جب کنان کا نکاح ہونے لگا تم نے باتوں میں لانے کی کوشش کی میں نہیں ایا میں شکر کرتا ہوں اس بات پر خدا کا شکر کرتا ہوں خدا نے مجھے اس گناہ سے بچا لیا۔اس قدر شرمندہ ہونا ان بچیوں سے تمہاری باتوں کی وجہ سے تمہارے افعال کی وجہ سے لیکن شکر گزار بھی ہوں میں اس بچی کا جس نے میری بیٹی کی عزت بچا لے لیکن جن بیٹیاں کی مائیں تمہاری طرح کی ہو وہ ساری زندگی فخر سے جی نہیں سکتی کوئی مجھ جیسے بے غیرت شخص کو بھی جینے کا حق نہیں جس کی بیوی نے یہ سب کیا ہو اور میں نے بھی اس کی باتوں میں ا کر پتہ نہیں کن لوگوں کے ساتھ نا انصافی کر دیا۔اکرم نے یہ کہتے ہوئے اپنی ڈب میں ہولڈ کی ہوئی گن نکال کر نگین سر تان لی۔اکرم اکرم کے اس فعل سے ایک دم تو وہ ڈر گئی لیکن ہنستے ہوئے کہا تم جیسے بزدل ایسا کچھ نہیں کر سکتے جس نے اپنے عقل اور سمجھ سے کبھی کچھ نہیں کیا اگر میں نے تمہیں پیسے کمانے کا طریقہ بتا ہی دیا اور تم پچھتاتے رہے اور کمایا بھی کیا تم نے چند لاکھ۔نگین کو ابھی بھی اپنے فعل پر ڈٹے دیکھ کر ان کے سر پر رکھی بندوں پر گرفت مضبوط کی۔سب جو ان دونوں کو دیکھ رہے تھے اکرم کے گن نکالنے پر اچانک سے اگے بڑھے لیکن اس سے پہلے ہی انہوں نے گولی چلا دی جو سیدھا اس کے ماتھے پر لگی۔گولی کی اواز پر سب اپنی اپنی جگہ تھم گئے کسی کو کچھ سمجھ نہیں ائی کہ کیا ہو گیا اس سے پہلے کہ کوئی کچھ کرتا انہوں نے سیکنڈ کے اندر وہ گن اپنے ماتھے پر رکھی پہلی انہوں نے نگین کے ماتھے پر ماری اور دوسری اپنی اور سیکنڈز کے کھیل کے درمیان دونوں کا خون بہتا ہوا زمین پر گرتا چلا گیا اور وہ ڈیر ہو کر زمین پر گر گئے۔پچھلے ادھے گھنٹے سے ویٹ کرتی ہوے ۔پولیس افیسر پہلے گولی کی اواز سن کر اندر داخل ہوئے جب اندر داخل ہو رہے تھے بھاگ کر اس وقت سیکنڈز کے اندر ہی اکرم صاحب نے دوسری گولی اپنے ماتھے پر رکھ کر چلا لی گھر والے سارے سٹک ہو کر کھڑے ہو گئے تھے کسی کو اس ٹائم پر کچھ سمجھ نہیں ائی کہ کیا ہو گیا۔ ۔پولیس والوں نے ہی فون کر کے ایمبولنس کو بلایا گھر والوں کے منہ سے ایک لفظ نہیں نکلا سب ایسے جیسے صدمے میں ہی چلے گئے ہوں اگے بڑھ کر کسی نے ان کو ہاتھ لگانے کی بھی کوشش نہیں کی پلکیں جھکائے بغیر ان دونوں کو زمین پر گرا دیکھ رہے تھے جو ایک دوسرے سے فاصلے پر گرے تھے اور سر سے خون نکل رہے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔ ختم ہوا دنیا پانے کا جنونانا للہ وانا الیہ راجعون. …….تین سال بعد.اوئے ہینڈسم.اپنے سامنے بیٹھے بالاج کو یونی فارم میں دیکھ کر کہابالاج جو فائل پر جھکا ہوا تھا اچانک بلانے پر اس کی طرف دیکھا۔پاس کھڑی شاہ ویر نے بھی اسلام اباد سے ائے پولیس افیسر کے ساتھ ائی ہوئی لڑکی کو دیکھا جو بلیک پینٹ اور کرتے میں بالوں کو سٹالر سے کور کیے دونوں سائیڈوں سے سٹالر گلے میں گر رہا تھا.سٹالر کو سر کے اوپر رکھ کر اس سے سر کو اور پیچھے جوڑے کو کور کر کے بچے ہوئے سٹالر کو اگے دونوں طرف پھینک کا ہوا تھا سامنے بیٹھ کر بالاج کو اواز دی.سچ میں تمہیں میرا بہنوئی ہونا چاہیے تھا اگر وہ ہوتی ہائے کاش وہ ہوتی.من کی بات سمجھ کر وہ کس کا نام لے کر بات کر رہی تھی بالاج نے سمجھ کر ہنستے ہوئے سر ہلا دیا۔بالاج کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر کہا قسم سے میں سچ کہہ رہی ہوں یہ بات میں نے اسے بھی کہی تھی یہ تم بھی جانتے ہو ایسا ہونا تھا۔ ۔من چھوڑو ان باتوں کو اور اپنے کیس پر دھیان دو اس کو ٹالنے کی کوشش کی تاکہ وہ اگے بات نہ بڑھائے۔پاس پڑے فون کو بچتا دیکھ کر فون اٹھا کر افس سے باہر نکل گیا۔شاہ ویر جو ان کو بات کرتا دیکھ کر پیچھے سنگل صوفے پر بیٹھ گیا تھا دوبارہ سے اٹھ کر کہا اپ ہمارے سر پر نظر نہ رکھیں اپنی کسی بہن کے لیے ہمارے سر الریڈی شادی شدہ ہیں۔ اور سر بریرہ میم سے بہت محبت بھی کرتے۔شاہ ویر جس کو اسلام اباد سے ائی ہوئی لڑکی ایک انکھ نہیں پائی تھی جو پولیس افیسر کے ساتھ کسی کیس کے سلسلے میں ائی تھی لیکن کب سے سر کے افس میں بیٹھے انہیں تنگ کرنے کی کوشش کر رہی تھی اور وہ بیچارا خود اکیلا ہی کام پر لگا ہوا تھا۔پہلے تو شاہ ویر کی بات سن کر حیران ہوئیبالاج نے شادی کر لی اور اسے پتہ بھی نہیں لگا اور جھٹکا تو تب لگا جب لڑکی کا نام سنامن سلوہ کو باتیں سنا کر شاویر دوبارہ سے اپنے کام پر لگ گیا لیکن اس کی اواز دینے پر دوبارہ اس کی طرف دیکھا ۔اوئے اوئے۔کیا تمہارے سر نے سچ میں شادی کر لی۔میں تم سے کچھ پوچھ رہی ہوں سچ سچ بتاؤ تم جانتے نہیں ہو مجھے۔شاہ ویر کو اپنی بات کا جواب نہ دیتے دیکھ کر کہا کیا اب میں اپ کو سر کے بیٹے کی تصویر اور میڈم کی تصویر دکھاؤ تب مانیں گے کیا؟تم مجھے بے وقوف بنا رہے ہو تھوڑی دیر پہلے کہہ رہے تھے شادی ہوئی ہے اب تم نے اس کے بچے بھی گنوا دیے کتنے کو بچے ہیں بنانا۔شاہویر نے ناک چڑھاتے ہوئے کہا بچے تو نہیں کہا تھا ایک ہی بیٹا ہے سر کا ابھی۔ ۔من سلوا نے بات سن کر سر ہلا دیا وہ سامنے بیٹھا پولیس افیسر جھوٹ نہیں بول سکتا لیکن انہیں کیوں نہیں پتہ کہ بالاج نے شادی کر لی اور اب بھی وہ بات سن کر ٹال کر چلا گیا یہ بات جانی تھی اسے اور دوسرا اسے لڑکی کی بارے میں جاننا تھا شاہ ویر کو دوبارہ سے اپنے کام پہ لگا دیکھ کر کہا بس ایک لاسٹ بات بتا دو۔
Lamha Ishq by Sara Rana Episode 29
