Uncategorized

The Last Night By Zainab Nasar Khan Episode#8

کچھ پاکستانی انڈسٹریلسٹ تھے جو امریکی کمپنیوں کے ساتھ مل کر مختلف پراجیکٹس پاکستان میں لاؤنچ کرنے والے تھے۔ چونکہ کمالہ کا تعلق ایک کرائم ایجنسی سے تھا اور بیک وقت اسے سیکیورٹی سپروائزر کے طور پر بھی کام کرنا ہوتا تھا، لہٰذا اسے فوراً کال کرکے بلایا گیا تھا تاکہ دبئی میں ہونے والی اس میٹنگ میں وہ سیکیورٹی افسڑ کے طور پر فرائض انجام دے سکے۔ فی الوقت اس کی صرف ایک میٹنگ تھی جس کے بعد اسے اور چند ساتھیوں کو ٹکٹس اور پاسپورٹ دئیے جانے تھے۔وہ آفس پہنچی تو سیدھا اپنے کیبن میں گئی۔ چھٹیوں میں بھی وہ فارغ نہ رہ سکی تھی۔ ہر دوسرے، تیسرے دن آفس کا چکر لگانا پڑتا۔ ابھی بھی ہفتے بعد آئی تو میز پر فائلوں کا پلندہ پڑا ہوا تھا۔ گہرا سانس بھر کر ہر چیز کو سمیٹا۔ میز پر تھوڑی گرد جمع ہوچکی تھی۔ شاید صفائی والا اس کی چھٹیوں میں خود بھی چھٹیوں کے مزے لوٹ رہا تھا جو کیبن کی یوں دگرگوں حالت ہورہی تھی۔ جیسے ہی سارا گند سمیٹا، نظر بے اختیار گھڑی پر گئی۔ پونے پانچ بج رہے تھے۔ میٹنگ کی ٹائمنگ شروع ہونے میں صرف پندرہ منٹ رہ چکے تھے۔ میٹنگ ہال تیسرے فلور پر تھا۔ اس نے فائل اٹھائی اور لفٹ کی طرف چل دی۔ سرکاری امور میں چیزوں کا تاخیر کا شکار ہوجانا ایک بڑی ہی عام بات ہے۔ وہ جو اسنے اندازہً سوچا ہوا تھا کہ میٹنگ دو بجے کے بجاۓ شام چھ سات بجے ہوگی، اور دبئی روانگی اسی رات کے بجاۓ اگلے دن ہوگی تو اسکی قیاص آرائی بلکل سچ ثابت ہوئی تھی۔ من ہی من مسکراتی ہوئی وہ لفٹ کی طرف بڑھی۔”کاش یہ لوگ میٹنگس کے بارے میں وقت پر بتانا شروع کردیں۔ قسم سے ہم جیسی لڑکیوں کے پاس گنے چنے دن ہوتے ہیں چھٹیاں منانے اور خود پر توجہ دینے کے۔ وہ بھی ان کی کمانڈ میں گزر جاتے ہیں۔ فیملی تک کو ٹائم نہیں دیا جاتا۔” عِزہ جو اس کی جونئیر کولیگ تھی، اپنی دوست کے سامنے دکھڑے رو رہی تھی۔ کمالہ اس کی بات پر مسکرادی۔”میں بھی تمھارے دکھ میں برابر کی شریک ہوں۔ مجھے بھی آج سیلون جانا تھا۔” اس نے بھی مسکراتے ہوۓ بات میں حصہ ڈالا۔ ساتھ ہی کل ہونے والے تمام واقعات یکے بعد دیگرے ذہن میں گھومے تو دماغ جیسے چکرا کر رہ گیا۔”تم بھی نہیں گئی نا؟ ادھر بھی یہی حالات ہیں۔ یہ دیکھو میری مونچھیں۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے مغلیہ دور کی سپاہی ہوں۔” اس کی بات پر کمالہ اور دوسری لڑکی زور سے ہنس دیں۔ “رو نہیں۔ جس دور کی تم بات کررہی ہو، اس دور میں عورت کا جنگ لڑنا معیوب بات سمجھی جاتی تھی۔ اچھا ہے نا لڑکوں جیسی لگو گی تو لڑکے نظریں نہیں سینکیں گے۔” کمالہ تھوڑا آگے ہوکر رازدارانہ انداز میں مزید بولی۔ “سکون سے لڑ بھی سکو گی اور جی بھی سکو گی!” اس کی نئی منطق پر وہ دونوں کھلکھلا دیں۔ “ویسے بات تو سچ ہے مگر۔۔۔” عِزہ نے کہا۔ ” بات ہے رسوائی کی۔” تینوں نے ایک ساتھ جملہ مکمل کیا اور قہقہہ لگایا۔

Horain Hoor

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Howto Determine Gallbladder Disease

17 Symptoms of Gallbladder Disease Ordering an composition is speedy and straightforward. Thus, you’ll get an essay which is totally
Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,