Uncategorized

Rang Jaon Tere Rang by Ana Ilyas Episode 2 Online Reading


“اور يہ بھی سنا ہے بڑی توپ چيز ہے۔۔۔ بس ہاتھوں پيروں ميں کوئ معذوری ہے” انداز صاف تذليل والا تھا۔
“ہاں ويسی ہی معذوری جيسی تمہارے دماغ ميں ہے” جبڑے بھينچتے اسکی آنکھوں ميں آنکھيں ڈال کر کہا۔
“خير ہميں اس معذوری سے کيا مطلب۔۔ ہميں تو ديدار کرنا ہے۔۔۔” اسکی کمينی مسکراہٹ پر اشاذ کا دل کيا اسکے دانت توڑ دے۔
“تو۔۔ اس کا کيا فائدہ ہوگا؟’ وہ چاہتا تھا وہ اندر کا پورا گند ايک بار اگلے تاکہ وہ اسی کے مطابق پھر اس کا دماغ ٹھکانے لگاۓ۔
“اب اکيلے اکيلے تو مزے نہ کرو نا۔۔ کچھ ہمارا بھی حصہ ڈالو۔۔ مل بانٹ کر۔۔۔۔۔” اس سے پہلے کہ اسکی بات پوری ہوتی نجانے اشاذ کو کيا ہوا۔ بپھرتے ہوۓ اسکا گريبان پکڑ کر زور سے جھٹکا ديا۔
اشاذ کے کسرتی جسم کا مقابلہ کرنا حاکم کے بس کی بات نہيں تھی۔ وہ تو بوکھلا کر رہ گيا۔
ايک ہاتھ سے گريبان پکڑے دوسرے ہاتھ سے اس پر مکا تانے وہ سب کو اپنی جانب متوجہ کرچکا تھا۔
سب يکدم انکی جانب بڑھے۔۔ ارم بھاگی ہوئ آئ اشاذ کی گرفت سے حاکم کا گريبان بڑی مشکل سے ہٹايا۔
کسی نے حاکم کو تھام رکھا تھا تو کسی نے اشاذ کو زبردستی پيچھے ہٹايا۔
“آئندہ يہ بکواس کی تو سيکنڈ سے پہلے تيرا حشر کر دوں گا” اشاذ اپنے گرد موجود گرفت کو توڑنے کی بھرپور کوشش کرتا اسے دھمکا رہا تھا۔
حاکم تو اس افتاد اور اس قدر بے عزتی پر پسينے سے شرابور ہو چکا تھا۔
پورے فنکشن کا ماحول بدل چکا تھا۔ اپنے گرد موجود گرفت کو توڑ کر اور اتنی بھيڑ ميں سے جگہ بناتے ہوۓ وہ گيٹ کی جانب تيز تيز قدموں سے بڑھا۔ ارم اسکے پيچھے پيچھے تھی۔
“ہوا کيا ہے تمہيں؟” وہ پوچھ پوچھ کر تھک گئ مگر وہ دانت پر دانت جماۓ جيسے نابولنے کی قسم کھا چکا تھا۔
پارکنگ مين موجود اپنی گاڑی کی جانب بڑھا۔ زوردارآواز سے بيٹھتے ہوۓ دروازہ بند کيا۔ ارم بھاگ کر دوسری جانب آکر بيٹھی۔
“اشاذ کيا مسئلہ ہے؟” اسکے کندھے کو زور سے ہلا کر وہ چلائ۔
“اس وقت مجھے اکيلا چھوڑ دو پليز” وہ جھنجھلا کر بولا۔ اسے خود سمجھ نہيں آرہی تھی کہ وہ اس قدر کيوں بھڑک اٹھا تھا۔ مگر غصہ تھا کہ کم نہيں ہو رہا تھا۔
کتنے ہی کيمروں کی زد ميں وہ آچکا تھا۔ ابھی بھی دروازے سے کيمرے اور رپورٹرز کو اپنی گاڑی کی جانب آتے ديکھ کر وہ گاڑی بھگا لے گيا۔
“تو ايسے ہی تم نے اس کے گريبان پر ہاتھ ڈال ديا؟” وہ غصے سے اسے ديکھ رہی تھی۔ ارم اشاذ کے ساتھ ہی آئ تھی۔
اور اب واپسی پر بھی اسے اشاذ نے ہی ڈراپ کرنا تھا۔
“تمہيں پارٹی ادھوری رہنے کا غم ہے تو واپس چھوڑ آتا ہوں۔” کڑے لہجے ميں کہتا وہ ارم کو کچھ بھی بتانے سے انکاری تھا۔
اور يہ تو وہ جانتی تھی کہ جب کسی بات کو وہ راز رکھے تو دنيا ادھر کی ادھر ہوجاۓ وہ کبھی منہ سے کچھ نہيں کہتا۔۔
گہرا سانس خارج کرتی وہ سيدھی ہوکر بيٹھی۔
“اوکے ميں اب کچھ نہيں بولتی” اسکی بات پر وہ بھی تھوڑا ريليکس ہوا۔
“تھينک يو”
“مگر صرف يہ بتا دو رپورٹرز اور ميڈيا کو کيا جواب دوگے۔ صبح ہر اخبار پر تم دونوں کا پوز لگا ہوگا” اسکی بات کا جواب تو اشاذ کے پاس فی الحال نہيں تھا۔
“جو بھی ہوگا ديکھا جاۓ گا” اتنا تو وہ جانتی تھی کہ وہ ايسی سچويشن بڑے آرام سے ہينڈل کرليتا ہے۔ سائبر بلنگ کا اس پر کبھی اثر نہيں ہوتا نہ وہ اثر ليتا ہے۔


Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,