Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 11

اسے ملازموں سے پتا چلا تھا کہ اسکا کوئ کزن کینیڈا سے پاکستان آرہا ہے – وہ بےچین تھی یہ دیکھنے کے لیے کہ آخر ایسا بھی کون ہے – ہاشم تایا کے بیٹے کو اس نے آج تک نہیں دیکھا تھا – ناجانے کیسا دکھتا ہے _ ؟؟! 
وہ اور دلھاد سلطان انٹرس پر کھڑے اس نئے آنے والے شخص کا انتظار کررہے تھے _ وہ اپنے نانا کے بازو کے ساتھ لگی ان سے باتیں کررہی تھی اوروہ مسکراتے اسکی باتوں کا جواب دے رہے تھے _ 
سر زاویار سلطان آچکے ہیں _ خاور ( جو کہ دلھاد سلطان کا خاص آدمی تھا ) کہتے ایک طرف ہوگیا_ اور پھر اسکے ساتھ ہی زاویار نے اندر ہال میں قدم رکھا _ کچھ دیر ٹہر کے اس نے آس پاس دیکھا اور پھر اپنے سامنے کھڑے ان دو لوگوں کو _ 
” اسے دیکھا تھا اس نے اور پھر وہ اسے ہی دیکھتی رہی تھی _ وہ قدم قدم چلتا انکے قریب آرہا تھا اور وہ یک ٹک اسے دیکھی جارہی تھی ” _ 
دادا جان _!! 
وہ آگے بڑھتا ان سے گلے ملا — اور پھر پیچھے ہوتے انکے ساتھ کھڑی لڑکی کو دیکھا – جو ہیزل آنکھیں لیے اسے ہی دیکھ رہی تھی _ وہ کچھ کہتا کہ دلھاد سلطان بول پڑے _ 
تم آرام کرو مجھے کچھ کام ہے تو رات میں ملتے ہیں _ بچے آپ بھی جاؤ کھانا کھاؤ ناناجان کو دیر ہوجاۓ گی _ وہ اپنے ساتھ کھڑی لڑکی سے مخاطب ہوۓ اور اسکے سر ہلانے پر بغیر کسی کو دیکھے باہر کی طرف بڑھے _ گارڈز فوراً انکی طرف لپکے تھے _ خاور بھی تیز قدموں سے چلتا انکے ساتھ ہولیا —
زاویار نے اسے دیکھتے ہلکی سی سمائل پاس کی سمجھ نہ آیا کہ کیا کہے _ ہاۓ _ پہچانا مجھے چھوٹی سی کزن _ ؟!
اسکا گال ہلکا سا کھینچتے زاویار نے پوچھا تھا _ جب کہ اسکے پیچھے کھڑی اسکی ملازمہ ڈر کر دوقدم پیچھے ہوئ تھی – انکی شہزادی کو پسند نہیں تھا کسی کا چھونا _ لیکن اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب انکی شہزادی نے آہستہ سے زاویار کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گال پر سے ہٹایا تھا _ 
نہیں _ ” میں نے تو تمہیں نہیں پہچانا — حالانکہ اتنے خوبصورت لوگوں کو بھولنا نہیں چاہیے تھا مجھے ” _ زاویار اسکی کہی بات پر حیران سا ہوتا اسے دیکھتا رہا _ کیا __؟!
” میں نے کہا کہ حسین لوگوں کو بھولنا نہیں چاہیے _ لیکن تم مجھے یاد نہیں ہو کزن ” _ وہ کندھے اچکا کر کہتی اسے مسکرانے پر مجبور کرگئ _ 
جانتی ہو بچے _ کتنے سال کا ہوں میں _؟! 
” نہیں پتا – کیوں کتنے سال کے ہو تم ” _ ؟! وہی لاپرواہ انداز – وائٹ بیگی ٹراؤزر اور شرٹ میں ملبوس لمبے بال کھلے ہوۓ کمر پر جھول رہے تھے – آگے سے چھوٹے کٹے بالوں کو پیچھے کرکے بٹرفلاۓ پنز لگائ ہوئ تھیں _ 
میں انتیس کا ہوں _تم مجھے تم نہیں بلا سکتی لڑکی _ میں تم سے بڑا ہوں — 
اوہ اچھی بات ہے _ میں سترہ سال کی ہوں اورتمہیں تم ہی کہوں گی _ 
” You know I like older guys they look hot _ I mean look at you OMG so my type _ you know my type of man ” _ 
اور وہ اپنے سامنے کھڑی لڑکی کو گنگ سا دیکھے جا رہا تھا – یہ کیا کہہ رہی تھی وہ _ کیا یہ اسکی چھوٹی سی کزن تھی _ کیا واقع ہی یہ وہ تھی – جو اسے ماۓ ٹائپ آف مین کہہ رہی تھی
” دیکھو بچے “_. 
دیکھ ہی تو رہی ہوں کب سے – اور کتنا دیکھوں آخر ان دو آنکھوں سے اور کتنا دیکھا جا سکتا ہے _ لیٹس گو جا کہ لنچ کریں پھر میں نے ٹرینینگ بھی لینے جانا ہے – وہاں سے آکر پھر سے دیکھوں گی تمہیں —
اور میرے ٹیچر خفا ہوں گے اگر میں لیٹ ہوگئی تو _ وہ اسے کچھ کہنے کا موقع دیے بغیر اسے ہاتھ سے پکڑ کر کھینچتی ڈائینینگ ایریا کی طرف لے گئ _ 
سرو _ اسکی تحکم بھری آواز پر شیف نے جلدی سے کھانا اس کے سامنے رکھا _ زاویار خاموشی سے اسے اوبزرو کررہا تھا _ اسکے علاوہ وہ جس سے بھی بات کررہی تھی آواز خشک تھی بےتاثر _
مجھے اور کچھ بھی بتاؤ تمہارے بارے میں _ ہاں یہ بتاؤ کیا تمہاری کوئ گرلفرینڈ ہے یا تھی اور کیا تم نے شادی تو نہیں کر رکھی _ وہ اسے پھر سے اپنی طرف متوجہ دیکھ کر بوکھلایا _ اس نے تو سوچا تھا کہ ایک کیوٹ اور معصوم سی لڑکی دیکھنے کو ملے گی لیکن یہ کیا تھا _ ؟ یہ لڑکی اسکے طوطے اور چڑیا پہلی ملاقات میں ہی اڑا چکی تھی _
نہیں ان میں سے کچھ بھی نہیں _ تم کیا سوچ رہی ہو لڑکی _
” سوچ نہیں رہی سوچ لیا ہے _ آئ ول میری یو ” _ 
واٹ _ میں تم سے بارہ سال بڑا ہوں اور تم بہت چھوٹی ہو ابھی _ اس نے مسکرا کر بات کو مزاق کا رنگ دینا چاہا _ 
I told you I like older man…
اور میں چھوٹی نہیں ہوں – تین مہینے بعد اٹھارہ کی ہونے والی ہوں _ پھر تو میں لیگلی شادی کر سکتی ہوں نا _ اور تمہیں تو خوش ہونا چاہیے کہ فیوچر کی مافیا کوئین تم سے شادی کرنا چاہتی ہے زاویار —– نونو نوٹ زاویار 
” سلطان ” _ تمہیں میں سلطان کہہ کر بلاؤں گی – میں نے کہہ دیا اینڈ ناؤ یو آر مائن _ وہ نیپکن سے ہاتھ صاف کرتی اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئ اور زاویار اسے تب تک دیکھتا رہا جب تک کہ وہ اسکی نظروں سے اوجھل نہیں ہوگئ _ اور پھر اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئ _ 
وہ پورے دل سے مسکراتا دونوں ہاتھ سر کے پیچھے رکھے ان پر ٹیک لگاتا بیٹھ گیا _ ہممم انٹرسٹنگ ‘ سلطان ‘ ناٹ بیڈ _ یہ لڑکی پاگل تھی سچ میں _ اور اسے وہ اچھی لگی تھی _ وہ اسکی کزن تھی وہ جس کے لیے اس نے لاہور کو ہمیشہ یاد رکھا تھا_ جس کے لیے وہ واپس آنا چاہتا تھا جس کے لیے اس نے اب تک شادی نہیں کی تھی _ اسے وہ چاہیے تھی وہ اسکی تھی _ 
” جانتے ہو وہ کون تھی کیا جانتے ہو اسکا نام کیا تھا ” _ ؟؟ 
‘ پڑھ کر اپنی راۓ ضرور دیا کریں _ آپکی کہی ایک لائن بھی رائیٹر کو ہمت دیتی ہے لکھنے میں  _‹•.•› ‘ 

باقی آئیندہ

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on