Uncategorized

Tera Ishq Mera Junoon by ST Episode 17 Online Reading

تم ہی کو رکھنا ہے، میرا ہر کام کر کے۔۔”ازمیر بات کرتے ہوئے خراماں خراماں چلتا ہوا اس کے روبرو جا کھڑا ہوا مگر لہجہ اب بھی سخت ہی تھا۔”تم نے کیا سمجھا تھا کہ مجھ سے شادی کر کے، ازمیر ولا اپنے نام کرا کے تم کہیں کی مہارانی صاحبہ بن گئی ہو تو کان کھول کر سن لو، ایسا بالکل نہیں ہو گا۔۔اب سے تمہیں ہی میرا ہر کام کرنا ہو گا۔”ازمیر نے ویسے ہی رعب جمائے کہا مگر بات کے آخر میں آنکھ کا ایک کونا دبایا اور لبوں پہ مسکراہٹ تھی۔۔کیونکہ اب اس کی پشت بلقیس کی جانب تھی۔جو بیٹے کے اس کارنامے پہ مسکرا رہی تھیں۔”لیکن ایک دن کی دلہن کو کون کام پہ لگاتا ہے۔۔کیا اسی لیے آپ نے مجھ سے شادی کی تھی کہ مجھے نوکر بنا کر رکھیں۔۔پہلے کیا اس گھر میں نوکروں کی کمی ہے۔۔اگر کام والی ہے چاہیے تھی تو کسی ماسی سے ہی شادی کر لیتے۔۔”رباب نے بھی بدلے میں ایک ایک لفظ پہ زور دیتے ہوئے، مسکین شکل بنائے اس کی بات پہ ردعمل ظاہر کیا۔”صرف ماما کی وجہ سے لحاظ کر رہا ہوں ورنہ تمہیں اس بدتمیزی کا جواب بہت اچھے سے دیتا۔”ازمیر نے بھی بدلے میں دانت پیستے ہوئے کہا، گویا بلقیس کو اصل جھگڑے کا گمان ٹھہرے۔”ارے ارے تم میرا لحاظ نہ کرو، یہ لڑکی لحاظ کے تو بالکل بھی قابل نہیں ہے، دیکھا نہیں کیسے قینچی کی طرح زبان چلتی ہے اس کی۔۔تم اس کو اچھے سے جواب دو، مجھے ایک کام یاد آ گیا ہے۔”بلقیس کے تو من ہی من میں لڈو پھوٹے تھے۔ وہ بیٹے کو مزید بھڑکاتیں، تیزی سے باہر نکلنے کو تھیں جب رباب ان کے سامنے آ کھڑی ہوئی۔”پلیز ممانی مجھے یہاں اکیلے چھوڑ کے مت جائیں، مجھے آپ کے بیٹے سے بہت ڈر لگتا ہے، میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی۔”رباب بھی بھرپور انداز میں ایکٹنگ کرتے ہوئے ان کے پیچھے لپکی۔ یعنی وہ ازمیر کا اس معاملے میں پورا پورا ساتھ دے رہی تھی۔ وہ ازمیر کے عزائم سے ناواقف تھی اور اسے لگتا تھا کہ وہ بھی اس کے عزائم سے کب واقف تھا سو خاموشی سے اس نے اس کی رات والی بات پہ عمل درآمد شروع کر دیا تھا کہ ویسے نہیں تو ایسے ہی سہی!”تم کہاں جا رہی ہو۔۔رکو یہیں! مجھے تم سے بات کرنی ہے۔”ازمیر نے غصے سے گھورتے ہوئے اسے بازو سے دبوچا۔”ممانی پلیز۔۔”رباب نے منت بھرے لہجے میں کہتے ہوئے بلقیس کی جانب تھا، اب تو آنکھوں میں نمی کا گمان بھی ہونے لگا تھا جسے دیکھتے ہی بلقیس کے کلیجے میں ٹھنڈ پڑ گئی۔”ارے پیچھے ہٹو! تمہیں اب میرا بیٹا ہی سیدھا کرے گا۔۔۔ہونہہہ!”بلقیس استہزائیہ انداز میں اس کی واٹ لگاتی جا چکی تھیں مگر وہ دروازے بند کر کے کان لگائے باہر ہی رک گئی تھیں تاکہ سن سکیں آخر ان کا بیٹا اس لڑکی کو کیا کہنے والا ہے جو وہ اس قدر ڈر رہی تھی۔تمہاری اتنی ہمت کے تم میرے سامنے زبان چلاؤ۔۔”ازمیر نے میز پہ پڑی کتاب اٹھا کر زور سے میز پہ پٹخی جس کے ساتھ ہی رباب کی چیخ بلند ہوئی اور پھر رونے کی آواز۔۔”شاباش بیٹا! ایسے ہی اس لڑکی کے کس بل نکالتے رہو۔”بلقیس اپنی ساڑھی کا پلو درست کرتیں، چہرے پہ فاتحانہ مسکراہٹ سجائے وہاں سے جا چکی تھیں۔تھوڑی دیر کے بعد ازمیر نے دروازہ کھول کے دیکھا تو وہاں کوئی نہیں تھا۔گہرا سانس لبوں سے خارج کرتے ہوئے وہ بیڈ پہ آن گرا۔”میں یہ نہیں کر سکتی۔”اسے

دیکھتے ہی رباب نے میز کے ساتھ پڑی کرسی پہ بیٹھتے ہوئے کہا۔”کیا مطلب؟”

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,