گھر میں داخل ہوتے ہی وہ کچن میں نظر ائیفریش ہو کر ڈائننگ ٹیبل پر ایاجب ٹوٹیاں کا لفافہ اٹھا کر دیکھایک دم تو حیران ہو گیااور وہ بھی بہت غور سے چہرے کی طرف دیکھ رہی تھیبالاج کے دیکھنے پر فورا نظر دوسری طرف کر لیاس قدر گول روٹیاں لگتا نہیں تھا دل میں سوچا چلو اچھا ہے روٹی بنانی اتی ہےورنہ ساری زندگی کے چاول بنا کر کھلاتیمجھے لگا تمہیں روٹی بنانی نہیں اتی میں پوچھنے ہی والا تھا کہ بازار سے لے اتا ہوںنہیں مجھے اتی ہے چلو یہ تو اچھا ہو گیا ویسے کھانا اچھا بنایا ہے تم نےکہہ تو ایسے رہیں نواب سب جیسے میں تعریف کی محتاج ہوںتم نے کچھ کہا ۔نہی نہیں میں نے کیا کہنا ہے ۔۔۔کیوں تم کچھ کہہ نہیں سکتی میں کیا کہوں۔۔۔کیا کرتی ہو سارا دن گھر پر۔کچھ نہیں گھر کے کام ،،دوپہر کو لنچ کرتی ہو ۔۔نہیں بھوک نہیں ہوتی۔۔۔بے شک بھوک نہیں ہوتی لیکن کھایا کرو اگے جان دیکھی اپنی کتنی سی ہے ۔۔اس طرح کہنے پر کھانے سے ہاتھ روک کر اس کی طرف دیکھا ۔۔۔میرا مطلب ہے اگے بہت ویک ہو اس لیے کہہ رہا تھا تین وقت کا کھانا کھایا کرو دل نہیں کرتا پھر بھی۔۔۔جی اچھا۔۔کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔۔۔وہ کچن میں سبزیاں ۔۔ٹھیک ہے کل دوپہر کو لے اؤں گا ۔۔۔جی ٹھیکگھر والوں کی یاد اتی ہے۔اگر اتی بھی ہوگی اپ کون سا ملوانے لے جائیں گے یا بات کروا دیں گے ۔۔۔ہاں یہ بھی ہے بس میں نے تو ویسے ہی پوچھا ۔۔۔کیا چل رہا ہے تمہارے اس چھوٹے سے دماغ میں۔۔۔۔۔کچھ بھی نہیںَََمیں دوبارہ کہہ رہا ہوں بریرہ کچھ ایسا ویسا مت کرنا کہ پچھتانا پڑے۔۔۔۔اپ کو ڈر ہے کہ میں کچھ کر دوں گی …….مجھے کسی قسم کا ڈر نہیں ہے لیکن تمہاری بہتری کے لیے کہہ رہا ہوں….کھانا کھانے کے بعد روم کی طرف قدم بڑھائے….بالاج قدم وہیں روک لیے۔۔اس کے بلانے پر لیکن مڑ کر نہیں دیکھا اگر دیکھ لیتا تو شاید پھر سے وہی پچھتاوا ہوتا اپنے کیے پر۔۔۔۔پلیز۔۔۔۔میں نے پہلے بھی منع کیا تھا کوئی ایسی ویسی بات نہ کرنا تم کیوں چاہ رہی ہو کہ میں اپنا رویہ تمہارے ساتھ بدل لوں۔۔۔۔۔بالاج پلیز ایک دفعہ بات کروا دیں بابا سے پتہ نہیں سب کیسے ہوں گے۔۔۔سب ٹھیک ہیں میری بات ہوئی تھی بابا سے سب اپنی روٹین پر اگئے ہیں شاید تمہیں بھول گئے ہیں۔۔۔۔۔اپ غلط کہہ رہے ہیں ویسے نہیں ہو سکتا۔۔۔تو کیا تم چاہ رہی تھی ساری زندگی تمہارے سوگ میں رہے اپنی روٹین کی طرف انا ہی تھا انہوں نے شاید تم عزیز نہیں تھی ۔۔۔۔