’’یار یوسف میری بات تو سُن۔۔‘‘ وہ مسلسل اسے منانے میں کوشاں تھا۔۔ جو اس رات کے بعد سے اس سے روٹھ کر بیٹھ گیا تھا۔
’’بہتر ہوگا تم دفعہ ہوجاؤ یہاں سے۔۔میں تم سے کوئی دوستی نہیں رکھنا چاہتا۔۔تم جانتے ہو تم نے کتنا بڑا گناہ کرا دیا ہے مجھ سے۔۔‘‘وہ وحشت سے چلایا تھا۔۔اس کا ضمیر بار بار ملامت کر رہا تھا۔کہ وہ بھی بد کردار اور زانی مردوں کی فہرست میں شامل ہو گیا تھا۔۔
’’اوہ بس کر جا۔۔۔میں نے صرف ایک ڈوز دی تھی۔۔مگر تو خود پر کنٹرول کر سکتا تھا۔۔اب عورت کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے۔۔اور چِل کر ،کچھ دن ، میں تو بھی سب بھول جائے گا۔فرسٹ ٹائم تھا اس لئے تو ۔۔۔۔‘‘ولید کے منہ پر پڑنے والے مکے نے اسے خاموش کراد یا تھا۔۔
’’بکواس بند کرو۔۔ بے ہودہ انسان !‘‘وہ شدت سے غرایا تھا۔۔
’’ دیکھ اب تو آور ریکٹ۔۔۔‘‘
’’نکلو میرے گھر سے۔۔۔اور آج سے تمھاری اور میری دوستی ختم!‘‘وہ غصےٰ سے بولتا اسے دھکے مار کر پیلس سے نکال چکا تھا۔۔۔جبکہ اب وہ خود سر ہاتھوں میں تھام کر بیٹھا تھا۔۔
’’افف !یہ کیا ہوگیا مجھ سے۔۔۔آگر دادا ابو کو خبر لگ گئی تو وہ تو مجھے جان سے مار دیں۔۔‘‘وہ حد سے زیادہ خوف زدہ تھا۔۔۔کیونکہ بے شک وہ انتقام کی آگ میں آندھا ہوگیا تھا۔۔مگر وہ کبھی اپنے باپ دادا کی تربیت پر حرف نہین آنے دے سکتا تھا۔۔
’’میں لائبہ کو طلاق دے دونگا۔۔ہاں اس سے معافی مانگ کر اس کو طلاق دے دونگا۔۔ اور وہ لڑکی،جو پہلے ہی نکاح شدہ تھی۔۔۔افف یہ کتنا بڑا گناہ ہوگیا مجھ سے۔۔‘‘وہ بالوں میں مٹھیوں میں د بوچتا اب باقاعدہ آواز میں خود کو کوس رہا تھا۔کیونکہ ایک طرف کسی مرد کے انتقام میں وہ ایک عورت کو اپنا نام دے کر ٹھکرا چکا تھا۔۔دوسری جانب وہ ایک پاک باز عورت کی عزت خراب کر چکا تھا۔۔اب یوسف جہانگیر اپنی پکڑ سے خوف آرہا تھا۔۔اس ذات سے خوف آرہا تھا،جس کے قبضے میں سب کی جان ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔
Ye Ishq Tum Na Karna Episode 4
