Uncategorized

Shab E Gham Ki Seher by Zainab Khan Episode 7


“کچھ نہیں۔۔۔ایک ڈیڑھ سال تک انتظار کرتے ہیں، میں کوشش کرتی ہوں کہ اس عرصے میں کوئی جاب ڈھونڈ لوں۔ “
“تم جاب کروگی؟” عارب نے قدرے غصے اور حیرت کے ملے جلے تاثرات سے اسے دیکھا تھا۔
“ظاہر سی بات ہے۔ اگر واقعی ہم ایک نارمل زندگی گزارتے تو میں اس قدم کے بارے میں کبھی نہ سوچتی۔ مگر اب حالات ایسے نہیں ہیں ، تم مجھے اپنے بیوی نہیں مانتے اور پھر بھی میرے لیے کمائی کرو، یہ غلط ہے۔” اسنے عارب کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ کہا۔
“جب تک میں اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہوجاؤں تب تک اس گاڑی کو گھسیٹتے ہیں، جیسے ہی مجھے لگا میں لندن کی اس سوسائٹتی میں سروائیو کرسکتی ہوں تو چاہے مجھے اسی وقت طلاق دے دینا۔ بلکہ میں خود ہی خلع لے لونگی۔” عارب کو لگا وہ مزید اسکی باتیں برداشت نہیں کرپاۓ گا۔
“طلاق ، خلع اتنا آسان ہے تمہارے لیے؟” اسکی آنکھوں میں جھانکتے ہوۓ بولا۔ سکینہ ہنس دی۔
“ہماری شادی کونسا محبت کی شادی ہے، ایسی بغیر سر پیر کی شادیاں جتنی جلدی ختم ہوجائیں بہتر ہوتا ہے۔ ” عارب اس کی کڑوی سچائی پر پہلے تو واقعی بھونچکا رہ چکا تھا۔ مگر اب وہ ہنس دیا۔
“اور جاب کروگی کہاں؟ “
“پتا نہیں، میری تو تعلیم بھی سمپل ایم اے انگلش ہے۔ وہ بھی پرائیوٹ! ” اسنے مایوسی سے کہہ کر ٹی وی کی طرف دیکھا۔
“تم میرے ریسٹورینٹ میں جاب کرلینا۔ ” اسکے چہرے کو بغور دیکھتے ہوۓ وہ بولا۔ بعض اوقات وہ یونہی خالی نظروں سے اسکے چہرے کو دیکھتا رہتا تھا۔ یہ کیفیت نکاح کے بعد شروع ہوئی تھی۔
“ویٹرس کی؟” سکینہ نے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔ اسکی تیز نظروں میں کوئی تنبیہ سی تھی، عارب نے ایک پل کو نظریں پھیریں۔ وہ لڑکی دوسروں کی حرکات کا جواب نظروں سے دینے والی تھی۔
“نہیں۔۔۔میرے ریسٹورینٹ میں اسسٹنٹ مینیجر کی پوسٹ خالی ہے، اگر تم چاہو تو جوائن کرسکتی ہو۔ ” ٹی وی سکرین پر نظریں مرکوز کیے، وہ بولا تھا۔ سکینہ اسکی آفر پر سوچ میں پزگئی۔
“واقعی ایسا اگر میں کروں تو کوئی حرج بھی نہیں۔”
“ہاں۔۔۔اچھی پے ہے، اگر طلاق کے بعد تم مستقل ادھر ہی رہنا چاہو تو یہ گھر بھی تمہاری پراپرٹی ہے۔ تم رہ سکتی ہو۔” صوفے پر پیچھے کو ٹیک لگاۓ وہ بولا۔
“ٹھیک ہے۔ کب سے جوائن کروں؟”
“کل میں جارہا ہوں تو تم بھی ساتھ ہی چلنا۔ “
“حجاب کا مسئلہ تو نہیں ہوگا نا؟” اسنے رک کر پوچھا تھا۔
“اگر غیر جانبدار ہوکر دیکھا جاۓ تو وہ ریسٹورینٹ تمہاری ملکیت ہوگا، کسی میں کیا جرات ہوگی تمہیں کچھ کہے۔ “وہ مسکراتے ہوۓ کہہ رہا تھا۔ سکینہ کو نئی تشویش لاحق ہوئی۔۔
“تم طلاق کے بعد ریسٹورینٹ سے مجھے نکالو گے تو نہیں نا؟” اسنے تو یونہی پوچھ لیا لیکن عارب کے مسکراتے لب قدرے سکڑے۔ چند ثانیے اسے دیکھتے رہنے کے بعد وہ جیسے کسی فیصلے پر پہنچا تھا۔
“نہیں!” یہ “نہیں” اسنے بڑی مضبوط آواز میں کہا تھا۔ جیسے اسے نکالنے کی جرات کوئی کرکے تو دکھاۓ۔
“پھر ٹھیک ہے، میں مینجر کی جاب کرکے اچھے پیسے کماؤںگی پھر تم سے وہ ریسٹورینٹ خرید لوںگی۔” اسے بیٹھے بیٹھے ترکیب سوجھی تھی۔ عارب حیرت زدہ رہ گیا۔
“میں بیچنے کیوں لگا مادام؟”
“اگر میں اچھے پیسے دوںگی پھر تم مجھے دے دینا، خود کہیں اور جاکر بنا لینا۔ اس میں کونسی بڑی بات ہے۔” یہ واقعی اتنی بڑی بات نہ تھی، لیکن عارب کیلئے تھی۔
“لالچی عورت!” عارب نے مسکراتے ہوۓ تو سکینہ نے سر تسلیم خم کیا۔ جیسے کہہ رہی ہو اور کچھ۔
“مجھے اپنا ریسٹورینٹ تو دکھاؤ!” کچھ دیر بعد وہ بولی۔
“دیکھو گی؟”
“ہاں نا!” اسنے کہا۔

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on