Uncategorized

Ye Manzil Aasan Nahin by Kainat Riyaz Episode 1 Classic Novel Saga Online Reading


”لو پیش کیا جاتا ہے آج کا ون آف دی اسپیشل ایپل پائے اینڈ نیوٹیلا پین کیک !“سب کو ٹیسٹ کرانے کے بعد وہ سیدھا ہاتھ میں سویٹ ڈیزرٹ کی ٹرے اہتمام سے لیئے ان کے کمرے میں آئی تھی ۔۔اس کی مہکتی آواز پر ٹریڈ میل پر ایکسرسائز کرتی زیب اور باتھ روم میں آئینے کے سامنے کھڑی ملتانی مٹی کا لیپ چہرے پر لگاتی مہر نے خوشی سے مڑ کر اسے دیکھا تھا ۔۔
”واؤ یہ تو شکل سے ہی خوش ذائقہ لگ رہے ہیں۔!“مہر ندیدے پن کی انتہا کرتی بھاگ کر ملتانی مٹی کی جان چھوڑ کر باہر نکلی اور اسکے ہاتھ سے ٹرے جھپٹ لی۔۔۔نایاب نے اس کے آدھے چہرے پر مٹی کی لیپ دیکھ امڈتی ہنسی ضبط کی تھی۔۔
”اگر میں ڈائٹنگ پر نہ ہوتی تو ضرور ٹیسٹ کرتی نایاب۔۔بٹ ایم سوری۔۔اور مجھے پتا ہے یہ ہمیشہ کی طرح بہت ذائقہ دار ہی بنا ہوگا ۔۔۔تمہارے ہاتھ کا کا کھانا تو بلاشبہ ورلڈ فیمس ہے ۔۔ذکاء تک کی بولتی بند کر دیتا ہے ۔۔ورنہ تو محترم کی پسند ہی بڑی مشکل ہے ۔“زیبی نے اس کی تعریف اور دلجوئی کرتے ہوئے حسبِ عادت ذکاء کی غیر موجودگی کو نشانہ بنایا تھا ۔۔ویسے بھی اس کی پیٹھ پیچھے ہی وہ بول پاتی تھی۔۔سامنے ہونے پر کبھی یہ جرات مندانہ اقدام کوئی نہیں کر پاتا تھا ۔۔۔
اس کے ذکر پر نایاب کا دل دھڑکا تھا۔۔ بچپن سے جو دل میں راج کرتا ہو ۔۔اس کے نام پر دھڑکنوں کی روانی میں بے ترتیبی آنا تو واجب تھا۔۔اور جہاں محبوب کا نام ہو وہاں ہوش نہ گم ہوں یہ ممکن کہاں تھا۔۔۔اس نے رخ موڑ کر اپنے دل کا حال اور نظروں کی لڑکھڑاہٹ چھپائی تھی۔۔۔کچھ باتیں دل میں رہیں تو محفوظ رہتی ہیں ۔۔ورنہ تماشا بنتے دیر نہیں لگتی ۔۔
”اوہو زیبی کھا لو اور ذرا سا ٹیسٹ کرنے سے کوئی فرق نہیں آتا ڈائٹ میں۔۔۔وہ بےچاری اتنی محنت سے بنا لائی ہے ۔۔۔اور تم میں ذرا دل رکھنے کا سینس بھی نہیں ہے۔۔“مہر کو اس کا یہ اجتناب برا لگا تھا ۔۔نایاب کی خاموشی کو اس نے برا لگنے کے زمرے میں فٹ کر اسے کوسا۔۔۔
وہ ویسے بھی منصفانہ طبیعت کی مالک تھی۔۔انصاف پسندی اسکے خون میں تھی ۔۔
”اچھا ایسی بات ہے تو پھر…“اس نے منہ بسور کر اس کی بات پر لبیک کہا اور کیک کا پیس لے کر منہ میں رکھا۔۔مٹھاس اور لذت بھرا ذائقہ منہ میں گھل گیا ۔۔ ابھی وہ آنکھیں موند کر ٹھیک سے حظ بھی نہ اٹھا پائی تھی کہ دروازے سے اندر قدم رنجہ فرماتے میر زوار کی چینخ نے اس کو جھنجھوڑ کر حال میں لا پٹخا تھا۔۔
”ارے یہ کیا کر دیا زیبی ۔۔۔ لیٹسٹ نیوز ملی ہے کہ نایاب نے ان ڈیزرٹز کو خالص دیسی گھی سے بنایا تھا ۔۔تمہاری ڈائٹ تو گئی پانی میں ۔۔!“زوار نے سراسیمگی سے اس کی نبض پر ہاتھ رکھ ہولایا تھا۔۔۔
”کیا نایاب تم نے دیسی گھی ملایا تھا ؟اف اللّہ اب کیا ہوگا ۔۔مزید پندرہ منٹ ٹریڈ میل پر اس کیلری کو ویسٹ کرنا پڑے گا ۔۔“صدا کی وہمی زیبی روہانسی ہو کر چلاتی باتھ روم میں کلی کرنے کے لئے بند ہوئی تھی۔۔نایاب نے حیرت سے زوار کی اس شرارت پر منہ کھولے زیب کو واویلا کر باتھ روم میں غڑاپ ہوتے دیکھا تھا ۔۔
جبکہ مہر کا ہنسی سے برا حال تھا ۔۔۔
”زوی تم میں تمیز کب آئے گی ۔۔؟“نایاب نے اس کے کندھے پر دھپ لگایا تھا ۔۔وہ کمینگی سے دانتوں کی نمائش کرتا ہنسا۔۔۔
نایاب اس سے دو سال بڑی تھی۔۔۔مگر دونوں میں خوب بنتی تھی ۔۔۔وہ بہت اچھے دوست تھے ۔
پورا خاندان نایاب اور زوار کی دوستی اور لگاؤ کی تعریف کرتا تھا۔۔۔ان کا ایکا اور اتفاق بہت تھا۔
”بلا وجہ اس کو وہم میں ڈال دیا ۔۔!“نایاب کو افسوس ہو رہا تھا ۔۔۔وہ مذاق میں بھی کسی کو تکلیف پہنچانے کے سخت خلاف تھی۔۔
”اب دیکھنا یہ اپنی روٹین اور ٹف کر لے گی!“زوار نے ایپل پائے کا پورا ٹکڑا اپنے قبضے میں کر لیا تھا ۔۔
”اس نے یہ اپنے لئے کیا ہے۔۔کسی کے حصے پر لالچی نظر رکھنا گناہ ہے۔۔تم سے تو اللہ پوچھے گا ۔“مہر نے اسے دھمکایا تھا ۔۔
”اور تم سے نہیں پوچھے گا ۔۔جس کی اس سال بھی شانی کی طرح سپلی آئی ہے اور اب ہم معصوموں کو ڈرانے کے لئے آدھے چہرے پر لیپا پوتی کر کے گھوم رہی ہے۔۔“زوار نے آخری پیس بھی منہ میں رکھتے ہوئے اس پر چوٹ کی تھی۔۔
”ہائے میرا فیس!!“اس نے ایک دم گالوں پر ہاتھ رکھے صدمے سے چینخ ماری تھی۔۔
اسے تو اب یاد آیا تھا اس کے آدھے چہرے پر مٹی کا لیپ ہے جو کہ سوکھ بھی چکا ہے ۔۔ذیب کے کلیاں کرکے نکلتے ہی وہ باتھ روم کی سمت لپکی تھی ۔۔اور باتھ روم پھر سے بُک ہو گیا تھا ۔۔
”زوار تمہاری تو شکایت میں بلال سے لگاتی ہوں..“زیب نے رونی شکل بنائے اسے وارننگ کی تھی۔۔وہ مذاق اڑانے والے انداز میں ہنسا ۔۔
”تمہارے بھائی کو اپنی پہلی محبت سے فرصت ملے تب نا۔۔لگا ہوا ہے اپنے گٹار کے ساتھ رنگ رلیاں منانے۔۔۔“اس نے زیب کی دھمکی چٹکیوں میں اڑائی تھی۔۔وہ محض ہونہہ کرکے بستر پر جا بیٹھی ۔۔
”زوار تمہیں سکون نہیں ہے نا ۔۔جاؤ بازار سے مجھے سبزی لا دو ۔۔۔آج کاکا کی چھٹی ہے تو سامان گھر کے لڑکوں کے لانے کی باری ہے ۔۔پچھلی بار شانی گیا تھا اور اس سے پہلے بلال۔۔۔اب تم جاؤ گے۔۔ “نایاب اس کو رعب سے کہتی زیب کے پاس جا بیٹھی اور خالی ٹرے سائیڈ ٹیبل پر رکھ دی۔۔۔ ایپل پائے زوار چٹ کر گیا تھا اور نیوٹیلا پین کیک سے مہر نے انصاف کیا تھا ۔۔
”لو جی ۔۔اب یہی رہ گیا ہے ۔۔وقت بے وقت سامان لا دو ۔۔ویسے گھر کے لڑکوں میں ذکاء بھی شامل ہوتا ہے ۔۔اسے کیوں نہیں کہتی آج وہ لا دے!“زوار انگڑائی لیتے ہوئے کام چوری دکھاتا مشورہ دینے لگا ۔۔نایاب نے نظر انداز کر دیا ۔۔
”اسے کوئی کہہ ہی نہ دے اور وہ کر ہی نہ دے.“زیبی نے تمسخر سے سر جھٹکا تھا ۔۔وہ تو نہ لینے میں تھا نہ دینے ۔۔۔ اور گھر کے کام تو مجال تھی کوئی اسے کہہ دیتا۔۔۔اور نایاب تو بالکل بھی یہ نہیں کر سکتی تھی ۔۔بچپن سے ہی دونوں میں بات چیت نہیں ہوتی تھی۔۔اس کے سامنے نایاب کے حلق سے آواز نکل جائے ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔وہ شروع سے ہی ذکاء سے بدکتی تھی۔۔
”ہاں یہ تو ہے!“مہر نے پورا لیپ لگا لیا تھا ۔۔اس کی بات پر تائید کرتے ہوئے باہر نکل آئی ۔۔نایاب نے لب کچلتے ہوئے خاموشی سے سر جھکا لیا۔۔ذکاء کا ذکر ہو اور نایاب مداخلت کرے یہ بھی میر ولا میں آج تک نہیں ہوا تھا ۔۔۔وہ اکثر اس کی بات پر انجان بن جایا کرتی تھی۔۔۔
”لڑکیوں میرا مفلر کہیں دیکھا ہے؟“ذکاء نے کمرے کی دہلیز پہ رک کر اندر جھانکا تھا ۔۔سب نے چونک کر اس کی سمت دیکھا ۔۔ کالے رنگ کی شلوار قمیض میں تیار کھڑا وہ وجہیہ لگ رہا تھا ۔۔کالا رنگ اس کی شفاف رنگت پر قیامت ڈھاتا تھا ۔۔اور اس پر کہنیوں تک موڑے کف پر گلے میں مفلر ہر صنف کی سانسیں تھام لیتا تھا ۔۔وہ شاید کہیں باہر جانے کے لئے تیار تھا۔۔۔
اس کی شخصیت بڑی دلکش تھی۔۔اور گہری سنجیدگی تو دل لوٹ لیتی تھی۔۔نایاب نے من ہی من اس کی بلائیں لی تھیں ۔۔
”ہاں مفلر تو شاید نایاب کے ہاتھ میں دیکھا تھا میں نے۔۔یہ صبح میں گھر کی صفائی کے دوران سمیٹ رہی تھی چیزیں ۔۔“مہر کو یاد آیا تھا اور وہ جو دم سادھے بیٹھی تھی ایک دم ہی اچھل پڑی تھی ۔۔ذکاء کی چیزوں کا خاص طور پر وہ خیال رکھتی تھی۔۔مگر خائف بھی رہتی تھی کوئی بھی چیز جگہ پر نہ ہوتی یا وقت پر نہ ملتی تو وہ غصے میں آ جاتا تھا ۔۔ اور جانے کیوں نایاب اس کی غیر موجودگی میں اس کی چیزوں کو سنبھالتی تھی۔۔مہر کے بھانڈا پھوڑنے پر اس نے زبان دانتوں تلے دبائی تھی۔۔۔جانے کونسی جھجک تھی جو اسے ذکاء سے فاصلے پر رکھتی تھی ۔
”اوہ ہیلو میڈم!“اس کے جھکے سر کو مزید جھکتا دیکھ اس نے کچھ ناگواری سے چٹکی بجا اسے مخاطب کیا تھا۔۔جو مہر کا جواب سننے کے باوجود منہ میں گھنگھنی ڈالے بیٹھی تھی۔۔۔
”میرا مفلر دیں گی آپ مجھے!“اس کی سنجیدہ آواز پر وہ تیزی سے سر ہلاتی اٹھی تھی۔۔اور بنا اس کی سمت دیکھے اس کی سرعت سے گزر کر باہر چلی گئی تھی ۔۔
وہ اس کے پیچھے پیچھے آیا تھا ۔۔جو سیدھا اس کے کمرے میں گھسی الماری میں سر دیئے کھڑی تھی ۔۔اس کے اندر پہنچتے ہی اس نے تیزی سے مڑ کر مفلر اس کی سمت بڑھا دیا ۔۔
ذکاء نے لب بھینچ کر برہمی سے مفلر پکڑ کر گلے میں لپیٹا ۔۔نایاب نے کن اکھیوں سے اس کو دیکھا تھا ۔۔
”میری جو چیز میں جہاں رکھوں بنا میری اجازت وہاں سے مت اٹھایا کرو۔۔!“اس نے سخت تنبیہی نگاہوں سے باور کرایا تھا ۔۔سخت ناپسند تھیں اسے ڈری سہمی بلا وجہ جھجکتی ہوئی لڑکیاں ۔۔۔وہ خود اعتماد لڑکیوں کو ترجیح دیتا تھا ۔۔نایاب جیسی دبو لڑکیاں زہر لگتی تھی اسے ۔۔
”جی میں ایسا ہی کرتی ہوں۔۔پر ممانی جان نے کہاں تھا کہ آپ کی چیزیں اکثر ادھر ادھر بکھری رہتی ہیں تو میں سمیٹ دیا کروں ۔۔!“اس نے گھبرا کر صفائی پیش کی تھی۔۔چہرہ ایک دم اتر گیا تھا ۔۔
”یہ ماما بھی نا! کوئی ضرورت نہیں ہے میری چیزوں کو ہاتھ لگانے کی ۔۔“وہ جھڑک کر فون وولٹ اُٹھاتا کمرہ چھوڑ گیا تھا ۔۔نایاب کی آنکھیں نم ہو گئیں ۔۔۔اس کا سخت لہجہ اس سے برداشت نہیں ہوتا تھا ۔۔اور وہ ہر بار اس کا دل توڑ دینا اپنا فرض سمجھتا تھا ۔۔

                       •••••••••••••

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on