Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 7 Online Reading

ایک مہینے بعد

وہ خاکی رنگ پینٹ کے ساتھ سیاہ جیكٹ پہنے، بالوں کو نفاست سے سنوارے، ندی كنارے پڑے بنچ پر بیٹھا، کانوں میں بلیو ٹوٹھ لگائے ابرار الحق کا گانا، “بھیگا بھیگا سا یہ دسمبر ہے”نہ صرف سن رہا تھا بلکہ ساتھ ساتھ خود بھی گنگنا رہا تھا۔اس نے دایاں بازو بنچ پر رکھا ہوا تھا اور بایاں ہاتھ گود میں رکھے موبائل کے سكرین پر ہلکی ہلکی اُنگلیاں مار رہا تھا، جیسے اپنے لیے ہلکی سی موسیقی کا سامان کر رہا ہو۔

“بھیگا بھیگا سا یہ دسمبر ہے

بھیگی بھیگی سی تنہائی ہے 

ان کتابوں میں جی نہیں لگتا 

ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے 

اب کے سال دسمبر میں 

جب پل میں میں جاؤں گا 

نیلی جهیل درختوں کے سائے اور سوکھے پتے

 سارے تیرا پوچھیں گے

کہاں ہے تیرا پوچھیں گے 

کیا بتاؤں گا کیا کہانی ہے؟

ہم کو سجنی کی یاد آئی ہے۔”

آئی کو کھینچتے ہوئے اس نے آنکھیں میچیں اور پھر اُنگلی اور انگوٹھے سے آنکھوں کے کونے دبا کر اٹھ گیا تھا۔

اس نے موبائل کو ان لاک کرکے اپنے جگری یار کو واٹس ایپ پر وڈیو کال ملائی تھی۔

اُس نے تیسری گھنٹی پر ہی فون اُٹھایا تھا۔

“کیا بنا میرے کام کا؟”اُس نے بنا کوئی اور بات کئے جھٹ سے اپنے مطلب کا سوال پوچھا تھا۔

“یار میں پچھلے دنوں بہت بزی تھا۔مجھے یاد ہی نہیں رہا۔”وہ گردن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔

“اِدھر میری جان سولی پر اٹکی ہوئی ہے اور تُو بھول گیا ہے؟”وہ گلہ آمیز لہجے میں بولا۔

“یار جب سے تم گئے ہو میں کراچی آیا ہوا ہوں۔اگلے ہفتے جاؤں گا تو پتا لگاؤں گا ان شاءاللہ!”

“چل ٹھیک ہے۔تھوڑا اور انتظار بھی کر لوں گا، اب  مجبوری ہے۔ اس کے سِوا کوئی چارہ کو نہیں۔”وہ بے دلی سے بولا۔

“تُو فکر نہ کر، ہوجائے گا تیرا کام۔”کچھ لمحے رُک کر۔”ویسے کیسی گزر رہی ہے پردیس میں زندگی؟”

“اچھی تو بالکل بھی نہیں گزر رہی، مگر کیا کروں یہاں آنا پڑا۔”وہ ایک سرد سی آہ بھر کر بولا۔”وجاہت علی سے کچھ عرصے کے لیے چھپنا ہے۔میری طرف سے بے فکر ہوجائیں

“تُو تو سچ میں دل پر لے گیا ہے جگر۔”وہ  اس کی بات سن کر ہلکا سا قہقہہ لگا گیا تھا۔

“دل پر نہیں لے گیا یار! دل لے گئی ہے۔”کچھ توقف سے۔”چل چھوڑ یہ باتیں۔یہ بتا بہنا کیسی ہے؟”

“ایک دم فرسٹ کلاس۔اکثر یاد کرتی ہے تُجھے۔”وہ مسکراتے ہوئے بولا۔

“تم سے تو اچھی ہے۔”

“اچھا! تو پھر ٹھیک ہے، فون بند کرتا ہوں۔”

صاف صاف کیوں نہیں کہتا، کام ہے۔”

“ہاں  یار سمجھ نا! میں بعد میں فون کرتا ہوں۔ابھی ایک کلائنٹ سے میٹنگ ہے۔”وہ گھڑی میں وقت دیکھتے ہوئے بولا۔

“اوکے فائن! بٹ یاد رکھنا، آئی ول ویٹ!”اس نے فون بند کرکے ایک گہری سانس لی اور پھر درختوں کے درمیان بنے رستے پر آہستہ آہستہ چلنے لگا۔اس کے قدم سوکھے پتّوں پر پڑتے تو اس کے چہرے پر ایک تسلّی بخش سی مسکان بکھر جاتی تھی۔

_____

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,