Uncategorized

The Last Night by Zainab Nasar Khan Episode 07

“ٹھیک ہے۔ میں ڈی جی آئی سے بات کرتی ہوں۔ شاید وہ ہماری بات سن لیں۔” کہتے ہوۓ اس نے فون نکالا ہی تھا کہ ایک دم دوسرے فلور پر موجود کہیں سے ہولناک چیخ سنائی دی۔ کافی دیر سے ہلکی ہلکی غرانے کی آوازیں آرہی تھیں۔ مگر یہ چیخ ایسی تھی کہ وہ تینوں ششدر رہ گئے۔ کمالہ کے ہاتھ سے بے اختیار موبائل نیچے گرگیا۔ تینوں نے مڑ کر ممکنہ جگہ کی طرف دیکھا۔”اس بچے کو شفٹ کیا تھا؟” کمالہ نے حمزہ کی طرف دیکھا۔ اسے کیشور کے فلیٹ کا علم تھا اور وہ آواز بھی غالباً اسی طرف سے آئی تھی جہاں کیشور کا چھوٹا سا فلیٹ تھا۔”نہیں وہ۔۔۔!”واٹ؟ حمزہ آر یو انسین اور سمتھنگ؟” “میم ایم سوری لیکن اس کی ماں نے نہیں کرنے دیا تھا۔” حمزہ اور بختاور دونوں کی حالت دیکھنے لائق تھی۔ کمالہ کا دل کیا دونوں کے سر دیوار پر دے مارتی۔ لیکن وقت ضائع کیے بغیر اس نے کسی فیصلے پر پہنچتے ہوۓ اپنی پینٹ میں اڑسی ہوئی ریوالور باہر نکالی۔”چلو اب!” اسے یقین نہیں ہورہا تھا کہ اس کے کولیگ اس قدر بڑے بلنڈر بھی کرسکتے ہیں۔ لیکن انہیں اکیلا بھی نہ چھوڑ سکتی تھی۔ وہ لوگ مطلوبہ جگہ پر پہنچے تو بند دروازے سے دوبارہ وہی آواز آئی۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی چیختے ہوۓ اپنا سر دروازے یا کسی چیز میں مار رہا تھا۔ ہر طرف سکوت ہی سکوت تھا۔ شاید وہاں کے لوگ ایسی آوازوں کے عادی تھے یا انہیں اصل صورتحال کا علم تھا۔ نہ کسی نے باہر جھانکا، نہ کہیں کوئی سروکار ظاہر کیا۔ وہ لوگ دروازے کے پاس پہنچے تو کمالہ نے ایک دفعہ ان دونوں کو دیکھ کر جیسے یقین دہانی چاہی۔ دونوں نے ہی سرہلاکر اسے اپنی رضامندی دی۔ کمالہ نے تھوک سے اپنا گلہ تر کرتے ہوۓ ٹوٹے پھوٹے ہینڈل پر ہاتھ رکھا۔ جیسے ہی دروازہ کھلا اندر سے آنے والی آواز میں کمی آتی گئی۔ وہ لوگ اندر راہداری میں داخل ہوۓ تو اچانک کسی کے بھاگنے کی آواز آئی۔ نزدیک ہی ایک کمرہ تھا۔ بختاور نے آگے بڑھ کر دروازہ کھولا اور اندر جھانکا۔ پورا کمرہ خالی تھا۔ واپس مڑ کر اس نے نفی میں سرہلایا۔کمالہ ان سب سے آگے تھی، پیچھے بختاور اور ساتھ ہی حمزہ بھی۔ کمالہ کے چلتے قدم ایک دم رک گئے۔ سامنے صحن میں سواۓ چاند کی روشنی کے اور کچھ نہ تھا۔ خالی ویران پڑے صحن کی طرز کے ہال میں اسے ایسے لگا جیسے کوئی آ کھڑا ہوا تھا۔ کمالہ کو رکتے ہوۓ دیکھ کر وہ دونوں بھی رکے اور اس کی نظروں کے تعاقب میں دیکھنے لگے۔ ایک دم سامنے کھڑا وجود بھاگتا ہوا ان کی طرف آیا۔ کمالہ کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی۔ تھوک نگلتے ہوۓ اس نے ریوالور سے نشانہ باندھنے کی کوشش کی۔ لیکن ہاتھوں کی کپکپاہٹ صاف ظاہر ہورہی تھی۔ دوسری طرف حمزہ اور بختاور کی بھی قریباً وہی حالت تھی۔ وہ وجود دوڑتا ہوا مزید قریب آیا ، کمالہ کی چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی۔ یہاں پر تھوڑی روشنی تھی۔ اسے صرف چند سیکنڈ لگے تھے سامنے کھڑے وجود کو پہچاننے میں۔ وہ کوئی اور نہیں بلکہ خون سے لت پت کیشور تھی۔ خون اس کی گردن سے ہوتا ہوا اس کے دائیں بازو اور سینے پر لگا ہوا تھا۔ پیٹ کی حالت بھی ابتر تھی۔ نجانے کیسے وہ زندہ بچی تھی، حالانکہ جو اس کے حالات تھے اگر وہ ایک نارمل انسان ہوتی تو اب تک مرچکی ہوتی۔”یہ دیکھو میرے ہاتھ! میرے بچے کو چھوڑ دو۔ وہ معصوم ہے، اسے کچھ مت کہنا۔ یہ کسی ظالم نے کیا ہے۔ اسے کچھ مت کہنا۔” وہ بغیر سوچے سمجھے روانی میں ہاتھ جوڑے بولے جارہی تھی۔ کمالہ کی آنکھیں بھر آئیں۔ آج ہی تو اس کی کیشور سے بات ہوئی تھی اور اس نے اسے دل بھر کر تسلی دی تھی۔”کی۔۔۔ کیشور!” اس نے بے اختیار اپنا زخمی ہاتھ اس کی گال پر رکھ دیا۔ یہ جانے بغیر کہ کیشور کی حالت دیکھتے ہی دیکھتے ابتر ہوتی جارہی تھی۔”ارے باجی۔۔۔” وہ اٹکی “باجی آپ۔۔۔ یہاں میرے بیٹے کو۔۔۔میرے بیٹے کو بچانے آئی ہیں نا؟” اس نے آنکھیں بند کرکے کچھ سونگھنے کی کوشش کی، اور فوراً پینترا بدلا۔”باجی ۔۔۔۔۔۔مجھے بچالو! سورج کو رہنے دو۔ میری جان بچالو۔” اس کا بدلتا لہجہ دیکھ کر کمالہ ٹھٹھکی۔ پیچھے کھڑے بختاور نے بے اختیار اس کا کیشور کی گال پر رکھا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کیا۔ “باجی مجھے۔۔۔ باجی یہاں سے چلی جاؤ ورنہ۔۔۔” وہ کہتے ہوۓ جھٹکے کھانے لگی۔ کمالہ کو اپنا آپ انتہائی بے بس محسوس ہوا۔ وہ چاہنے کے باوجود بھی کچھ کر نہ پارہی تھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے کیشور زمین پر گرگئی اور اس کا جسم کسی مچھلی کی طرح تڑپنے لگا۔”کیشور! کیشور کیا ہوگیا تمہیں؟” وہ نیچے بیٹھ کر اس کے گال تھپتھاتے ہوۓ بولی۔”میم چلیں یہاں سے۔ شی از انفیکٹذ۔” بختاور کی عجلت بھری آواز پر اس نے مڑ کر دیکھا۔ ان دونوں نے بغیر وقت ضائع کیے اسے باہر کھینچا ، اور کپکپاتے ہاتھوں سے دروازہ بند کردیا۔

_____________

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,