Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 7 Online Reading

اس کا دل عجیب طرح بے قرار تھا۔کتنے دن گزر گئے تھے  مگر اسے شفق کے بارے میں کوئی خبر ہی نہیں ملی۔وہ ڈائری اٹھا کر اس میں کسی مشہور شاعر کا غزل لکھنے لگا۔

شک تو تھا ہم کو، محبت میں خسارے ہوں گے

لیکن اندازہ نہ تھا، سب ہی ہمارے ہوں گے

اور کیا روشنی ہو گی شبِ ہجراں میں بھلا

جل اٹھیں گے سرِ مژگاں جو ستارے ہوں گے

صبح دم جو نئے منظر نظر آتے ہیں ہمیں

خونِ دل دے کے، کسی نے یہ نکھارے ہوں گے

عشق گردی کو ہم اس شوق میں تنہا نکلے

رہ میں شاید ہمیں کچھ غیبی اشارے ہوں گے

جل کے دل خاک یا کندن ہوا ہو گا پہلے

لفظ تو بعد میں کاغذ پہ اتارے ہوں گے

اس نے ایک گہری سانس لے کر غزل کے بالکل نیچے دائیں کونے میں گلابی چمکیلی روشنائی سے شفق لکھا اور ڈائری بند کرکے اٹھ گیا۔

سامنے لگے آئینے میں خود کو دیکھا تو حیران رہ گیا۔

وہ جو ہر وقت شیو کرتا رہتا تھا اس کی شیو بڑھی ہوئی تھی۔

بال بھی کافی لمبے ہوگئے تھے۔

یعنی اتنے دن اس نے خود پر دهیان ہی نہیں دیا تھا۔اس نے شیو کرنے کا ارادہ کرکے واش روم کی طرف قدم بڑھائے تو کرسی میں پڑے ہوئے فون پر نظریں پڑتے ہی وہ رُکا۔کچھ دیر سوچتے ہوئے اس نے فون اٹھایا اور بے چین دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس نے اپنے جگری یار کا نمبر ڈائل کیا مگر اس کا فون مصروف جا رہا تھا۔اس نے بے دلی سے فون کو بیڈ میں پهینك دیا تھا۔

“یااللہ! کیا کروں اس دل کا؟”وہ شیو کو بھول کر کھڑکی کے سلائیڈز ہٹا کر نیچے نظر آتے ہوئے پارک کو دیکھنے لگا۔جہاں ایک جوڑا بنچ پر بیٹھا ہوا راز و نیاز کی باتیں کر رہا تھا۔

“شفق کون ہو تم؟”اس نے آنکھیں موند لی تھیں۔”حیران ہوں کیسے تمہارے گھنے، لمبے گیسوؤں نے مجھے خود سے باندھ لیا ہے؟”وہ دیوار کے ساتھ رکھی کرسی پر بیٹھتے ہوئے خود سے بات کرنے لگا۔

“تم کیوں ملی تھی مجھے جو اب مل ہی نہیں رہی ہو؟”اس نے ایک سرد سی آہ بھری اور میز سے بانسری اُٹھا کر غمگین سا دھن بجانے لگا۔

بانسری کی دھن نے سارے ماحول پر چھا کر سب کچھ ساکت کر دیا تھا۔حتیٰ کہ پارک میں بیٹھا ہوا جوڑا بھی ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دیئے خاموشی سے ایک دوسرے کو تکنے لگا۔ 

دھن اپنا سحر پھیلاتی رہی اور دُراب کے ذہن کے کینوس پر شفق کی تصویر بننے لگی تھی۔کچھ ہی لمحے گزرے تھے کہ اس کا فون کی بے ہنگم گھنٹی بجنے لگی تھی۔

اس نے ہونٹوں سے بانسری ہٹا کر آنکھیں کھولیں تو موبائل کی طرف بے دلی سے دیکھا۔سکرین پر جگری یار جگمگاتا دیکھ کر اس کا دل اُچھلنے لگا تھا۔اس نے جھٹ سے ہاتھ بڑھا کر فون اٹھا لیا تھا۔

“ہاں جگر!”اس نے ایک گہری سانس لی۔”اس کا پتا چل گیا؟”وہ بے چینی سے مستفسر ہوا۔

“نہیں یار! میں نے اس محلے کے ایک ایک گھر کی معلومات نکالیں مگر  وہاں پر شفق نامی کوئی بھی لڑکی نہیں رہتی۔”

“یہ کیسے ہو سکتا ہے؟”اس کا چہرہ یک دم بُجھ گیا تھا۔”اس نے خود مجھے اپنا نام بتایا تھا۔”

“یار اس گلی میں ماہی کی دوست بھی رہتی ہے۔ماہی کو  اس نے گلی کی تمام لڑکیوں کے نام بتائیں مگر ان ناموں میں شفق کا نام تھا ہی نہیں۔”وہ سنجیدگی سے بولا۔

“تو پھر وہ کون تھی اور وہاں کیا کر رہی تھی؟”اُس کی بات سن کر وہ اُلجھ گیا تھا۔ 

“ہو سکتا ہے کسی کی مہمان ہو۔”دُراب کو چھپ دیکھ کر وہ بول پڑا۔

“ہاں یہ ہو سکتا ہے کیونکہ وہ مجھے ٹھنڈیانی میں ملی تھی۔وہاں ٹرپ پر آئی ہوئی تھی۔ہو سکتا ہے وہ ایبٹ آباد کی ہو۔”وہ مفروضے پیش کرنے لگا۔

“ہاں  ہو سکتا ہے ایبٹ آباد کی ہو۔ویسے ٹرپ یہاں سے بھی جا سکتی ہے۔”

“تو اب کیا کروں میں؟”وہ کرسی پر ڈھے گیا۔

“کچھ بھی نہیں، بس بھول جاؤ اسے۔”

“دُراب کے دل کو بھانے والی پہلی لڑکی ہے وہ جگر! اسے بھولنا آسان نہیں۔”اس نے ایک لمبی سانس لی۔

“اسے میں ڈھونڈ کر ہی رہوں گا۔محبت نے دل میں ڈھیرا جما لیا ہے تو اب اس کی میزبانی تو کرنی پڑے گی نا۔”وہ ہلکا سا ہنسا تھا۔

“چلو بعد میں بات کرتے ہیں۔”اس نے فون بند کرکے پھر سے بانسری اٹھائی۔بانسری کو جب اس کے ہونٹ اور انگلیاں چھونے لگیں تو پھر سے ہر سُو سحر سا طاری ہونے لگا تھا۔

____

جاری ہے

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,