Uncategorized

Listen My Love by ZK Episode 24


پاکستان (لاہور)  
کیا خبر ہے سلطان کدھر ہے – ؟! شیشے کی میز پر رکھا گلوب گھماتے دلھاد سلطان نے شہریار سے پوچھا جو چوکنا سا کھڑا تھا _ 
سر وہ آپ کے کہنے پر ہی میٹنگ اٹینڈ کرنے اٹلی گئے تھے – اگلے دن کی ان کی فلائٹ تھی لیکن یہ نہیں پتا چل سکا کے کہاں گئے ہیں — 
ہممم , آخر ایسا کیسے ہوسکتا ہے _ ؟  
سر ہوسکتا ہے وہ میم کو ڈھونڈے کی کوشش کر رہے ہوں ہمیشہ کی طرح _ 
سہی ہے اسے ڈھونڈو اور نظر رکھو اس پہ اور اگر آبدار کے بارے میں کچھ بھی معلوم ہو تو فوراً انفورم کرو مجھے – 
جی سر – 
ہممم کچھ کہنا ہے کیا _ ؟! دلھاد سلطان نے اسے وہی کھڑا دیکھ کر پوچھا – 
جی سر وہ گودام میں کچھ مسئلہ ہوگیا ہے آپ کو خود جا کر دیکھنا ہو گا _ ہمم گاڑی نکالو چلتے ہیں__ شہریار سر ہلاتا باہر کی جانب بڑھا تھا – 
آخر کہاں ہوتم آبدار سلطان – کہاں چھپ گئ ہو تم میرے بچے _ تمہارے ناناجان تمہیں بہت یاد کرتے ہیں اور وہ تمہیں ڈھونڈ لیں گے فکر مت کرو – اور تمہیں ہمیشہ کے لیے سلطان ولا آنا ہی پڑے گا _
دلھاد سلطان مرروال کے پار نظر آتے لان کو دیکھتے بڑبڑاۓ _
🌸🌸
وہ پلکیں جھپکتا اٹھا اور کچھ دیر وہی لیٹا رہا – پھر کمرے میں نظریں دوڑائیں تو خود کو بیڈ پر لیٹے دیکھ کر ایک لمحے کو چونک سا گیا – گردن موڑ کر ساتھ دیکھا تو آبدار کو دوسری طرف تکیے کو ہگ کیے سوتا دیکھ وہ جلدی سے اٹھ بیٹھا – ہلکے سے چکراتے سر کو تھامتے وہ اٹھا اور رات کو یاد کرتے وہ ہلکا سا مسکرایا – کے کیسے اس کو بخار تھا اور آبدار کا سوپ بنا کر لانا – اور پھر ان دونوں کا ساتھ نماز پڑھنا _ 
وہ کئ لمحے اس کے چہرے کو دیکھتا رہا تھا – وہ گہری نیند میں تھی ہیزل آنکھیں اس وقت بند تھیں – بال کھلے ہوۓ تھے جو اب کافی لمبے ہوگئے تھے اور کمر سے کافی نیچے تک آتے تھے – جب سے ان کا نکاح ہوا تھا آبدار نے صرف ایک یا دو دفعہ ہی بال کٹواۓ تھے لیکن اس کے بعد ناجانے کیوں آبدار نے بال نہیں کٹواۓ اور اب اس ایک سال میں چوکلیٹی رنگ کے بال پہلے جیسے ہو گئے تھے –
اسے دیکھتے ہوۓ ابراہیم نے ہاتھ بڑھاتے اس کے چہرے پر بکھرے بال پیچھے کیے اور تھوڑا سا گال کھینچتے وہ ہلکا سا ہنستا پیچھے ہوا _ کیوٹ —
وہ بیڈ سے اٹھتا آفس کی تیاری کرنے لگا__
تم کہاں جارہے ہو _ ؟! آبدار تھوڑا سا اٹھ کر اسے دیکھتی ہوئ بولی جو اب شیشے کے سامنے کھڑا اپنی ٹائ سہی کررہا تھا — آبدار کو اٹھتا دیکھ وہ اسکی طرف مڑا اور اسے دیکھ کر مسکرایا – “گڈمارنگ لیڈی ” __!! 
گڈ مارنگ مسٹر , کدھر _؟!! 
آفس _ اس حالت میں _؟!! 
میں ٹھیک ہوں اب اور ویسے بھی آج ایک امپورٹنٹ میٹنگ ہے مس نہیں کرسکتا _ سیف بھی انتظار کررہا ہے جانا پڑے گا — اوکے ٹھیک ہے یہاں آؤ – وہ کہنی بیڈ سے لگاۓ تھوڑا سا اٹھی اور اسکے پاس آنے پر اسے تھوڑا سا نیچے جھکنے کا کہہ کر اپنا ہاتھ اس کے ماتھے پر رکھتے اس کا ٹمپریچر چیک کیا _ 
شکر ہے بخار نہیں ہے لیکن میڈیسن لے لینا دن کو اوکے —-
 ہمم آل رائٹ میں اب نکلتا ہوں _ اوکے باۓ باۓ وہ پھر سے تکیے کو ہگ کرتی آنکھیں بند کرگئ _ 
ابراہیم مسکراتے ہوۓ روم سے نکلا اور اپنی پیشانی کو ہاتھ سے چھوتا نیچے کی طرف بڑھا _
خدیجہ بیگم جو صوفے پر بیٹھی چاۓ پی رہی تھیں اسے آتا دیکھ میڈ کو ناشتہ لگانے کا کہہ کر اس سے طبیعت پوچھنے لگیں _ 
میں ٹھیک ہوں دادو فکر نہیں کریں ___. 
♡♡♡♡♥♡♡♡♡
افف مجھے آج بات کرنی تھی ابراہیم سے کانٹریکٹ کے بارے میں لیکن دس بج رہے ہیں وہ کہاں رہ گیا ہے پتا نہیں — کشادہ سی بالکنی میں وہ ادھر سے اودھر چکر لگاتی خود سے ہی باتیں کیے جارہی تھی _ 
افف ناجانے کیوں جب سے یہ ڈائیورس والی باتیں ہوئ ہیں ابراہیم زیادہ ہی معصوم لگنے لگا ہے مجھے اور وہ خواب بھی تو اب روز آتے ہیں مجھے وہ گہری سبز آنکھیں مجھے بہت دکھ سے دیکھتی ہیں ناجانے ایسا کیوں ہے – پتا نہیں وہ شخص ہے کون — 
” یااللہ پلیز مجھے اس شخص سے ملوادے – مجھے دیکھنا ہے کہ وہ کون ہے مجھے جاننا ہے _ ایسا لگتا ہے وہ شخص بہت اہم ہے – میں کیسے اسے بھول سکتی ہوں – بھولنے سے یاد آیا کہ اگر میں اپنی یاداشت کو کھنگالوں تو میرے زہن میں یا تو وہ دو سبز آنکھیں ہیں یا وہ ہونٹ , اور نچلے ہونٹ پر پیئرسنگ کی گی ہے – کیا میں کبھی اس سے مل پاؤں گی _ مجھے ان آنکھوں کے سوا یہاں کچھ نظر ہی نہیں آتا _ 
••••
میں نے اِک خواب میں اُس شخص کو اپنا دیکھا
پھر سبھی خواب اُسی خواب پہ وارے میں نے !

  ••••
کیا سوچ رہی ہو آب – ؟! ابراہیم کب بالکنی میں آیا تھا اسے اس بات کی خبر نہیں ہوئ تھی – اوہ تم کب آۓ_ ؟!
 بس ابھی ابھی ہی آیا ہوں – کیا کچھ ہوا ہے _؟ 
 نہیں تو کچھ بھی نہیں ہوا سب کچھ ٹھیک ہے -لگتا تو ہے _ 
 ہممممم اوکے —-
کیا ہے ابراہیم _ !! وہ جھنجھلاتے ہوۓ اسکی طرف مڑی تھی
کیا کیا ہے _؟! ابراہیم نے کندھے اچکاۓ  
مجھے گھورو مت _ آبدار نے اسے گھور کر دیکھا تھا – میں تو نہیں گھور رہا تمہیں – وہ معصوم بنا_ 
تم گھور رہے ہو مجھے بلکہ ایسے دیکھ رہے ہو جیسے – مجھے ان آنکھوں سے مت دیکھا کرو – 
کن آنکھوں سے _؟!
اب کہ آواز ہلکی سی تھی جیسے یہ سرگوشی صرف آبدار کے لیے تھی _ 
وہ _ وہ آنکھیں جو —- شٹ اپ میں تمہارا منہ توڑ دوں گی اچھا نا _ بتمیز , ہٹو میں جارہی ہوں کمرے میں اور تم سے بات نہیں کروں گی اب – 
اچھا رکو سنو تو — آبدار اچھا بات تو سنو یار _ ابراہیم ہنستا ہوا اسے پکارتا اس کے پیچھے ہی کمرے میں چلا گیا — بالکنی اب خالی تھی —
✴✴✴….

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on