Uncategorized

Tera Ishq Mera Junoon by ST Episode 17 Online Reading

اب کی بار وہ سوال پوچھتے ہوئے ہکلائی جیسے اسے یہ گمان ٹھہرا تھا کہ ازمیر سب جان چکا ہے۔”مطلب یہ کہ تم مجھے پسند نہیں کرتی تھیں۔۔بس شرارتا تم نے وہ سب کیا۔۔دروازہ بند کرنے سے لے کر اقرارِ محبت تک۔۔کسی بات میں سچائی نہیں تھی۔”ازمیر کے لبوں پہ بات کے آخر میں زہر خند مسکراہٹ تھی۔رباب پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی کہ اخر وہ اتنے یقین سے یہ سب باتیں کیسے کر رہا تھا، اسے کیسے علم ہوا۔”آپ کو کک۔۔کیسے پتا چلا یہ سب؟”رباب نے پھر سے حیرت میں مبتلا ایک سوال اٹھایا۔”تمہارا بدلتا رویہ مجھ پہ سب کچھ آشکار کر گیا رباب!”ازمیر نے گہرا سانس بھرتے ہوئے اسے دیکھا جس میں صدیوں کی تھکان تھی۔”اور وہ جو کل رات آپ تعلق بنانے والی بات کر رہے تھے۔۔۔وہ؟”رباب نے سنبھلتے ہوئے اگلا سوال کیا گویا آج وہ ہر بات سے آشنائی چاہتی تھی۔”میں اتنا گرا ہوا انسان نہیں ہوں رباب! کہ جس کے لیے دل میں پسندیدگی محسوس کر رہا تھا اس کے کردار کو داغدار بناتا۔۔میں محبت کے تعلق کی بات کر رہا تھا جو اس رات میں نے اپنے اور تمہارے بیچ جنم لیتے محسوس کیا۔۔میں نے بارہا اس خیال کو جھٹکا کہ میں تم سے محبت کیسے کر سکتا ہوں لیکن دل نے میری ایک نہیں سنی۔۔وہ اپنی ضد پہ اڑا رہا کہ وہ تمہیں چاہنے لگا ہے۔۔باوجود اس کے بھی میں نے حتی الامکان تم سے سرد رویہ رکھا، اپنے خیال پہ حاوی ہو کر دل کی خواہش کو غلط فہمی کا نام دیا۔۔پھر بھی میں ناکام ہی رہا۔۔۔لیکن فکر نہ کرو تم آج بھی ویسی ہی ان چھوئی اور پاکیزہ کردار کی مالک ہو۔۔میں نے محض تمہیں ڈرایا تھا اس کے سوا اس بات میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔”ازمیر کی بات پہ اسے اچنبھا سا ہوا۔۔۔یا ذہن یہ تسلیم نہیں کر رہا تھا کہ یہ سب باتیں ازمیر کر رہا ہے۔”اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آپ کی چین میرے سرہانے کیا کر رہی تھی ازمیر؟؟ جانتے ہیں اس چین کی وجہ سے ہی ماما جانے کیا مطلب اخذ کرتیں ہاسپٹل پہنچ گئیں۔۔کیونکہ انہیں ہی آپ کی چین میرے سرہانے پڑی ملی۔۔میں اس رات بے ہوش ہو گئی تھی، مجھے نہ تو کسی بات کا علم تھا اور نہ ہی کچھ یاد تھا۔۔اگر کچھ یاد تھا تو اتنا کہ آپ یہاں آئے تھے۔”رباب نے رفعت کے آخری وقت کو یاد کرتے ہوئے اذیت کے مارے نچلا لب کچلا اور پھر شکوہ کناں نگاہوں سے ازمیر کو دیکھ کر جیسے اسے اپنی ماں کی موت کی زمہ دار ٹھہرا گئی ہو۔”تم مجھ پہ اتنا بڑا الزام کیسے لگا سکتی ہو رباب!”ازمیر نے تاسف سے اسے دیکھا۔”میں نے کہا نا کہ میں اس لیے یہاں آیا تھا تاکہ تمہیں سمجھا سکوں یا کم از کم تمہارے عزائم کے متعلق جان سکوں کہ کیا واقعی تم مجھے پسند کرنے لگی ہو یا یہ سب کرنے کے پیچھے کوئی اور وجہ ہے۔۔ہاں میں مانتا ہوں کہ میں نے اپنے لہجے کو سرد رکھا کہ تم پہ اپنے جذبوں کو آشکار نہ کر سکوں۔۔لیکن ایسا کچھ نہیں جیسا تم سوچ رہی ہو۔۔تم بے ہوش ہو گئیں تو میں خود بھی پریشان ہو گیا تھا، پھر میں نے تمہیں فرش سے اٹھا کر بیڈ پہ لٹا دیا، اس دوران میری چین میں کچھ اٹک گیا تھا، مجھے ٹھیک سے یاد نہیں، تمہارے بال تھے یا تمہارے دوپٹہ کا دھاگہ۔۔جبھی میں نے پریشانی میں چین سے اسے کھینچ کر جدا کر دیا۔پھر میں تمہیں ہوش میں لانے کے لیے تمہارے چہرے پہ پانی کے چھینٹیں ماریں لیکن تم ہوش میں نہیں آئیں تو مجھے فکر ہوئی اور پھر تمہیں یہاں سے اٹھا کر اپنی گاڑی میں بٹھا کر ہاسپٹل لے گیا، اس دوران کب میری چین وہاں گری مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں۔اور رہی بات رفعت پھپھو کی تو تم کیسے مجھے ان کی موت کا زمہ داری ٹھہرا سکتی ہو رباب! میں نے ایسا کب چاہا تھا اور پھر غلطی تو تمہاری بھی تھی کیونکہ اس کھیل کا آغاز اس شرارت کے ساتھ اور اقرار محبت کے ساتھ تم نے ہی تو کیا تھا۔۔یہی نہیں بلکہ مجھے اپنی محبت میں گرفتار کرنے والی بھی تم ہی تھیں ورنہ پہلے کب میں نے ایسا محسوس کیا تھا۔ اسی لیے میں یہاں تک آیا ورنہ پہلے کب میں یہاں آیا تھا۔”ازمیر کو رباب کی بات، اس کا الزام لگانا گراں گزرا تھا جبھی وہ اس کے سامنے سے اٹھ کر کچھ فاصلے پہ کھڑا رخ پھیر گیا اور پھر رباب نے بھی ایک گہرا سانس بھرتے ہوئے سوچا کہ وہ ٹھیک ہی تو کہہ رہا تھا کھیل کا آغاز تو اسی نے کیا تھا۔۔اسے کیا پتا تھا یہ انتقام کا کھیل شروع کرتے ہی اس کی والدہ ہی سب سے پھر اسکی نظر ہو جائیں گی۔وہ بے آواز رو رہی تھی کہ اب کہنے کے لیے کچھ نہیں بچا تھا۔ اسے اس کے سارے سوالوں کے جواب مل گئے تھے لیکن اس سب میں سب سے زیادہ حیران کن بات ازمیر کا اقرار محبت تھا جس پہ یقین کرنا اس کے لیے فی الوقت مشکل تھا۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,