پورے دو گھنٹے ایک ہی نشست پر مجسمہ بنی بیٹھی نایاب کی کمر اکڑ چکی تھی۔۔مگر مہندی ایکسپرٹ کی کارگری ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی ۔۔چونکہ ذیب اور مہر ساتھ ہی آئی تھیں ۔۔تو انھوں نے خاص طور پر بول بول کر البم سے بالکل باریک اور انتہا کی حسین مہندی کا انتخاب کیا تھا ۔۔نایاب بے زاری سے بیٹھی اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہی تھی۔۔۔جس پر مہندی کی نوک گھسیٹتے ہوئے وہ لڑکی بے حد نفیس اور خوبصورت نقش و نگار چھوڑتی جا رہی تھی ۔۔
اور نایاب بہت اکتاہٹ کا شکار ہو چلی تھی۔۔
یہ بھی اچھا تھا وہ پہلے تیار ہوئی تھی اور اب آخر میں مہندی لگوا رہی تھی۔۔ورنہ تو اس کی کمر کا کیا ہی بنتا۔۔ سفید گولڈن اور ریڈ اسٹون والے کامدار گھرارے میں نکاح کی دلہن بنی وہ دلدادہ پرستان کی پری لگ رہی تھی ۔۔روپ ایسا نکھر کر آیا تھا کہ دیکھنے والے کی نظر کسی اور جگہ دیکھ لینے سے قاصر تھی۔۔۔خوبصورت سے میک اپ اور اسٹائلش سے جوڑے پر ٹنگا بھاری دوپٹہ اور چہرے پر نکلی دو باریک لٹو کو کرل کرکے چھوڑ اس کے دو آتشہ روپ کو چاند لگا دیئے گئے تھے ۔۔پارلر والی نے تو کمال مہارت سے اس کا روپ بدل کر رکھ دیا تھا ۔۔اور باقی مہارت مہندی والی حسین بیل بوٹوں کو بناتے ہوئے دکھا رہی تھی ۔۔ایک گھنٹہ میک اپ ایکسپرٹ اور دو گھنٹے تو مہندی والی نے ہی لگا دیئے تھے ۔۔۔
مہر اور ذیب بھی کب سے تیار تھیں۔۔گھر سے زرناب پھپھو کی تین بار کال آ چکی تھی۔۔مگر نایاب کو مزید آدھا پونہ گھنٹہ درکار تھا۔۔۔
”آپ پلیززز تھوڑا جلدی کر لیں۔۔گھر سے فون آ رہے ہیں ۔۔مہمانوں سے پہلے گھر واپس پہنچنا ہے ۔۔“مہر لہنگا سنبھالتے ہوئے ویٹنگ ایریا سے اٹھ کر ان کے پاس آئی تھی ۔۔
”یس میم ۔۔مگر ٹائم تو لگے گا تھوڑا سا..“ مہندی والی نے عاجزی سے کہا تھا ۔۔مزید ٹائم کا سن کر نایاب نے پریشان کن نگاہ سے مہر کو دیکھا ۔۔اس کا تو من چاہ رہا تھا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر کہیں دور بھاگ جائے ۔
”بس ٹھیک ہے آپ چھوڑ دیں۔۔اتنا کافی ہے..“نایاب نے اچانک جھلا کر کہا تو اس لڑکی کے ساتھ مہر کو بھی جھٹکا لگا ۔۔اس کا ایک ہاتھ مکمل تھا جبکہ دوسرے پر ابھی محض کلائی تک پہنچی تھی وہ لڑکی ۔۔ہاتھ تو سونا ہی پڑا تھا ۔۔
”نایاب پاگل ہو گئی ہو ۔۔ایسے کیسے چھوڑ دے۔۔تم اس کی بات پر دھیان مت دو۔۔یہ تو ایسے ہی بولتی رہتی ہے ۔۔“ذیب بھی اٹھ آئی تھی ۔برہمی سے گھور کر نایاب کو دیکھ لڑکی سے مخاطب ہوئی ۔۔
”اور سنو دولہے کا نام عاصم ہے ۔۔لازمی لکھنا!“ ذیب نے ایک بار پھر لڑکی کو تاکید کی تھی۔۔
”مگر میم انہوں نے نام لکھنے سے سختی سے منع کر دیا ہے۔۔“ لڑکی نے منہ بسور کر بتایا ۔۔
”کیوں نایاب؟“ ان دونوں کو حیرت کا جھٹکا پھر سے لگا تھا ۔۔
”بس مجھے پسند نہیں نام لکھوانا ۔۔اور سب کو پتا ہے میرے دولہے کا کیا نام ہے ,ہاتھ میں کھدوانا ضروری نہیں ۔۔“نایاب نے قطیعت سے کہا اور سر جھکا لیا ۔۔وہ دونوں کب سے دیکھ رہی تھیں ۔۔وہ بہت عاجز آئی ہوئی ہے ہر چیز سے ۔۔اس نے تو اتنا ہیوی میک اپ لینے پر بھی بڑا شور ڈالا تھا ۔۔مگر ذیب نے زبردستی کرا ہی دیا تھا ۔۔جس کے باعث بھی اس کا موڈ خراب تھا اور اب یہ نام نہ لکھوانے والی ضد الگ تھی ۔۔
”چلو کوئی نہیں ۔۔ٹھیک ہے۔۔نہ لکھواؤ۔۔ویسے بھی نام نہ لکھوانے سے کونسا دولہا بدل جائے گا۔۔“مہر نے میکانکی سے شانے اچکا رخ موڑ لیا تھا ۔۔نایاب نے اسکے بات پر دہل کر اسے دیکھا تھا ۔۔دل میں جانے کیوں ابھار سا اٹھا تھا ۔۔دولہا کیسے بدل سکتا ہے ۔۔مہر بھی نا ہمیشہ اوٹ پٹانگ ہی بولتی تھی ۔۔۔اسے رج کے کوفت ہوئی تھی ۔
فون پھر سے آ رہا تھا ۔۔مہر نے سنا اور پھر اس کی سمت آئی ۔۔
”نایاب ماما کہہ رہی ہیں ۔۔ہم دونوں کیب کرا کے واپس چلے جائیں ۔۔گھر میں بہت کام ہے۔۔اور تمہیں لینے کو شانی زوار میں سے کسی کو بھیج دیں گی۔۔تم فری ہوکر انھیں کال کر لینا ۔۔ہم نکلتے ہیں ۔۔تمہیں ابھی کافی وقت لگ جائے گا ۔۔“
”اچھا ٹھیک ہے ۔۔جاؤ تم لوگ ۔۔“اس نے سنجیدگی سے کہا اور وہ اس کے ساتھ پیار سے لگتی وہاں سے نکل آئی تھیں ۔۔
”آپ بس اب جلدی جلدی سے ہاتھ چلائیں ۔۔میں بہت تھک چکی ہوں ۔ “ان کے جاتے ہی نایاب نے لڑکی سے کہا تھا ۔۔۔ انداز جان چھڑانے کا سا تھا۔۔
••••••••••••••