Uncategorized

Teri Chahat Ki Dhanak by Hira Tahir Episode 8 Online Reading


“بھائی جان تو کیا ہوا؟ یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں اور ویسے بھی میں نے تو اس کی بات وجاہت علی عباسی کی بیٹی سے طے کر دی ہے۔”ان کی بات سن کر جہاں فیاض احمد کو صدمہ ہوا تھا وہاں زرینہ بیگم بھی سکتے میں آگئی تھیں۔
“جیسے کہ آپ کو پتا ہے کہ بہت بڑا گھرانہ ہے۔دولت کی ریل پیل ہے مگر میرے راشد کی قابلیت نے انہیں بہت متاثر کیا تھا۔جبھی خود سے رشتہ لے کر آئے۔بھلا میں کیسے انکار کرتی۔”وہ غاوِرانہ لہجے میں بولیں۔”آپ کہیں تو میزاب کا رشتہ بھی وہی پر طے کر دوں گی۔”فیاض احمد ان کی بات سن کر سیخ پا ہو گئے تھے۔
“بس کرو رابعہ!”وہ مٹھیوں کو بھینچتے ہوئے اٹھ گئے۔”میری میزاب کو رشتوں کی کوئی کمی نہیں۔وہ تو  لاکھوں میں ایک ہے۔”انہوں نے زرینہ کی طرف دیکھا تو وہ اسی پل آگے آئی تھیں۔
“ہاں رابعہ! کل بھی اس کے لیے رشتہ آیا تھا۔”وہ دوپٹہ سمیٹتے ہوئے غم زدہ لہجے میں بولیں۔”مگر انہیں بہت فکر تھی پرانے رشتوں کی، جھٹ سے انکار ہی کر دیا۔”
“زرینہ مجھے کیا پتا تھا کہ اپنوں کا خون سفید پڑ گیا ہوگا۔”وہ ٹوٹے ہوئے لہجے میں بولے۔
“ارے بھائی جان آپ تو ناراض ہی ہوگئے۔میں تو میزاب کے بھلے کی بات کر رہی تھی۔عیش کرے گی وہاں۔”
“میزاب کے ماں باپ ابھی زندہ ہیں۔کسی اور کو اس کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔”وہ چادر کندھے پر ڈال کر دروازے کی طرف بڑھ گئے۔”زرینہ اسے کھانا کھلا کر ہی رخصت کرنا۔ہم مہمانوں کو ایسے جانے نہیں دیتے۔”انہوں نے رابعہ کے چہرے پر ایک افسُردہ سی نظر ڈالی تھی۔”اور ہاں میزاب کے گلے سے چین اُتار کر اسے دے دینا۔”یہ کہہ کر وہ رُکے نہیں تھے۔
“ارے بھائی جان نے تو پل میں ہی مجھے پرایا کر دیا ہے۔ایسا بھی کرتا ہے کوئی بھلا؟”وہ زرینہ کو دیکھتے ہوئے رونے لگیں۔
“کِیا خود اور ڈالا ان پہ۔”زرینہ گلہ آمیز لہجے میں گویا ہوئیں۔
“کیا کِیا ہے میں نے؟”زرینہ نے کمر پر ہاتھ رکھ کر سوال کیا۔
“اپنے ہاتھوں سے رشتے برباد کرکے بری الذّمہ ہوجاتے ہیں۔نہ جانے کیسے لوگ ہوتے ہیں یہ؟”وہ تاسّف سے کہتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئیں۔
“خود غرض، لالچی اور منافق!”دروازے سے اندر آتی ہوئی میزاب بلند آواز میں بولی۔
“اتنی زبان دراز ہوگئی ہے توُ۔شکر ہے تم سے جان چھُوٹی۔”وہ چادر اوڑھنے لگیں۔
“جان تو میری چھُوٹی ہے اس زبردستی کے رشتے سے۔”اس نے بیگ چارپائی میں پٹخ کر اپنے گلے سے چین اُتاری تھی۔”لیجیئے اپنی امانت! تھک گئی ہوں اس کا بوجھ اُٹھا اُٹھا کر۔”اس نے چین رابعہ کے ہاتھ پر رکھ دیا تھا۔”اگلی بار سوچ سمجھ کر کسی کو پہنائیے گا کیونکہ بار بار رشتہ ٹوٹنے لگے تو ہزار خوبیوں کے باوجود بھی لوگ اپنی بیٹی دیتے ہوئے گھبراتے ہیں۔کہی آپ بیٹے کی شادی کا ارمان دل میں لے کر یہ دنیا ہی چھوڑ نہ دیں۔”
“منحوس! اس طرح کی باتیں نکالتی ہے منہ سے۔میرا بیٹا ہیرا ہے۔اسے کوئی انکار کر ہی نہیں سکتا۔دیکھنا اس کے آتے ہی میں اس کی شادی کر دوں گی۔”وہ غصّے سے لال ہوتی ہوئیں باہر نکل گئیں تو میزاب نے بلند و بالا قہقہہ لگایا، جس پر زرینہ نے کچن سے نکل اسے گھورا تھا۔
وہ “سوری اماں” کہہ کر پُرسکون سی کمرے کی طرف بڑھ گئی۔زرینہ نے اسے خوش دیکھ کر اس کے اچھے نصیبوں کے لیے دعا کی تھی۔


جاری ہے

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,