وہ شوٹنگ پریکٹس کر رہی تھی جب اسے وہ اپنی طرف آتا دکھا تھا _ پورے ایریا میں فائر کی آوازیں گونج رہی تھیں _ وہ گن کو سائیڈ پر رکھتی اسکی طرف آئ _ جو ناجانے اسے کیوں ٹھیک نہیں لگا —
بلیو پینٹ کوٹ میں ملبوس وہ تھکا ہوا سا لگ رہا تھا – یوں جیسے کسی نے اسکے پھیپھڑوں سے ساری آکسیجن کھینچ لی ہو – بلیو کوٹ ایک ہاتھ میں پکڑے, ٹائ گلے میں بےترتیب سی جھول رہی تھی بال بھی کچھ بکھر چکے تھے _ آبدار کو دیکھتے اس نے ہلکی سی مسکراہٹ پاس کی تھی_ اور آکر ایک چیئر پر بیٹھ گیا تھا جس کے سامنے آبدار کھڑی ہوئ تھی —
وہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی تھی اور پھر قدم بڑھاتے اسکی جانب بڑھی _ کیابات ہے سلطان ؟ سب کچھ ٹھیک ہے نا تم ٹھیک ہو ؟! ہممم,” ٹھیک ہوں “
نہیں تم نہیں ہو بتاؤ کیا ہوا ہے – کسی نے کچھ کہا ہے تمہیں — ؟ مجھے بتاؤ
I will handle them …
What would you do – if I tell you ….
ہلکا سا سر اٹھاۓ پوچھا – آواز دھیمی تھی – آبدار اب کہ پریشان سی اسکی جانب بڑھی تھی اور اسکے بلکل پاس آکر کھڑی ہوگئ _
” Anything I can my kalbimin sahibi” tell me what happened.. ??
ایک ہاتھ سے اسکے بکھرے بال سمیٹتی وہ چہرے پر پریشانی کے تاثرات سجاۓ اس کے کچھ کہنے کی منتظر تھی _
وہ اسکا دوسرا ہاتھ تھامے اپنی آنکھوں سے لگا گیا _ اب وہ چیئر پر بیٹھا سر جھکاۓ ہوۓ تھا – آبدار کا ایک ہاتھ آنکھوں سے لگاۓ _
وہ کنفیوز سی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی – کہ اپنے ہاتھ کی جلد کو بھیگتا محسوس کرکے اسکی آنکھیں بڑی ہوئیں _ دوسرے ہاتھ سے زاویار کے بالوں کو پکڑتے اس نے جھٹکے سے اسکا چہرہ اوپر کیا تھا _ اس کی سرخ نم سی آنکھیں دیکھتے آبدار کو سمجھ نہیں آیا کہ کیا کہے کیا پوچھے _ زاویار نے اب تک اس کا ایک ہاتھ تھام رکھا تھا اور دوسرے ہاتھ سے آبدار نے اسکے بال پکڑے ہوۓ تھے _
تم رورہے ہو زاوی _ ؟؟ بہت دیر بعد اسکی دھیمی سی آواز زاویار کے کانوں میں گونجی تھی _ اس نے آنکھیں کھول کر آبدار کو دیکھا تھا اور پھر سر نفی میں ہلایا تھا _
آبدار نے اسکے بال چھوڑتے انہیں ہاتھ سے سہی کیا تھا _ تم رورہے ہو زاوی _ تمہاری آنکھیں سرخ ہیں اور چہرہ بھی – مجھے بتاؤ کیا ہوا ہے _ ؟
مجھے یہ سب نہیں پسند _ اس نے انگلی سے آس پاس اشارہ کیا _ آبدار نے نظر گھمائ وہاں جم کا سامان اور شوٹنگ ایریا تھا _ کیا نہیں پسند تمہیں — ؟؟
” یہ — یہ سب کچھ نہیں پسند مجھے _ تمہارا گن استعمال کرنا بھی نہیں پسند _ “
تم اس لیے رورہے ہو ؟! ” نہیں “
” اگر تمہیں نہیں پسند تو میں نہیں کروں گی ” _ تم رو مت زاوی ” مجھے اچھا نہیں لگ رہا ” دیکھو تم تو اتنے بڑے ہوکر رو رہے ہو – دیکھو میں تو نہیں روتی _ تم بھی مت رو _ کیا میرا عمر میں بڑا ہونا گناہ ہے آبی ؟
نہیں تو – بلکل بھی نہیں کس نے کہا ہے یہ _ کسی نے نہیں بس مجھے مام ڈیڈ کی یاد آرہی تھی
سچ کہہ رہے ہو ؟ جھوٹ تو نہیں بول رہے مجھ سے ؟!
” نہیں ” _
وہ خاموشی سے زاویار کو دیکھتی رہی تھی جو ہنوز سر جھکاۓ اسکا اپنے ہاتھوں میں تھامے آنکھوں پر لگاۓ بیٹھا تھا _
✴✴✴….
یہ رات کا وقت تھا جب زاویار کو گھر میں نا پاکر وہ جلدی سے دلھاد سلطان کے پورشن کی جانب بڑھی تھی _ راہداری میں سے تیز قدموں سے چلتی وہ خطرناک حد تک سنجیدہ لگتی تھی _ راہداری میں کھڑے گارڈز نے سر جھکاۓ ہی اسے سلام کیا تھا _ وہ سفید نائٹ سوٹ جو سلک کی کھلی سی شرٹ اور ٹراؤزر تھا وہ پہنے اس پر لونگ سلک کا اپر جو تقریباً زمین کے ساتھ لگ رہا تھا _ تیز قدموں سے چلتی وہ میٹنگ روم کی جانب بڑھی تھی _
پوری قوت سے دروازہ کھولے وہ اندر داخل ہوئ تھی _ وہاں بیٹھے لوگوں نے اسے مڑ کر دیکھا تھا – دلھاد سلطان نے اچنبھے سے آبدار کو دیکھا تھا جو سنجیدہ سی اب دروازے میں کھڑی تھی _ میر ہادی نے ٹہر کر اسے دیکھا تھا _ ایوری ون آؤٹ — سرد سی آواز میں سب کو باہر جانے کا بولتی وہ دلھاد سلطان کی جانب دیکھ رہی تھی
آئیں بچے میرے آفس میں چلتے ہیں _ انہوں نے ایک نظر سب کو دیکھا جنہوں نے نظریں نیچے کر لی تھی سواۓ ایک شخص کے _
وہ لمبا سانس بھرتی اسی تیزی سے باہر کی جانب بڑھی تھی جتنی تیزی سے وہ اندر داخل ہوئ تھی_ لمبے چاکلیٹی بال ویوز کی صورت میں کمر پر جھول رہے تھے _
کیا بات ہے بچے – کیوں غصے میں ہو – وہ اپنے آفس کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوۓ جہاں وہ ان کی سربراہی کرسی پر بیٹھی غصے سے ریک میں لگی کتابوں کو گھور رہی تھی _
آپ نے زاویار سے کچھ کہا ہے _ ؟
وہ ایک لمحے کے لیے خاموش ہوۓ تھے – انہیں سمجھ نہ آئ کہ کیا کہیں _ کیا زاویار نے کچھ کہا ہے تم سے _ ؟!
اگر سلطان نے مجھ سے کچھ کہا ہوتا تو میں یہاں آکر آپ سے پوچھ نہیں رہی ہوتی _ کیا کوئ بات ہوئ ہے آپکی اسکے ساتھ؟
نہیں تو میری کیا بات ہوئ ہوگی اس کے ساتھ – مجھے تو پتا بھی نہیں ہے تم کس بارے میں بات کر رہی ہو _ وہ دونوں ہاتھ کمر کے پیچھے باندھتے گلاس وال کے پاس جاکھڑے ہوۓ _
آبدار چہرے پر خفگی لیے سربراہی کرسی سے اٹھی اور جاکر ان کے ساتھ کھڑی ہوئ _ پتا نہیں کیوں لیکن مجھے آپ کی باتوں پر یقین نہیں ہورہا ہے ناناجان _
میں جو بھی کرتا ہوں وہ آپکی بھلائ کے لیے کرتا ہوں میری جان _ مجھ پے آپکو کیسا شک ؟؟ انہوں نے آبدار کو سینے سے لگاتے اس کے سر پر پیار کیا — میری بھلائ کے لیے ناناجان – جبکہ زاویار سے آپ کوئ بھلائ نہیں کرتے – ناجانے کیوں آپ کو اس سے اتنی نفرت ہے – وہ اتنا اچھا ہے وہ ان سے الگ ہوتی دوقدموں کی دوری پر کھڑی ہوئ —
ناناجان اگر اس سب کے پیچھے آپ کا ہاتھ ہوا نا تو یقین کرلیں معاف میں بھی نہیں کرتی _ اگر ایسا ہوا نا تو میں آپ کو یہ بہت اچھے سے سمجھاؤں گی دلھاد سلطان کی نواسی نے اپنا نام آبدار شہریار سے آبدار سلطان کیوں رکھا _
شک کررہی ہو مجھ پر _ ؟؟
نہیں _ سر نفی میں ہلاتے وہ دروازے کی طرف بڑھی — آپ کو وہ سچ یاد کروا رہی ہوں جو شاید آپ بھول چکے ہیں _
دلھاد سلطان نے ٹہر کر اسے دیکھا تھا جہاں کل زاویار تھا آج وہ کھڑے تھے – زاویار کے سامنے وہ تھے جبکہ انکے سامنے ان کی نواسی تھی _
” سلطان میری محبت نہیں ہے _ مجھے اس سے محبت نہیں ہوئ ناناجان – وہ صرف اور صرف میرا جنون ہے — وہ obsession ہے میری _ اور اگر میری obsession کو کسی نے ایزاں پہنچائ _ تو پھر آبدار سلطان کو پاگل ہونے سے کوئ نہیں روک سکتا _
” I’m obsessed with him ♡ he is my kalbimin sahibi “
وہ دروازے کو بند کرتی جا چکی تھی _ دلھاد سلطان دھنگ رہ گئے تھے _ لیکن پھر جلد ہی اس بات کے اثر کو کم کرنے کے لیے انہوں نے قدم دوبارہ سے میٹنگ روم کی جانب بڑھاۓ تھے – ♡♡♥♡♡ …… ہیلو میری جان !!!
وہ فون کو کان سے لگاۓ ایک ہاتھ سے کپڑے ادھر اودھر کرتی پہننے کے لیے اچھے کپڑے ڈھونڈ رہی تھی _ کلوزاٹ کے سامنے کھڑے اسکا آدھا دھیان سامنے کپڑوں پر تھا اور آدھا فون پر موجود شخص کی جانب _
ہممم ہیلو _ یاد آگئ میری ؟؟ او کم آن میں نے لیٹرلی تمہاری منتیں کی تھیں کے میرے ساتھ چلو ہم لوگ گھومنے جا رہے ہیں لیکن تم نے خود ہی منع کیا تھا اور تمہیں اچھی طرح پتا ہے کہ پہاڑوں پر سگنلز نہیں آتے _ ہونہہ
آگے سے تپی ہوئ آواز پر آبدار ہنستے ہوۓ جا کر اپنے بیڈ پر بیٹھ گئ _
اچھا چھوڑو بتاؤ کیسا گزرا سفر _ اور ویکیشنز کیسی گزریں انجواۓ کیا _ ؟؟
سفر بھی اچھا رہا اور ویکیشنز بھی _ میں نے انجواۓ کیا ہے لیکن جانی تم ہر وقت مجھے یاد آتی رہی _ میری رگوں میں خون بن کے دوڑتی رہی ہو تم _ دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو نبض پر رکھ کے باقائدہ بتایا گیا —
شٹ اپ ایڈیٹ _ ساری فضول باتیں کروا لو تم سے _ آبدار نے فون سامنے کرکے اسے گھورا اور پھر ویڈیو کال کےاوپشن پر کلک کرتے موبائل کو سامنے کرتے تکیے پر ٹیک لگاتی بیٹھ گئ
کال یس ہوتے ہی ایک پیاری سی لڑکی کا چہرہ نظر آیا جو کہ بیڈ پر بیٹھی ہوئ تھی _ اوۓ ہوۓ اتنے دنوں بعد یہ حسین چہرہ دیکھنا نصیب ہوا ہے ہاۓ میں مر جاواں _ وہ دل پر ہاتھ رکھتی پیچھے تکیے پر گرگئ – – – جبکہ آبدار نے لیٹے لیٹے ہی آنکھیں گھما کر اسے دیکھا تھا ہوگیا یا ابھی باقی ہے ؟! ہوگیا چلو بتاؤ کیا بات ہے کیوں چڑچڑی ہوئ ہو کیا کچھ ہوا ہے _ ؟؟
ہمم مجھے تمہیں ایک بات بتانی تھی _ کب سے بتانا چاہ رہی تھی لیکن خیر —
کوئ بات نہیں اگر کمفرٹیبل نہیں ہوتو ہم نہیں بات کرتے اس بارے میں _ اب کہ وہ سیدھی ہو کہ بیٹھی تھی —
نہیں مجھے کرنی ہے _ اور پھر اس نے ساری بات اس کے گوش گزار کر دی _
واٹ —–
bro you fell in love and didn’t tell me… How dare you idiot _
بٹر فلاۓ _ کالم ڈاؤن —
What do you mean by calm down _ uff
Okay then , you love him right….
” I don’t know – he is my obsession ” butterfly – I don’t know this is love or not _ I just can’t see him sad or depressed I want him to be happy _
اے – بی _ اسے محبت ہی کہتے ہیں _ تم اس سے محبت کرتی ہو اور تمہیں اس کے لیے لڑنا چاہیے اگر کوئ ایسی بات ہوجاۓ تو _
نہیں بٹرفلاۓ میں اسے اپنی محبت نہیں بناؤں گی_ اس سے میں کمزور بن جاؤں گی – لوگ مجھے اس کے خلاف استعمال کریں گے – میں اسکے لیے جنونی ہوں بٹرفلاۓ اور مجھے اپنی جنونیت سے خوف آرہا ہے – میں سب کچھ اس کے لیے داؤ پے لگا دوں گی مجھے یہ لگتا ہے _
آبدار سلطان تو کبھی بھی پوزیسیو نہیں تھی کسی چیز کے لیے اتنا _ کسی انسان کے لیے تو بلکل بھی نہیں تھی _ لیکن پتا ہے مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھے نہیں ملے گا – مجھے لگتا ہے کہ میں اسے چھوڑ دوں گی _ اسے بچانے کے لیے میں اسے خود سے دور کردوں گی _ اسے مجھ سے دور رہنا چاہیے کیا ؟؟؟ نہیں – اور تم فکر مت کرو میں اپنا شیڈیول مینیج کرتی ہوں اور تمہارے پاس آتی ہوں ایز سون ایز پوسیبل _ ہم مل کر اس مسئلے کو حل کریں گے _
ہممم میں فون رکھتی ہوں _
اوکے ٹیک کیئر میری جان _ سی یو سون —-
تھکی ہوئ سانس خارج کرتے اس نے آنکھیں موند لیں _
” Zaviyaar sultan – you will be a death of me —- “
(اس قسط میں کیا پسند آیا اور کیا لگتا ہے کہ کہانی کس طرف جا رہی ہے – آپکا پسندیدہ کریکٹر کونسا ہے – اور کیا کسی نے ابراہیم کو یاد کیا – اگر آپ کو موقع ملے تو ابراہیم اور زاویار میں سے کس کو چنے گے ” _ )
باقی آئیندہ
Listen My Love by ZK Episode 15

Pages: 1 2