قاصد میں جل رہی ہوں
تُو اُن کو جلا کہ آ
ُاُن کے بغیر ٹھیک ہوں
اُن کو بتا کہ آ
کہنا اُنہیں کہ بِن تیرے
رہنے لگے ہیں وہ
کچھ جھوٹ مُوٹ بول کے
اُن کو ڈرا کہ آ
(انتخاب)
وہ کھڑکی کا پٹ واہ کیئے باہر لان میں دانہ چگتے ہوئے پرندوں کو تک رہی تھی جب مہرین چلی آئی۔
“یہ کیا حال بنا رکھا ہے ابی؟”مہرین نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ چونک گئی۔
“کیا ہوا ہے مجھے؟ ٹھیک تو ہوں۔”اس نے مہرین کو گلے سے لگاتے ہوئے کہا۔
“آئینہ دیکھا ہے؟”وہ اسے آئینے کے سامنے کھڑا کرکے بولی۔
“آئینہ تو سنگھار کرنے کے لیے دیکھتے ہیں۔جب دل ہی خالی ہو گیا ہو تو کیسا سنگھار اور کیسا آئینہ؟”
“ابی! تم کچھ زیادہ ہی سوچ رہی ہو۔”
“اتنے دن ہوگئے ہیں مہرو! اس نے پلٹ کر خبر ہی نہ لی۔کیا یہ سب نارمل ہے؟”میزاب نے نم آنکھوں سے اس کی طرف دیکھا تھا۔
“وہ تو میں بھی حیران ہوں۔وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟”مہرین بھی دُراب کی بے رخی پر رنجیده تھی۔”مگر ہو سکتا ہے کوئی مجبوری ہو۔”
“میں کسی مجبوری کو نہیں مانتی۔اس نے شائد دل بہلایا تھا۔میں قسمت جلی یقین کر بیٹھی۔”اس کے آنسو گالوں پر لڑھکنے لگے۔
“مجھے نہیں لگتا وہ اس نیچر کے ہیں۔”مہرین نے اس کے بازو کو پکڑا۔”
“یہ مجھے بھی لگتا تھا مگر اب نہیں۔”اس نے آستین سے آنسو پونچھے۔
“میرا دل نہیں مانتا ابی!”
“دل کا کیا ہے؟ دل تو پاگل ہے۔”وہ درد سے مسکرائی تھی۔”کیا اس نے ایک دفعہ بھی فون نہیں کیا نومی بھائی کو؟”وہ سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی۔
“نہیں نا۔اس کے پاس تو بھیّا کا باہر والا نمبر ہے ہی نہیں اور جب بھی بھائی انہیں فون کرتے ہیں تو ان کا فون آف جا رہا ہوتا ہے۔ہوسکتا ہے کوئی حادثہ . . . “اس نے دل میں پلنے والے خدشے کا اظہار کیا۔
“اللہ نہ کریں۔”میزاب کے منہ سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے تھے۔
“ابی سمجھ ہی نہیں آ رہا کہ باہر سے تو انہوں نے بھیّا سے ہر پل رابطہ رکھا پھر گاؤں جا کر کیسے بھول گئے۔”
“تو کیا میں یہ یقین کر لوں کہ وہ مجھے چھوڑ گیا ہے؟”
“نہیں یار!”مہرین اس کا سر سہلانے لگی۔”بس تم صبر کرو۔”وہ اسے تسلّی دینے لگی۔
“صبر؟۔۔۔۔۔کیسے کروں صبر؟میرا رشتہ آیا ہوا ہے۔ابّا ہاں پر زور دے رہے ہیں۔”اس کے آنسوؤں میں اضافہ ہو گیا تھا۔
“تو بس پھر تم انکل کی بات مان لو۔رشتے کے لیے ہاں کہہ دو۔”مہرین نے نظریں چُرا کر کہا۔
“کیا؟”اس کے منہ سے چیخ نکلی تھی۔”ہرگز نہیں!”اس نے دو ٹوک کہہ کر آنسو پونچھے اور باہر چلی گئی۔
مہرین کو اس پر بہت ترس آیا تھا۔
وہ میسج میں فراز کو ساری سیچوئشن بتا کر باہر نکلی تھی۔