Uncategorized

Mere Mehboob Mere Sanam by Faryal khan Episode 4

دونوں طے شدہ مقام پر پہنچ چکے تھے اور اب ایک ٹیبل کے گرد آمنے سامنے بیٹھے ہوئے تھے۔ سویرا نے سفید پلازو کے ساتھ گلابی رنگ کی لمبی کرتی پہنی ہوئی تھی۔ گلے کے گرد سفید اسکارف تھا۔ بڑا سا بیگ برابر والی کرسی پر رکھا تھا اور وہ میز پر رکھے اپنے دونوں ہاتھوں کو آپس میں مروڑتے ہوئے مدعہ بیان کرنے کیلئے لفظ ترتیب دے رہی تھی۔
”کیا تم میرے لیے نقلی ڈپریشن کے مریض بن سکتے ہو؟“ بلآخر وہ پوچھ بیٹھی۔
”کیا؟“ ولید بھونچکا رہ گیا۔ وہ وضاحت کیلئے گویا ہوئی۔
”میں نے بتایا تھا ناں کہ میں سائیکالوجی پڑھ رہی ہوں، اسی میں مجھے آسائنمنٹ ملا ہے کہ اب مجھے باقاعدہ ایک ایسے شخص کی کاؤنسلنگ کرنی ہے جو ڈپریشن میں ہو اور اسے واپس زندگی کی طرف لانا ہے۔“
”ہاں تو کرو کاؤنسلنگ، اتنی پڑھائی کیوں کر رہی ہو جب ڈھنگ سے کام کرنے کے بجائے یہ ٹیڑھی میڑھی جگاڑ لگانی ہے۔“ اس نے کلاس لی۔
”وہ سب میں تمھیں نہیں سمجھا سکتی، کسی اصلی پیشنٹ کو ڈھونڈنے میں اور پھر اسے ٹھیک کرنے میں مجھے بہت وقت لگ جائے گا، لیکن اگر تم میری مدد کر دو تو بہت آسانی ہوجائے گی، میں ان دنوں اسی وجہ سے بہت پریشان تھی کہ تم سے ملاقات ہوگئی، اس کام کیلئے تم سے زیادہ قابلِ بھروسہ شخص اور کوئی نہیں ہو سکتا۔“ سویرا نے سوال ٹالتے ہوئے عاجزی سے کہا۔
”کیا پھوپھا پوپھو کو اس بارے میں پتا ہے؟“ ولید نے آنکھیں سکیڑیں۔ سویرا کا سر دھیرے سے نفی میں ہلا۔
”اور اگر میں نے انہیں یہ سب بتا دیا تو؟“ ولید نے آئبرو اچکائی۔
”مجھے یقین ہے تم نہیں بتاؤ گے۔“ سویرا کے ٹھہرے ہوئے جواب کا یقین اسے اپنی جگہ مبہوت کر گیا۔
”یور آرڈر۔۔۔“ اسی پل ویٹر نے کافی لا کر رکھی تو وہ چونک کر ہوش میں آیا۔ دونوں نے ٹرے میں سے اپنا اپنا کپ اٹھا لیا۔
”تو پھر تم میری مدد کیلئے راضی ہو ولید؟“ سویرا نے جاننا چاہا۔
”ہاں، لیکن۔۔۔۔“
”لیکن کیا؟“
”لیکن میں مریض بن کر تمہاری مدد نہیں کروں گا بلکہ تمھیں ایک اصلی مریض سے ملواؤں گا، تم اسے ڈپریشن سے نکالو۔“ ولید کی پر اطمینان بات سن کر وہ دنگ رہ گئی۔
”کیا؟“
”ہاں، میرا بہت اچھا دوست ہے احتشام جو بریک اپ کے بعد ڈپریشن میں چلا گیا ہے، تم اسے نارمل کرو، تمہارا کام بھی ہوجائے گا اور وہ بھی ٹھیک ہوجائے گا۔“ ولید نے کڑیاں جوڑیں۔
”اس میں بہت وقت اور محنت لگے گی ولید۔۔۔“ وہ بے بسی سے بولی۔
”ہاں تو لگاؤ، یہ ہی تو تمہارا کام ہے، فیوچر میں تمھیں اصلی مریضوں کے ساتھ کام کرنا ہے ناں، اگر تم یہ نہیں کر سکتی تو پھر اتنی پڑھائی کیوں کر رہی ہو؟“ ولید نے لا پرواہی سے کہا۔ وہ اسے دیکھے گئی۔
”مطلب تم نقلی مریض نہیں بنو گے؟“ اس نے آخری بار پوچھا۔
”نہیں، البتہ میں تمھیں اصلی مریض ضرور دے سکتا ہوں، اگر تم راضی ہو تو بتا دینا۔“ اس نے بھی اطمینان سے حتمیٰ فیصلہ سنا دیا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on