون کون سے کیس ہیں ان پر بھی۔ابش کے اس طرح کہنے پر کنعان نے اس کو دونوں بازوں سے پکڑ کر اس کا رخ اپنی طرف کیا جو غصے بھری نظروں سے نگین کی طرف دیکھ کر بات کر رہی۔ابش یہ کیا بدتمیزی ہے اگر تمہیں ہماری فیملی پر کسی قسم کا غصہ ہے تو اسے فیملی تک رکھو اس طرح تھانی نے اور کچہری میں لے کر جانے کی کیا ضرورت ہے۔کیا صرف تمہیں یہ غصہ لگتا ہے اس کے ہاتھ اپنے بازو جھٹکتے ہوئے کہا غصہ نہیں یہ نفرت ہے اس کے اس طرح نفرت سے اپنے ہاتھ سے جھٹکنے پر اپنے خالی ہاتھوں کو دیکھتے ہوئے ابش کی طرف دیکھا جس کے چہرے پر کرب نظر ارہا تھا۔ائینہ کی تو سب سوچ کر ہی گھبراہٹ ہو رہی تھی کہ اب سب کچھ کھل کر سامنے ائے گا تو گھر والوں کو ری ایکشن پتہ نہیں کیا ہوگا اور ابی بھی پتہ نہیں کیا کریں گیابش کو اس کے قدر غصے میں دیکھ کر ماہ پارہ نے اگے بڑھ کر اس کا بازو پکڑ کا اپنی طرف کیا کیا بات ہے بچے یہ کیا کر رہی ہو۔اس سے پہلے کی کوئی جواب دیتی اکرم صاحب نے کہا اگر تم پولیس والی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ کسی کو بھی کسی بھی کیس میں اٹھا کر بنا کسی ثبوت کے جیل میں ڈال دو گی۔اکرم کی بات سن کر ہنس کر کہا کہ اپ کے خلاف تو میں نے کوئی کیس ثبوت دیا ہی نہیں وہ تو لوگوں نے ہی دے دیے جس کی اپ کو سزا ملے گی یہ اپ کی غلط فہمی ہے کہ بھائی کی سیاست میں ہونے سے اپ بچ جائیں گےاور رہی اپ کی بیوی کی بات نفرت سے نگین کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اپ سے زیادہ بڑے چارجز ہیں اپ تو چند سالوں کے لیے ہی اندر جائیں گے لیکن اپ کی بیوی کو جب تک سزائے موت نہیں ہو جاتی مجھے سکون نہیں ائے گا۔ابش کی اس قدر غصے میں اتنی بڑی بات کہنے پر سب نے حیرانگی سے اس کی طرف دیکھا۔نگین فورا سے ہی بات کی تہ تک پہنچ گئی تھی کہ وہ کس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے لیکن اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا باتوں کے سوا اس سب کو سوچ کر ان کو تھوڑی مت ہوئی اور اگے بڑھ کر کہا یہ لڑکی کیا کہہ رہی ہو جانتی نہیں ہو کہ میں کون ہوں اور ایسا کیا کر دیا میں جو تم اتنی بڑی بات کر رہی ہو۔ ۔نگین کی بات سن کے کہا ویسے بڑی ہمت ہے اتنا بڑا گناہ کر کے بھی سب کے سامنے میرے سے ہم کلام ہو رہے ہو ۔میرے نزدیک سزائے موت بھی اپ کے لیے کچھ نہیں ہے اس سے بڑھ کر کوئی سزا ہوتی تو وہ دلواتی میں اپ کو لیکن ہائے اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہماری عدالتوں میں اپ کے لیے۔ابش نے افسوس کرتے ہوئے کہا۔ابش کی باتیں سن کر سب کی ماتھوں پر بل پڑ رہے تھے جس کی بات کسی کو سمجھ نہیں۔تم بے بنیاد الزام لگا رہی ہو اگر کوئی ثبوت ہے تو دکھاؤ اور یہ کس خوشی میں پانسی دلوانے کی بات کر رہی ہو تم۔تو اپ کو لگتا ہے کہ اتنی بڑی پوسٹ پر میں صرف لوگوں پر غلط الزام لگانے اور یہ کسی ثبوت کے بغیر ہی ریسٹ کرنے کی وجہ سے پہنچی ہوں ایک ایک ثبوت ہے ان کے خلاف میرے پاس اور اچھا اپ کو یقین نہیں ائے گا میری باتوں پر تو ہو جائے پھر عدالت سے پہلے ایک عدالت۔کہتے ہی اپنے ہاتھ میں پکڑا موبائل ڈرائنگ روم کی ایل سی ڈی سے کنیکٹ کیا جس پر اس نے ایک ویڈیو پلے کی۔۔ ۔۔ماضی۔گڑیا میں چلاؤں یہ کیمرہ کیا۔12 سالہ ماہیر نے نو سالہ ائینہ کے ہاتھ میں پکڑا کیمرہ دیکھ کر کہا ۔اچھا میں تمہیں ان کر کے دیتی ہوں تم میری اچھی سی ویڈیو بناؤ ائینہ کو تو پہلے ہی کوئی اپنی ویڈیو تصویر بنانے کے لیے چاہیے تھا ۔فورا سے کہا اپنا کیمرہ اس کے گلے میں ڈال کر ویڈیو ان کر کے اس کے ہاتھ میں پکڑا دی اس کو بتا دیا کہ یہاں سے ان ہوتا ہےوہ جو گھر کے پچھلے حصے میں کے ساتھ کھیل رہی تھی اپنا کیمرہ ماہیر کے گلے میں ڈال کر اس کو اپنی تصویر لینے کا کہہ دیا۔کافی دیر اس کی تصویر لیتا رہا لیکن اچانک گھر کے باہر کی سائڈ سے اواز انے پر اس کی طرف چل دیا ائینہ کو چھوڑ کر وہ جو مٹی کے ساتھ کھیل رہی تھی اس کو جاتے ہوئے دیکھا۔
Lamha Ishq by Sara Rana Episode 28
