Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 15

ماضی :
ہیلو کہاں ہو تم لوگ ؟! رات کے نوبج رہے تھے جب وہ زاویار کا فون ملاۓ اپنے کمرے کی بالکنی میں آکھڑی ہوئ — میم یہ میں ہوں خاور – سر زاویار میٹنگ میں مصروف ہیں – ان کا فون میرے پاس ہے – کب تک رہے گی یہ میٹنگ _ ؟ اور واپس کب آؤ گے تم لوگ –؟ میم دس بجے تک – اور پھر ڈنر یہیں کلائنٹ کے ساتھ کرکے بارہ بجے تک گھر میں ہوں گے سر _ ہمم, ایسا کرو خاور ابھی دس ہوۓ نہیں ہیں پورے ایک گھنٹے بعد یعنی دس بجے مجھے واپس کال کرنا ٹھیک ہے یاد رہے جیسے ہی میٹنگ ختم ہو مجھے کال کرنا تم _ ٹھیک ہے — جی — اوکے میم _ اوکے باۓ خاور نے فون کو اپنی آنکھوں کے سامنے کیا – پورے دس بجے کال کرنی ہے – اور ایک نظر سامنے دیکھا جہاں براؤن کوٹ پینٹ اور بلیک شرٹ پہنے بال ہمیشہ کی طرح چھوٹے سے بن میں سمیٹے جبکہ باقی چھوٹے بال بکھرے ہوۓ تھے _ بلیک شرٹ پر بٹنز کی جگہ زنجیری والی تین پنز تھیں -جنہوں نے شرٹ کو کھلنے سے روکا ہوا تھا _ بلیک شوز میں مقید پاؤں اور ٹانگ دوسری ٹانگ کے اوپر رکھے – وہ واقع ہی میں کسی جگہ کا سلطان لگ رہا تھا _ دس بج چکے تھے اور میٹنگ ختم ہوچکی تھی – وہاں بیٹھے لوگ ڈیل کے فائنل ہوجانے پر ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے خوشی کا اظہار کررہے تھے_ خاور نے زاویار کے موبائل سے آبدار کو کال ملائ — ” میم بات کرلیں سر سے “_ اوکے فون دو — خاور سر ہلاتا فون ہاتھ میں لیے زاویار کی جانب بڑھا جو اپنے سامنے موجود شخص سے ہاتھ ملاتا اسے کچھ کہہ رہا تھا — خاور کے بڑھے ہوۓ ہاتھ کو ناسمجھی سے دیکھتے اس نے فون پکڑا اور سکرین پر نظر ڈالی – سکرین پر Çiçeğim لکھا شو ہورہا تھا _ زاویار نے مسکراتے فون کان کے ساتھ لگایا – سب نے بڑے غور سے اس کی اچانک کی مسکراہٹ کو دیکھا تھا_ یس ماۓ لیڈی – حکم کریں کیا کرسکتے ہیں ہم آپ کے لیے _ سلطان _ مجھے بھوک لگی ہے اور میں نے اب تک کھانا نہیں کھایا — لیکن کیوں – آبدار سلطان نے آخر اتنی بھوک برداشت کرکیسے لی _ ؟ کیونکہ —– ” I want my Man to bring me some food….am i wrong “…? Not at all my lady … What you want to eat..? ” I want pizza with sprite – I expect you to be here in half an hour… am I right..?” ” Yes you are Çiçeğim ” – you are right… ok I’ll see you soon then – ALLAH Hafiz sultan ♡ فون بند کرتے وہ مڑا – سوری جنٹلمینز بٹ میں آپ کو ڈنر تک کمپنی نہیں دے سکوں گا _ لیٹس گو خاور — کیوں ینگ مین کیا وائف کی کال آگئ ہے -؟؟ ایک ادھیڑعمر شخص کی بات پر وہاں موجود سارے ہنسے — زاویار نے مسکراتے انہیں دیکھا — جی میری وائف کی کال ہے ♡ … اور پھر آدھے گھنٹے میں وہ سلطان ولاء میں آبدار کے سامنے ایک ہاتھ میں پیزا اور دوسرے ہاتھ میں سپرائٹ کے کین پکڑے کھڑا تھا — Isn’t you handsome green flag of mine sultan….?! ” My lady ♡ ” ✴✴✴✴✴✴✴✴✴✴✴✴✴ اسے لاہور آۓ کافی دن ہوگئے تھے وہ کافی دنوں سے دلھاد سلطان سے بات کرنا چاہ رہا تھا – لیکن کر نہیں پایا _ وائٹ شرٹ اور بلیو پینٹ کوٹ میں اسکا لمبا قد اور چوڑے شانے نمایا تھے _ وہ راہداری میں سے گزرتے آس پاس موجود گارڈز کو سر کے اشارے سے سلام کا جواب دیتا اپنے دادجان کے کمرے کی جانب بڑھ رہا تھا _ سر میم شوٹنگ ایریا میں ہیں آپکو بلارہی ہیں _ خاور نے تیز قدموں سے راستہ پار کیا اور زاویار تک اس کا پیغام پہنچایا _ اوکے ٹھیک ہے مجھے کچھ کام ہے وہ کرکے آتا ہوں_ اوکے سر
☀☀…
ہممم تمہاری آفر سہی وقت پرآئ ہے جیمس – اور مجھے تمہارے ساتھ کام کرکے یقیناً خوشی ہوگی -اور کام کے ساتھ ساتھ اگر رشتہ داری بھی ہوجاۓ تو یہ تو اور بھی اچھی بات ہے –
بلکل دلھاد میں چاہتا ہوں کے ہم لوگ بزنس پارٹنر بننے کے ساتھ ساتھ ایک فیملی بن جائیں –
فکر مت کرو میں بات کرتا ہوں – اور یقیناً تمہیں خوشخبری سننے کو ہی ملے گی _ وہ ہلکا سا قہقہ لگاتے ان سے باتوں میں مصروف ہوگئے _ دروازے کی آواز پر وہ بات کو ختم کیےفون کو ایک طرف رکھتے سیدھے ہوکر بیٹھے _
آجاؤ _ زاویار نے اندر داخل ہوتے انکا ہاتھ چوما
کیسے ہیں داداجان ؟؟ ٹھیک ہوں – تم سناؤ سلطان کیا حال ہیں تمہارے-؟ سب کچھ ٹھیک ہے بس مجھے آپ سے کچھ بات کرنی تھی _ دلھاد سلطان سٹڈی ٹیبل کے سامنے بیٹھے ہوۓ تھے اور زاویار دیوار کے ساتھ رکھے صوفے پر بیٹھ گیا یوں کہ اب وہ آمنے سامنے تھے_ اس پورشن میں دلھاد سلطان کا کمرہ تھا اور دوسرا کمرہ آفس تھا جہاں کتابیں اور دوسرے ضروری دستاویزات رکھے گئے تھے – اس کے علاوہ ایک میٹنگ روم تھا _ وہ زیادہ تر یہیں پاۓ جاتے تھے – انکا یہ پورشن زرا ہٹ کے تھا یہاں کی راہداری میں گارڈ ہر وقت پہرا دیتے پاۓ جاتے تھے – باقی گھر میں گارڈز کو جانے کی اجازت نہیں تھی – کیونکہ وہاں آبدار رہتی تھی – سواۓ خاور اور شہریار کے گھر کے اندر کوئ باہر کا آدمی الاؤ نہیں تھا _ دلھاد سلطان اپنی نواسی کو محفوظ رکھتے تھے ہمیشہ
” بات تو مجھے بھی تم سے کرنی ہے زاویار ” _ اور بات ضروری بھی ہے –
ٹھیک ہے آپ کرلیں پہلے – کیوں کے میری بات زیادہ ضروری ہے اور میں چاہتا ہوں کے آپ اسے پرسکون ہو کر سنیں _
ہمم, ” تمہارے لیے ایک پرپوزل آیا ہے ” – اور میں چاہتا ہوں کہ تم ہاں کرو _
یہ نہیں ہوسکتا داداجان – میں یہ پرپوزل ایکسیپٹ نہیں کرسکتا – ایون میں آپ سے یہی بات کرنے آیا تھا – ” میں آبدار سے شادی کرنا چاہتا ہوں ” –
” آبدار سے ” _ ؟؟ کیا تمہیں اس بات کا اندازہ ہے کہ وہ تم سے کتنی چھوٹی ہے عمر میں _ تمہیں میرے سامنے میری نواسی کے بارے میں ایسے بات کرتے شرم نہ آئ _
میں جانتا ہوں کہ ہماری عمروں میں کافی فرق ہے لیکن داداجان میں محبت کرتا ہوں ان سے – میں چاہتا ہوں کہ وہ ہمیشہ میرے پاس رہیں – میں ان کا خیال رکھوں گا یقین کریں
دلھاد سلطان کچھ دیر تک اسے دیکھتے رہے اور پھر جب بولے تو آواز اور لہجہ دونوں پرسکون تھا_ وہ چیئر کی بیک پر ٹیک لگاتے زاویار کی آنکھوں میں دیکھ رہے تھے جہاں نہ کوئ ڈر تھا اور نا خوف بس عزت تھی ان کے لئے _
” ٹھیک ہے مجھے منظور ہے – مجھے کوئ اعتراض نہیں ہے تم دونوں کی شادی پر – جاؤ شادی کرو اور لے جاؤ آبدار کو یہاں سے – “
میں آپکی بات سمجھا نہیں دادجان ؟؟ زاویار کو ان کی بات کچھ عجیب لگی – اس میں نا سمجھنے کی کیا بات ہے زاویار – شادی کرو اور لے جاؤ آبدار کو یہاں سے کیونکہ اس کے بعد میرا اس سے کوئ تعلق نہیں ہوگا – اور نہ ہی میری مافیا کی کرسی پر اس کا حق ہوگا _ زرا سوچو تو ——-
وہ اب اٹھ کر زاویار کے پاس جا کھڑے ہوۓ _ سوچو ایک شخص جو دس سال کی عمر سے ایک چیز کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے – رات دن کا فرق کیے بغیر مشکل سے مشکل ٹرینینگز لے رہا ہے – وقت آنے پر اگر اسے وہ چیز ہی نا ملے تو کیا ہوگا _ اگر شہزادی سے اسکا تحت چھین لیا جاۓ تو کیا ہوگا _ اگر وہ خالی ہاتھ رہ گئ تو پھر کیا ہوگا _ ہمممم
داداجان — آپ یہ کیا کہہ – – – ؟
سنو زاویار اگر آبدار سے اسکا خواب چھین لیا جاۓ تو کیا ہوگا _ تم جانتے ہو اسکو تین چیزیں کونسی پسند ہیں _ ہاں تم جانتے ہو —
Money _ Power _ and Crown …..
تم سے شادی کے بعد اسے پیسہ مل ہی جاۓ گا لیکن – لیکن طاقت اور تاج کے بغیر شہزادی کیا کرے گی _ کیونکہ آبدار فیری ٹیل کی وہ شہزادی نہیں ہے جسے زیورات اور کپڑوں سے پیار ہو – وہ اس فیری ٹیل کی شہزادی ہے جو صرف اور صرف راج کرنا جانتی ہیں _ تو سوچو – غور کرو کے اگر شہزادی سے تاج لے لیا جاۓ تو _ چچ چچ چچ بہت برا ہوگا اگر ایسا ہوا تو _
آبدار تمہاری دنیا کے لیے نہیں ہے زاویار – وہ دس سال کی عمر سے ہی یہ سب سیکھ رہی ہے – تم بس اسکا کرش ہو – جانتے ہو نا اس عمر میں ایسا ہوتا رہتا ہے _
ایسا نہیں ہے میں جانتا ہوں _ میں صرف ان کا کرش نہیں ہوں _ وہ ایسی نہیں ہیں میں جانتا ہوں – زاویار نے سر نفی میں ہلاتے انکار کرنا چاہا –
وہ اٹھارہ کی ہے اور جلد انیس کی ہونے والی ہے وہ اتنی بھی بڑی نہیں ہوئ کہ اتنے بڑے فیصلے کر سکے – اس کی زندگی تو بس ابھی شروع ہوئ ہے اور تم اپنی زندگی کے تیس سال گزار چکے ہو _ تمہیں نہیں لگتا کہ یہ آبدار کے ساتھ زیادتی ہے -ہمممم ؟؟! یا پھر اسے تمہاری عمر تک پہنچنے دو اگر اسے پھر بھی تم سے شادی کرنی ہوئ تو مجھے کوئ اعتراض نہیں ہوگا _ کیا کہتے ہو زوایار _ ؟؟ ” تو آپ مجھے انکار کر رہے ہیں دلھاد سلطان ” ؟ زاویار نے اپنی سرخ آنکھیں اٹھاتے انکی آنکھوں میں دیکھا تھا بلکل بھی نہیں – بھلا میں ایسا کیوں کروں گا _ ؟ میں نے آبدار سے وعدہ کیا ہے کہ میں تمہیں نہ نہیں کروں گا _ اور میں نہیں کررہا میں تو بس تمہیں وہ نقصانات بتانا چاہ رہا ہوں جو کہ فیوچر میں تمہاری وجہ سے آبدار کو ہوسکتے ہیں _ اب یہ تم خود سوچو کے تمہیں ابھی بھی شادی کرنی ہے یا نہیں _ چوائس از یورز _ میں نے آپ سے پہلی دفعہ کچھ مانگا ہے داداجان – اور پہلی دفعہ ہی آپ نے مجھےخالی ہاتھ لوٹایا ہے_ وہ جانے کے لیے مڑا تھا _ اب اگر آؤ تو سوچ کے آنا – کیونکہ محبت میں قربانیاں تو دی جاتی ہیں اگر نہ دی جائیں تو وہ محبت کیسی _ وہ دروازہ بند کیے جاچکا تھا _ اس کے جانے کے بعد دروازہ کھول کر انکا بٹلر اندر داخل ہوا تھا _ آؤ ظہیر آؤ — وہ سر ہلاتا ہاتھ میں تھامی ٹرے کو سامنے رکھی ٹیبل پر رکھتا چاۓ بنانے لگا _ سر ایک بات سمجھ نہیں آئ _ کونسی بات ؟!
سر اگر آپکو یہ شادی منظور نہیں تھی تو آپ نے ڈائریکٹلی ہی آبدار میم کو کیوں نہیں منع کیا – زاویار سر سے کیوں کہا کہ وہ خود ہی اس بات سے پیچھے ہٹ جائیں _ کیا آپ یہ برداشت کرسکیں گے کہ آبدار میم کو آپ کی نواسی کو کسی نے دکھ پہنچایا ہے –
کچھ دکھ زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے بہت ضروری ہوتے ہیں ظہیر _ اور اگر میں آبدار کو انکار کرتا تو یقیناً اس کو برا لگتا اور وہ میرے خلاف بھی ہوجاتی _ کیونکہ میری نواسی نے مجھے فیصلہ سنایا ہے مجھ سے پوچھا نہیں ہے -اگر میں اسکے فیصلے سے انکار کردیتا تو اسکے بعد وہ کوئ بھی فیصلہ نڈر ہوکے نہیں لے پاتی _ وہ چھوٹی ہے ابھی اس کا زہن اتنا پکا نہیں ہے _ کہ اس وقت وہ یہ سب سمجھ پاۓ اور اگر مستقبل میں اسکو یہ سب معلوم ہو بھی گیا تو کوئ فائدہ نہیں ہے _
تم جانتے ہو ظہیر _ پیسہ, پاور اور تخت کے علاوہ بھی ایک چیز ہے جس سے آبدار کو محبت ہے اور جانتے ہووہ کیا ہے _
” انہیں اپنی چیزوں پر کسی کا سایہ بھی منظور نہیں ہے اور ایسی چیز جو کسی دوسرے کے پاس رہ چکی ہو ایسی چیز کو وہ کبھی بھی اپنے پاس نہیں رکھتیں ” _ بٹلر نے چاۓ کا کپ ان کے ہاتھ میں پکڑاتے ہوۓ کہا تھا —
بلکل _ اور میں بلکل یہی کروں گا _ سر کیا زاویار سر واقعی منع کردیں گے ؟؟
جانتے ہو سب سے تیز ہتھیار کیا ہوتا ہے – ایک ایسا ہتھیار جس سے زخم بھی نا لگے اور انسان مر بھی جاۓ _ وہ ہوتا ہے manipulation – کسی انسان کو اتنا manipulate کرو کے وہ اپنے اصل مقصد سے ہٹ کر وہ چیزیں سوچنے لگے جو کہ آپ چاہتے ہیں وہ سوچے _ اور جب وہ ایسا کرے گا تو اس کو صرف وہ نظر آۓ گا جو اس نے سوچ رکھا ہے سامنے والا چاہے کوئ اور بات کررہا ہو _
اسکو پتا ہے کیا کہتے ہیں ظہیر _ ؟؟
” اسکوکہتے ہیں سانپ مر جاۓ اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے ” _
آبدار میری وہ لاٹھی ہے جس کے سہارے میں مستقبل میں چلوں گا _ اور اگر یہ لاٹھی ہی میری نا رہی تو میں ڈھے جاؤں گا اور یہ میں ایک بار پھر سے ہونے نہیں دے سکتا _
پھر سے ؟ بٹلر نے دہرایا پہلے اسکی ماں نے مجھ سے میری لاٹھی میرا بیٹا چھینا – ہاشم صرف اور صرف زاویار کی ماں کے لیے مجھ سے لڑا – اس نے میرے بعد یہ کرسی سنبھالنے سے انکار کر دیا – اس نے کہا کے وہ اپنے بیٹے اور بیوی کو اس اندھیرے سے دور رکھنا چاہتا ہے _ اس نے میرے خلاف بغاوت کی تھی اور آج اسی عورت کا بیٹا مجھ سے میری نواسی کو چھیننے آیا ہے تو آپ کہنا چاہتے ہیں کہ زاویار سر ایک سانپ ہیں_ ؟؟ ہاں وہ ایک ایسا سانپ ہے جسکا زہر آبدار کو میرے خلاف کرسکتا ہے _ وہ مجھ سے میری زندگی بھر کی کمائ کو چھین سکتا ہے _ اسلیے مجھے میرا تاج بچانے کے لیے کچھ تو قربان کرنا ہوگا نا _ ” زاویار ہاشم کو آبدار سلطان کبھی نہیں مل سکتی – کبھی نہیں ” – ” وہ حکومت کرنے کے لیے پیدا ہوئ ہے اور وہ صرف حکومت کرے گی – وہ میرا عکس ہے وہ میری طرح ہے ” _ ” ( وہ انکی طرح نہیں تھی ) ” _ ” زندگی میں آپ کو ہر قدم پر ایسے لوگ ملے گے جو آپ کو manipulate کریں گے _ اگر آپ کے پاس کوئ اچھی چیز ہے تو وہ حسد میں آکر آپ کو ایک ایسے لفظوں کے جھال میں بنے گے کہ آپ کو اپنی اس اچھی چیز میں بھی خامیاں نظر آنا شروع ہوجاۓ گی _ اور کبھی سنی سنائ بات پر بغیر تحقیق کہ خود کو سمجھدار سمجھ کر فیصلہ نہیں کریں بلکہ پہلے اس انسان سے بات کریں – اسے بتائیں کے آپ کیا چاہتے ہیں اور وہ اس بارے میں کیا سوچتا ہے
♡♡♡….

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on