Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 13

“بس یہی کہانی ہے بیٹا!”سعدیہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ چونک اٹھا اور پھر رابعہ کے قریب جا کر ان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے تحمّل سے بولا۔
“امّی تُو خوب جانتی ہیں کہ اس میں سراسر غلطی بابو جان کی ہے۔”
“تمہاری آنکھوں پر تو بھائی جان کی محبت کی پٹّی بندھی ہوئی ہے۔”انہوں نے نحوت سے کہا۔
“خالہ! کیا فیاض ماموں اس وجہ سے گاؤں چھوڑ کر چلے گئے تھے؟”وہ ان سے چہرہ موڑ کر سعدیہ سے مخاطب ہوا۔
“چھوڑو یہ باتیں! جو ہونا تھا وہ ہو چکا ہے۔”رابعہ نے سر دوپٹے سے باندھ کر اس کا بازو پکڑا۔
“کیوں چھوڑوں؟”اس نے اپنا بازو چھڑایا۔
“خالہ بتائیں نا۔”اب کے اس کی نظریں سعدیہ کے چہرے پر ٹھہر گئی تھیں۔
“یہ گھر ان کا تھا۔وجاہت علی نے جرگہ بٹھا کر جرگے کے مشران سے یہ فیصلہ کروایا کہ فیاض بھائی دیّت کے طور پر یہ گھر تمہارے نام کرے گا۔”
“دیّت؟”اسے یہ سن کر دھچکا لگا تھا۔
“ہاں، نہ صرف یہ بلکہ ان کا گاؤں سے جانے کا بھی فیصلہ ہوا تھا جس کی وجہ سے فیاض بھائی یہ گھر تمہارے نام کرکے، ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہاں سے چلے گئے۔”
“امی! آپ دیّت بھی لے چکی ہیں۔بیس سالوں سے ان سے گھر کا خرچہ بھی لے رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں وہ ہمارے گناہ گار ہیں۔”اسے بہت افسوس ہو رہا تھا اپنی ماں کی سوچ پر۔
“دیّت اور خرچے سے کیا تمہارے بابو جان واپس آ سکتے ہیں؟”
“نہیں آ سکتے مگر پھر آپ نے کیوں لیا تھا یہ سب؟ نہیں لینا چاہیئے تھا نا۔”
“کیوں نہیں لیتی یہ میرا حق تھا۔میں تمہیں کیسے پالتی؟کیسے پڑھاتی؟”وہ رونے لگیں۔
“امّی روئیں مت!”وہ ان کے آنسو پونچھنے لگا۔”مگر یہ سب۔ ۔۔۔۔۔”
“میری مجبوری تھی بیٹا!”
“اچھا بھول جائیں پچھلی ساری باتیں۔چلیں ماموں کی طرف۔”
“نہیں بھولنی مجھے اور نہ ہی چلوں گی۔”وہ ضدّی پن سے بولی۔
“مگر میں تو جاؤں گا۔”وہ ان کا ہاتھ چھوڑ کر سنجیدگی سے بولا۔
“میں پتہ نہیں دوں گی۔”
“پتہ تو میں معلوم کر ہی لوں گا۔”اس نے بیگ کندھے سے لٹکایا اور دروازے کی طرف بڑھ گیا۔
“میں دشمن نہیں ہوں تمہاری۔دیکھو کیا حیثیت ہے ہماری اور خود وجاہت علی چل کر میرے گھر آیا تھا، اپنی بیٹی کی بات طے کرنے۔”چند ثانیے بعد۔”فقط اس لیے کہ تم سے، تمہاری قابلیت سے بہت متاثر تھا۔کہہ رہا تھا یہ گاؤں کے نوجوانوں کو اچھی اچھی باتیں سکھاتا ہے، بلکہ اس نے مجھے موبائل میں تمہاری باتیں بھی سنائیں۔”وہ خوشی خوشی بتانے لگیں۔
“وہ متاثر نہیں ہے امّی!”دُراب ایکدم پلٹا تھا۔
“وہ اپنے گناہ چھپانے کے لیے میرا منہ بند کرانا چاہتا ہے۔”
“کیسا گناہ؟”رابعہ اس کی طرف آئیں۔
“آپ کو پتا چلے گا نا امّی تو اگلا سانس نہ لے سکیں گی آپ۔”اس کی آنکھیں سُرخ ہو چکی تھیں۔
“تُو پگلا گیا ہے۔اتنا نیک انسان آج تک نہیں دیکھا ہے میں نے۔اسی نے سہارا دیا تھا جب تمہارا بابو جان مرا تھا اور بانو کی موت پر بھی سارا خرچہ اس نے اٹھایا تھا۔”
“مجھے افسوس ہو رہا ہے آپ اور آپ کی سوچ پر۔کتنی سادہ ہے آپ۔”
“سادہ میں نہیں تُو ہے۔ان جیسا اس دنیا میں کوئی نہیں۔”
“امّی بس کر!”اس نے ضبط سے مٹھیاں بھینچ لی تھیں۔”آج تک آپا کے نیل و نیل چہرہ نہیں بھولا ہوں میں۔”اس نے کرب سے اوپری دانت نچلے لب میں گاڑھ دیئے تھے۔
“بڑے عرصے بعد یاد آئی ہے تجھے بانو!”انہوں نے سسکی لے کر اسے سوالیہ نظروں سے دیکھا۔
“بھولا ہی کب تھا امّی!”اس کے گلے میں گلٹی ابھر کر معدوم ہوئی۔”بھلا ایک بھائی بہن کی تار تار ہوتی ہوئی عزّت بھول سکتا ہے۔”
“کیا کہہ رہا ہے تُو؟ سعدیہ یہ لڑکا کملا گیا ہے۔”وہ سعدیہ کی طرف دیکھنے لگیں جو تحیّر سے پھٹی پھٹی آنکھوں کے ساتھ اسے دیکھ رہی تھیں۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,