Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 14


کئی دنوں سے وہ لوگ اسے ٹارچر کر رہے تھے۔
اس کے سارے زخم خراب ہوچکے تھے۔
اس کا سارا بدن دُکھ رہا تھا مگر وہ اپنی بات پر قائم تھا۔
“دیکھو خود پر رحم کرو۔ماں کے اکلوتے بیٹے ہو۔تمھیں ان پر ترس نہیں آتا؟”
مشتاق اسے جذباتی کرنا چاہتا تھا۔
“ماں کا اکلوتا بیٹا ہوں مگر خود کا سوچ کر میں ان بے سہارا لڑکیوں کو انصاف کیسے دلاؤں گا جو وجاہت علی کی ہوس کانشانہ بن گئی تھیں؟”
“پاگل مت بنو! جو ہوا، سو ہوا۔دیکھو میں آخری دفعہ پوچھ رہا ہوں وہ سارے ثبوت کس کے پاس ہیں؟”مشتاق نے اسے بازو سے پکڑ لیا تھا۔
“کبھی نہیں بتاؤں گا!”
مشتاق اسے مارنے لگا تو وجاہت علی اندر چلا آیا تھا۔
“مشتاق نہ مارو اسے۔یہ تو ہمارا مہمان ہے۔پیار سے پوچھو تو بتا دے گا۔”اسے دیکھ کر دُراب کا خون کھول اٹھا تھا۔
“کہا نا کہ نہیں بتاؤں گا۔”
“سر! میں تو تھک گیا ہوں اس کی ڈھیٹ پن دیکھ کر۔”
“دیکھو لڑکے! تمہیں جو چاہیئے میں دوں گا۔خوبصورت گاڑی، بنگلہ، عورت، ایم پی اے کی سیٹ۔۔۔۔”وہ کچھ اور بھی کہنے والا تھا جب دُراب کی بات نے اسے بریک لگائی تھی۔
“بہن کی عزت لوٹا سکتے ہو؟”وہ شرر بار نظروں سے اسے دیکھنے لگا تو وجاہت علی کا دماغ بھک سے اُڑ گیا۔
“کیا؟”اس نے تھوک نگلی۔”تو تم مجھ سے بدلہ لے رہے تھے ؟”وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگا۔
“ہاں! آپا کا جنازہ نکلتے ہی میں نے قسم کھا رکھی تھی کہ مرنے سے پہلے تیرا غلیظ چہرہ دنیا کے سامنے ضرور لاؤں گا۔”وہ بپھرے ہوئے شیر کی طرح دھاڑا۔
“دیکھو تم بچّے تھے۔تمہیں ان باتوں کا کوئی علم نہیں۔”
“تب بچّہ تھا، چُپ رہا فقط اپنی ماں کی عزّت کے لیے مگر اب میں بڑا ہو چکا ہوں۔”
“تو یہ جان کر ہی مجھے معاف کر دو کہ تمہاری بہن کی عزّت بچ گئی تھی۔”اسے دُراب کی آنکھوں میں اپنے لیے نفرت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آیا تو ڈر اس کے دل میں کنڈلی مار کر بیٹھ چکا تھا۔
“تو پھر کیسی مری وہ؟”دُراب حلق کے بل چلّایا۔
“بچی تھی، ڈر خوف سے مر گئی۔”
“اور اس کے چہرے پر وہ نیل؟”اس نے قریب جا کر وجاہت علی کا گریبان پکڑا۔
“گستاخی تھی میری مگر بس اتنی ہی۔”وہ دُراب کی آنکھوں کی وحشت سے حقیقی معنوں میں خوف کھانے لگا تھا۔
“اتنی سی!”دُراب وجاہت علی پر جھپٹا تھا۔”تم نے اس کے معصوم بدن پر اپنا غلیظ لمس چھوڑتے ہوئے اس کا قتل کیا تھا وجاہت علی۔”اس نے وجاہت علی کے گردن کو دبوچا تو مشتاق اس کے سر پر پستول کا وار کرکے وجاہت علی کو چھڑا چکا تھا۔دُراب وہی پر گر کر بے ہوش ہو چکا تھا۔
مشتاق اس کی پرواہ کیے بنا وجاہت علی کو لے کر دروازہ بند کر چکا تھا۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,