Uncategorized

Mohabbat Fateh Tehri by Ayesha Asghar Episode 1 Classic Novel Saga Online Reading


کمرے میں مدھم روشنی پھیلی ہوئی تھی، دیواروں پر لٹکتے گہرے رنگ کے پردے ہوا کو روک کر اندر کی فضا کو مزید گھٹن زدہ بنا رہے تھے۔ چھت پر جھولتا ہوا زرد لیمپ ہلکی روشنی دے رہا تھا، جس سے شطرنج کی بساط اور میز پر پڑے ایش ٹرے کا دھواں دھندلا سا دکھائی دے رہا تھا۔
”آخر یہ ‘وائے ڈی’ ہے کون؟ جس سے آپ لوگ اتنا ڈرتے ہیں؟“۔زوہیب نے بےزاری سے ان سب کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔ وہ ان کے چہروں پر پھیلی الجھن کو سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔
”تم ابھی نئے ہو نا، جب ہی اس کے کام سے واقف نہیں ہو“۔ حمید رضا نے اس کے ایٹیٹیوڈ کو ناپسندیدگی سے دیکھا۔
شاہد عباسی ایک جانب کرسی پر بیٹھے سگریٹ کے کش لگا رہے تھے، ان کی آنکھوں میں کسی انجانے خوف اور نفرت کی جھلک نمایاں تھی۔
”جب وہ ہے ہی اتنا خطرناک تو آپ لوگ اس کے پیچھے کیوں پڑے ہیں؟ آپ لوگ اپنا کام کریں اور اسے اس کا کرنے دیں“۔ زوہیب کی آواز میں بےزاری اور لاپرواہی واضح تھی۔وہ ان سب کی باتوں سے اکتا گیا تھا۔فاخر سلمان شطرنج کی بساط کے قریب بیٹھے تھے، مہرے آگے پیچھے کرتے ہوئے گہری سوچ میں تھے۔ زوہیب دیوار سے ٹیک لگائے، ہاتھ میں مشروب کا گلاس لیے سب کو خاموش نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
”مسئلہ ہی یہی ہے“۔شاہد عباسی نے ایش ٹرے میں سگریٹ مسلتے ہوئے کہنے لگے۔”وہ ہمیں ہمارا کام کرنے ہی نہیں دیتا۔ نہ جانے کہاں سے اسے سب پتا چلتا ہے، ہمارا ہر پلان ناکام بنا دیتا ہے۔”
“کب سے ہے وہ اس کام میں شامل؟” زوہیب نے گلاس میز پر رکھتے ہوئے سوال کیا۔وہ ان کے گروپ میں نیا تھا۔جب ہی اسے تفصیلات معلوم نہیں تھیں۔
”پچھلے پانچ ماہ سے“۔فاخر سلمان نے غصے سے میز پر ہاتھ مار کر بڑبڑائے۔ ”نا اگلا جاتا ہے، نہ نگلا!“
”صرف پانچ ماہ؟ امیزنگ۔ اتنے کم وقت میں اتنی پاور“۔ زوہیب نے ستائشی لہجے میں گویا ہوا،مگر اس کے الفاظ فاخر سلمان کو چبھے تھے۔
”زیادہ اس کی تعریف کے پل مت باندھو۔ بڑے بڑے افسران ملے ہوئے ہوں گے، تبھی پکڑا نہیں جاتا“. شاہد عباسی نے نفرت سے سگریٹ کا ایک اور کش لگایا۔
حمید رضا صوفے سے ٹیک ہٹاتے ہوئے آگے ہوئے۔”کرنا کیا ہے؟ یہ سوچو۔ ان فضول باتوں میں وقت ضائع کرنے کا فائدہ نہیں“۔
”وائے ڈی کی موت ہی آخری حل ہے۔ جب تک وہ مر نہیں جاتا، یونہی ہماری راہ میں رکاوٹ بنا رہے گا“۔فاخر سلمان نے میز پر شطرنج کے مہرے کو ایک مرتبہ پھر حرکت دیتے ہوئے پراسرار انداز میں بولے۔
”یور ڈیتھ کی موت؟ اچھا مذاق ہے“۔شاہد عباسی نے طنزیہ ہنسی کے ساتھ کہا۔ زوہیب ان سب کو پرسوچ نظروں سے دیکھتے ہوئے کسی گہری حکمت عملی کا اندازہ لگا رہا تھا۔
”مذاق نہیں، حقیقت ہے۔ جب تک وہ زندہ ہے، ہم کچھ بھی کر لیں، وہ ہمارا ہر پلان ناکام بنا دے گا۔ لیکن اگر ایک بار اسے مار دیں تو ساری زندگی کی ٹینشن ختم“۔فاخر سلمان کو ان کی طنزیہ ہنسی بری طرح کھلی تھی۔
”جب وہ ہمارا ہر پلان ناکام بنا دیتا ہے، تو اسے مارنا تو دور کی بات ہے، سوچا ہے کیسے ماریں گے؟“۔حمید رضا مشروب کا گلاس ہاتھ میں تھامے تفکر سے انھیں دیکھے۔
زوہیب نے گلاس میز پر رکھا، ٹشو سے ہونٹ تھپتھپائے۔ ”کمزوری“۔اس نے بلند آواز میں ایک لفظ کہا۔سب نے چونک کر اس کی طرف دیکھا۔
”اس کی کمزوری ڈھونڈنی ہوگی۔ کمزوری ہاتھ لگے تو سمجھو آدھا وہ ویسے ہی مر گیا“۔۔وہ شیطانی آنکھوں سے مسکرایا۔
”کوئی کمزوری نہیں ہے اس کی۔ بہت تیز بندہ ہے، اپنی کوئی کمزوری رکھی ہی نہیں“۔۔وہ سب جو پرجوش ہوئے تھے۔ڈھیلے پڑگئے۔
زوہیب ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہنے لگا۔”ناممکن۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کسی کی کمزوری نہ ہو۔ ہر انسان کی کوئی نہ کوئی کمزوری ضرور ہوتی ہے۔ بقول آپ لوگوں کے، وہ بہت شاطر ہے، تو اپنی کمزوری بھی چھپا کر رکھی ہوگی“۔۔
“زوہیب ٹھیک کہہ رہا ہے۔ انسان کو مارنا ہو تو اس کی کمزوری پر وار کرنا چاہیے۔ ہمیں انتظار کرنا ہوگا۔ اس پر نظر رکھنی ہوگی۔ کوئی نہ کوئی کمزوری ضرور ہوگی“۔حمید رضا گہری سانس لیتے ہوئے بولے۔فاخر سلمان اور شاہد عباسی نے ہامی بھری، اس کے علاؤہ کوئی چارہ بھی نہیں تھا۔اور کمرے میں ایک عجیب خاموشی چھا گئی، اب صرف گھڑی کی ٹک ٹک اور سگریٹ کے دھوئیں کی مہک کمرے میں تھی۔۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,