Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 2 Online Reading

رنگ و بو کا سيلاب تھا۔ شراب اور شاب دونوں عروج پر تھے۔ ٹی وی اور فلم انڈسٹری کی تقريبا ساری بڑی اور چھوٹی شخصيات وہاں پر جمع تھيں۔
بہت سی نئ ماڈلز اور ايکٹرسز اشاذ کے گرد مکھيوں کی طرح چمٹی ہوئيں تھيں۔ اصل مقصد يہی تھا کہ وہ انہيں اپنے کسی نئے پراجيکٹ کے لئے منتخب کر لے۔
سب جانتے تھے کہ وہ جس بھی پروڈيوسر کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس ڈرامے کی آدھے سے زيادہ کاسٹ اشاذ کی مرضی کے مطابق ہوتی ہے۔ ايسے ايسے ايکٹرز کو اس نے نکھارا تھا کہ جن کے ڈراموں نے کبھی شہرت حاصل نہيں کی تھی۔
ايک جانب ايک صوفے پر بيٹھا وہ کچھ ساتھی پروڈيوسرز کے ساتھ محو گفتگو تھا جن ميں سے ايک حاکم شاہ بھی تھا۔ اسکی اور اشاذ کی کم ہی بنتی تھی۔ ايک دو بار ان کا پہلے بھی اختلاف ہوچکا تھا اور اس کا آدھا ڈرامہ اشاذ درميان ميں ہی چھوڑ گيا تھا۔ جس کے بعد اس نے بہت مشکل سے کسی اور ڈائريکٹر سے کام کروايا۔ اور وہی ہوا آدھے ڈرامے نے خوب شہرت حاصل کی مگر باقی کے آدھے ڈرامے ميں اسکی ريٹنگ بری طرح گر گئ۔
تب کی خار اس نے دل ميں رکھی ہوئ تھی۔ اور ہر فنکشن ميں اسے طنز کرنے سے بعض نہيں آتا تھا۔
غلطی چونکہ حاکم شاہ کی ہی تھی لہذا اس نے دنيا دکھاوے کو معذرت کرکے بات آئ گئ کر لی۔ مگر دل سے نہيں نکالی۔ اشاذ کا رويہ بھی اسکے بعد سے اسکے ساتھ نارمل ہی تھا مگر اس نے پھر دوبارہ اس کا کوئ پراجيکٹ نہيں کيا۔
جب باقی پروڈيوسر ادھر ادھر ہوۓ۔۔ اور اشاذ موبائل ميں مصروف ہوا۔ نجانے حاکم کو کيا سوجھی
بڑی بے تکلفی سے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکی جانب جھکا۔
“کون سی گيدڑھ سنگھی ہے جو ہر نئ ايکٹريس تيرے اردگرد نظر آتی ہے” اسکی بے تکلفی پر اشاذنے ايک تيکھی نظر اپنے کندھے پر موجود اسکے بازو پر رکھ کر جيسے اسے آںکھوں ہی آنکھوں ميں ہٹانے کا کہا۔
کھسيانی ہنسی ہنستا وہ بازو پيچھے کر گيا۔
“اسی لئے کہ ميں انکی معصوميت اور نئے پن کا فائدہ نہيں اٹھاتا۔ يہاں کے باقی کمينوں کو وہ بہت اچھے سے جانتی ہيں۔ اسی لئے ان سے دور رہتيں ہيں” چہرے پر بلا کی سنجيدگی تھی۔
اسکی بات پر حاکم دانت پيس کر رہ گيا۔ مگر چہرے سے اندر اٹھنے والی آگ آشکار نہيں کی۔
” ارے يہی تو اس فيلڈ کے مزے ہيں” ايک آنکھ دبا کر اپنے کمينے پن کو اس نے پوری طرح دکھايا۔ اشاذ نے ايک استہزائيہ مسکراہٹ اسکی جانب اچھال کر نفی ميں سے ہلايا۔
جيسے کہہ رہا ہو” تم جيسے بھيڑئيے لاعلاج ہيں” پھر سر جھٹک کر دوبارہ موبائل کی جانب توحہ کی۔
“سنا ہے ريم تمہارے اصرار پر سيٹ پر آرہی ہے آجکل۔” اسکی بات پر اشاذ کا موبائل پر اسکرول کرتا ہاتھ لمحہ بھر کو تھم گيا۔
“تو” اب کی بار حاکم کو ديکھتے اسکی آنکھوں سے گويا چنگارياں نکليں۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,