Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 2 Online Reading

“آج رات کو ايک فنکشن ہے۔۔ سب سيليبرٹيز موجود ہوں گی۔ تم چلو گی؟” وہ اور ارم سيٹ پر موجود لان ميں بيثھی چاۓ پی رہی تھيں۔ بريک ٹائم تھا اسی لئے اس دوران انہيں بات کرنے کا موقع مل جاتا تھا۔
“نہيں ۔۔آپ جانتی تو ہيں کہ ميں ايسی جگہوں پر جانا پسند نہيں کرتی” سنجيدگی سے کہتے وہ نظريں جھکا گئ۔
“کيوں۔۔ کس بات سے خو‌فزدہ ہو؟” ارم کی جگہ اسے اشاذ کی آواز آئ۔ جو ان دونوں کے پيچھے نجانے کب آ کر کھڑا ہوا ان کی باتيں سن رہا تھا۔
ريم نے اسے کوئ جواب دينا مناسب نہيں سمجھا۔
“ارم۔۔۔۔ شاہانہ تمہيں بلا رہی ہے” ميک اپ آرٹسٹ کا بتاتے اس نے جان بوجھ کر ارم کو ہٹايا تھا۔
“جواب نہيں ديا تم نے” ارم کی جگہ وہ اسکے برابر بينچ پر بيٹھا۔
“ميں آپ کو جواب دينے کی پابند نہيں” اپنی جگہ سے کھڑے ہوتے وہ قطعيت بھرے لہجے ميں بولی۔
“دينا نہيں چاہتيں يا جواب ہے نہيں” وہ اسے کيوں چڑاتا تھا اسکی سمجھ سے باہر تھا۔
“جو بھی ہے۔۔ ميری مرضی آپ کو کيا پرابلم ہے” وہ تڑخ کر بولی۔
“بھئ ہمارے ڈراموں کی مايہ ناز رائٹر ہيں۔۔ اب آپ سے مطلب نہ رکھيں تو کيا چھابڑی والے سے رکھيں” ريم نے کٹيلی نظر اسکی جانب ڈالی۔
“سائيکو” آخر آج دل کی بات اس کے منہ پر کہہ ہی دی۔
“ہا ہاہا” اسکے لقب پر وہ ايک زوردار قہقہہ لگا کر رہ گيا۔
ريم نے اسے بے ساختہ قہقہہ لگاتے حيرت سے ديکھا۔
وہ تو سمجھ رہی تھی کہ وہ اسے غصہ دلانے ميں کامياب ہوچکی ہے۔ مگر وہاں تو پھلجڑياں بکھر رہی تھيں۔
“سچ ميں سائيکو ہی ہے” دل ميں چڑ کر سوچا۔
“بڑا بہترين لقب ديا ہے۔۔ نوازش” وہ اس کا شکريہ ادا کرتا اسے پاگل ہی لگا۔ ايسے لگ رہا تھا جيسے ريم نے نجانے اس کی کيا تعريف کردی ہے۔ جو خوشی سے پھولے نہيں سما رہا تھا۔
اسے نظر انداز کرکے اس نے قدم اندر کی جانب بڑھا دئيے۔
“عجيب کھسکا ہوا انسان ہے يہ” ارم کے پاس آکر اس نے برملا اظہار کيا۔
“کس کی بات کررہی ہو” وہ موبائل ميں مصروف سيٹ پر موجود ايک صوفے پر بيٹھی تھی۔ ريم بھی اسکے پاس بيٹھ گئ۔
“يہی اشاذ” وہ مرچيں چبا کر بولی۔
“ارے يار ويسے ہی تمہيں تنگ کرتا ہے۔۔ دل کا بہت اچھا ہے” ارم کی بات پر اس کا حيرت سے منہ کھل گيا۔
“کيوں ميری اس سے کون سی رشتہ داری ہے کا مجھے تنگ کرتا ہے” وہ بھری بيٹھی تھی۔
“وہ رشتہ داری ديکھ کر يہ سب نہيں کرتا۔ بس اپنی مرضی کا مالک ہے” وہ کندھے اچکا کر بولی۔
“ويسے کھسکا ہوا ہے۔۔ ليکن مجھے بہت پيارا ہے” وہ واقعی اشاذ سے بڑی بہنوں والا پيار کرتی تھی۔
“تم ابھی اسکے بارے ميں اتنا نہين جانتی اسی لئے کہہ رہی ہو۔ اوپر سے جتنا اکھڑ اندر سے اتنا گداز” اسکے لہجے ميں اشاذ کے لئے محبت ہی محبت تھی۔
“مجھے اس کے بارے ميں جاننا بھی نہيں” اسے اندر آتے ديکھ کر وہ آہستہ آواز مين بولی۔
مگر کون جانے کہ قسمت ميں کيا لکھا تھا۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,