موبائل پہ ایا بالاج کا میسج پڑھ کے جس نے ٹیرس کا دروازہ کھولنے کا کہا تھا۔ٹیرس کا دروازہ کھولتے ہی کہا اپ سیدھے راستے سے نہیں ا سکتے۔روم کے اندر داخل ہوتے ہوئے کہا تم روزانہ یہ سوال کیوں کرتی ہو جب اس کا جواب جانتی ہو۔بریرہ نے ماتھے پر بال ڈالتے ہوئے کہا اپ روزانہ سیدھے راستے سے نہیں ا سکتے۔اور سسرال میں کون اتا ہے اس طرح روزانہ روزانہ جس طرح اپ اتے ہیںاور اتنی دیر مائکے میں کون رہتا ہے تمہاری طرح بالاج نے بھی بالکل اسی کی طرح کمر پر دونوں ہاتھ ٹکتے ہوئے۔میرے بابا کا گھر ہے میں جب مرضی یہاں ا سکتی ہوں جتنی مرضی دے رہ سکتی ہوں بیڈ کی طرف بڑھتے ہوئے کہا جہاں عرشیان سو رہا تھا ابھی تھوڑی دیر تک اس نے باپ کی اواز سن کر اٹھ جانا تھا توڑے اواز میں بات کرتے ہوئے کہا۔میرے بھی مامو کا گھر ہے میں بھی جب مرضی ا سکتا ہوں۔۔تو جائیں اپنے مامو سے ملیں مجھ سے کیوں ملنے اتے ہیں اس روم میں۔ اور اپ کراچی واپس کب جائیں گے کام پر نہیں جانا اپ نے۔اس کے تھا نے کو کام کا نام دے رہی تھی ہنستے ہوئے کہا وہ کام اب یہیں ہی کروں گا میں پوسٹنگ کروا لی ہے میں نے۔۔تمہیں کیا لگا فارغ بیٹھا ہوں ڈیڑھ مہینے سے تمہارے پیچھے اتنا پیارے میں پاگل نہیں ہوا تمہارے عشق میں کہ بندہ کام دھندا ہی چھوڑ دے۔فورا سے بیڈ اٹھ کر بالاج کی طرف ائی جو دوسری طرف بیٹھا تھا اس کے پاس کھڑے ہو کر اس کا بازو پکڑ کر اس کو بیڈ سے اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا اٹھیں چاہے اپنے کام دھندے پر وہ جو اس کو تانا لے رہا تھا اس کو بیڈ سے اٹھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔بیڈ سے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی جھٹکے سے اپنے اوپر گرا کر دونوں بازو اس کی کمر پر باندھ لے اپنے دونوں ہاتھ بالاج کے سینے پر رکھ کر دونوں کے درمیان فاصلہ بنانے کی کوشش کی لیکن کمر پر اس کی پکڑ مضبوط تھی جیسے وہ ایک انچ ہل سکی ٹانگیں دونوں کی بیڈ سے نیچے لٹک رہی تھی۔اپنا ایک بازو اس کی کمر سے اٹھا کر اس کے چہرے پر بالوں کو پیچھے کیا یا کب اؤ گی تم گھر پر میرا بالکل دل نہیں لگتاابھی تو کہہ رہی تھی کہ اتنا بھی پاگل نہیں ہوا میں تمہارے عشق میں۔
lamha Ishq by Sara Rana Last Episode 30 Part 2
