Uncategorized

The Last Night by Zainab Nasar Khan Episode 07

“اس وقت؟” انہوں نے گھڑی پر وقت دیکھا تو رات کا ایک بج رہا تھا۔”جانتی ہوں سر یہ مناسب وقت نہیں ہے لیکن ضروری ہے ورنہ آپ کو اس وقت کبھی ڈسٹرب نہ کرتی۔””کیا ہم صبح مل سکتے ہیں؟” ظہیر احمد نے کہا۔”سر صبح تک یہاں ہونے والے تمام واقعات کا میڈیا کو علم ہوجاۓ گا اور پھر ہم سے کور کرنا بہت مشکل ہوگا۔ پلیز سر ایک دفعہ میری مان کر آجائیں۔””دیکھو لڑکی میں ایک سیکریٹ کرائم ایجنسی کا چئیرمین ہوں۔ آفس سے باہر تم لوگوں سے ملنا اور وہ بھی رات کے اس پہر، میرے لیے مشکل کا باعث بن سکتا ہے۔””سر یہاں پر وائرس بہت بری طرح سے پھیل چکا ہے۔” اس نے ظہیر احمد کیلئے مزید بہانے گھڑنے کی گنجائش ہی ختم کردی۔”واٹ! کیسا وائرس؟ ایک منٹ۔ کہیں یہ وہی وائرس تو نہیں؟” انہیں شاپنگ مال میں ہونے والا سارے واقعے کی تفصیل پتا تھی۔ اسی لیے فوراً بستر سے اٹھ بیٹھے، نیند بھی اڑ چکی تھی۔ کمالہ پیشانی کھجاتے ہوۓ بولی۔”جی سر! یہ وہی وائرس ہے جس نے پورے کراچی میں تباہی پھیلائی ہوئی ہے۔””یہ کیا ہورہا ہے آخر؟ کہاں ہو تم لوگ؟””سر ہم ایدھی سینٹر کے پاس ایک چھوٹی سی کالونی ہے وہی ہیں۔””وہاں کی صورتحال کیا ہے؟””سر انفیکٹڈ لوگوں کو تین اپارٹمنٹس میں شفٹ کردیا ہے جبکہ باقی سبھی کو دوسرے اپارٹمنٹس میں رکھا گیا ہے۔””کیا انہیں آئسولیٹ کرنے کی ضرورت ہے؟””جی سر! ضرورت تو ہے مگر ہم یہاں پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے ۔””اوکے۔ میں ایمرجنسی میں بات کرتا ہوں۔ تب تک تم لوگ وہی پر رہو مگر سیف رہنا۔” ظہیر احمد نے ایک ادارے کا حوالہ دیا، پھر کال کاٹ دی۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ دوبارہ ان کی کال آگئی۔ حمزہ اور بختاور بھی اس کے پاس آکھڑے ہوۓ تھے۔”جی سر؟””میں نے بات کی ہے۔ تھوڑی دیر تک ریسکیو ایمرجنسی والے آرہے ہیں۔ وہ لوگ انفیکٹڈ لوگوں کو بھی نکالیں گے، اس لیے تم لوگ ذرا احتیاط کرنا۔””جی سر ٹھیک ہے۔””اور ہاں! ابھی جیسے ہی وہ لوگ آئیں، کسی سینئیر افسر سے مل کر ساری تفصیل بتاؤ اور اپنے اپنے گھروں میں جاؤ۔ صبح نو بجے آفس آجانا۔ میٹنگ بھی ہے اور اس حوالے سے بات بھی کرلیں گے۔” کمالہ کے سر سے جیسے ایک بھاری بوجھ اتر گیا ہو۔ اس نے سکھ کا سانس لیتے ہوۓ جی سر کہا اور کال کاٹ دی۔”کیا کہہ رہے تھے؟” حمزہ نے بےتابی سے پوچھا۔”پریشان مت ہو۔ ایمرجنسی والے آرہے ہیں۔ وہ لوگ انفیکٹڈ لوگوں کو اپنے ساتھ ہی لے کر جائیں گے۔””لیکن میم میری اماں؟””کیا تمہارے پاس اپنی ماں کو بچانے کا اس سے بہتر کوئی پلان ہے؟” کمالہ اس کی حالت سمجھ سکتی تھی لیکن اس وقت ان کے پاس کوئی دوسرا حل بھی تو نہیں تھا، بے بسی ہر جگہ تھی۔ اس کی بات پر حمزہ نے مضمحل سا نفی میں سرہلایا۔”گڈ! اب وہ لوگ جب انہیں لے کر جائیں تو کوئی ہنگامہ نہیں کرنا۔ ان لوگوں کو کسی سیف ہاؤس میں شفٹ کیا جاۓ گا۔ اس لیے پریشانی کی بات نہیں۔” اس نے حمزہ کے کندھے پر تھپکی دی۔”لیکن میم ڈاکٹرز کے بارے میں آپ جانتی ہیں۔ پھر بھی۔۔۔””اس دنیا میں ہر طرح کے انسان موجود ہیں حمزہ۔ مسیحا بھی اور درندے بھی۔ اگر اپنی اماں کو ٹیم کے ساتھ نہیں بھیجو گے تو جو ان کے بچنے کے چانسز ہیں، وہ بھی ختم ہوجائیں گے۔””جی میم””ویسے بھی پہلے جب تم انہیں ہاسپٹل لے کر گئے تھے، تب ڈاکٹرز کو اس بیماری کا علم نہیں تھا۔ اب علم ہے تو اسے ٹریٹ بھی ویسے ہی کریں گے جیسے ضرورت ہے۔ اس لیے پریشان نہ ہو۔” کمالہ نے نرم لہجے میں کہا۔ بختاور نے بھی آگے بڑھ کر حمزہ کے کندھے پر تھپکی دی۔ حمزہ ان دونوں کو دیکھ کر گہرا سانس لے کر رہ گیا۔

Faryal Khan

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,