Uncategorized

Ye Zindagi Koi Fasana Nahin by Sumbul Tauseef Episode 4 Classic Novel Saga Online Reading

زینب نے اپنی دوستوں کو بتایا توسب نے حیران ہونے کے ساتھ مبارکباد دی۔ نمرہ کو تو اپنی شادی پر ہی اندازہ ہوچکا تھا جب عثمان نے زینب کے حوالے سے پوچھا تھا اور ابراہیم کے رشتے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔“بہت بہت مبارک ہو زینب۔ یقین جانو اگر مجھے پتا ہوتا کہ میری شادی میں تمہیں تمہارے خوابوں کا شہزادہ مل جائے گا تو بہت پہلے ہی شادی کرچکی ہوتی۔” نمرہ کے بےپر کی ہانکنے پر زینب نے ایک دھپ اس کے کندھے پر رسید کی۔” اچھا چھوڑو سب۔ یہ بتاؤ کہ ابراہیم بھائی سے بات ہوئی؟ کیا وہ تمہارے افسانوی ہیروز جیسے ہیں؟ کچھ بتاؤ تو سہی ان کے بارے میں؟” ہانیہ کے پوچھنے پر اس کے چہرے پر شرم و حیا کے پھول کھلنے لگے۔“سچ بتاؤں تو ہاں وہ شخص واقعی میرے خوابوں کے شہزادے جیسا ہے۔ اور میں نے صرف تصویر ہی دیکھی ہے۔ ہماری اب تک کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ حالانکہ پاپا نے کہا بھی تھا کہ اگر میں چاہوں تو ان سے مل بھی سکتی ہوں تاکہ تسلی ہوجائے۔ مگر میں نے منع کردیا۔ اور دوسری جانب سے بھی ایسی کوئی خواہش نہیں تھی۔” زینب نے تفصیلاً بتایا۔“اوہ۔ سو سیڈ۔ مگر کوئی نہیں۔ تم نے جیسا چاہا تمہیں مل گیا۔ اب تم ایک ہی دفعہ کیل کانٹوں سے لیس ہوکر دلہے راجہ کو گھائل کرنا۔” نمرہ نے اسے چھیڑا تو وہ گلنار ہوگئ۔اس کے بعد تینوں ہنسی مذاق میں مشغول ہوگئیں۔ آج مریم کسی ضروری کام کیلئے شہر سے باہر تھی۔ اس لیے ان کے ساتھ شریک نہ ہوسکی۔ اس نے فون پر ہی زینب کو مبارک باد اور ڈھیروں دعاؤں سے نوازا تھا۔__________دیکھتے ہی دیکھتے برات کا دن بھی آپہنچا۔ تمام انتظامات بہت شاندار کیے گئے تھے۔ زینب پر دلہناپے کا روپ بھی ٹوٹ کر آیا تھا۔ تمام دوستیں اور کزنز اس کی قسمت پر رشک کررہی تھیں اور وہ اپنی تعریفوں پر ملکہ تفاخر بنی گردن اکڑائے بیٹھی تھی۔ایجاب و قبول کے مرحلے کے بعد وہ اپنی دوستوں کی کسی بات پر کھلکھلا رہی تھی کہ ابراہیم کی دونوں بڑی بھابھیاں ماریہ اور حائقہ اس سے ملنے کیلئے برائڈل روم ميں چلی آئیں۔ زینب کی امی کلثوم بیگم بھی وہیں پر تھیں جب دلہے کی جانب سے کیے گئے مطالبے پر سب کی سب دنگ رہ گئیں۔“آنٹی۔ یہ ہماری نہیں ابراہیم کی خواہش ہے۔ وہ نہیں چاہتا کہ اس کے علاوہ کوئی اس کی بیوی کو اس روپ میں دیکھے۔ اس لیے آپ کے پاس ہماری بات ماننے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں۔” ماریہ بھابھی کے دو ٹوک انداز پر وہ چپ رہ گئیں کہ بیٹی کے سسرال کا معاملہ تھا۔ اس لیے اب وہ زینب کو قائل کرنے لگیں۔مگر امی یہ کتنا عجیب لگے گا۔ میں نہیں لے رہی یہ تنبو۔” کلثوم بیگم کے بتانے پر اس نے بھرپور احتجاج کیا۔“چپ کرو۔ یہ وقت ان باتوں کا نہیں ہے۔ تمہارے سسرال والے یہیں پر موجود ہیں۔” کلثوم بیگم کے گھرکنے پر وہ دل مسوس کر رہ گئی۔ پھر کافی پس و پیش کے بعد دل پر پتھر رکھے وہ راضی ہوہی گئی کہ اب کیا کیا جاسکتا تھا۔بالآخر ایک قدرے بڑی سرخ اور کامدار چادر کا گھونگھٹ کیے زینب اپنی دوستوں اور کزنز کی ہمراہی میں سہج سہج کر قدم اٹھاتی سٹیج کی جانب بڑھی۔ اس کے بیٹھتے ہی چند رسومات کے بعد رخصتی کا شور اٹھا تو یکدم فضا بوجھل ہوگئی۔ زینب سب سے گلے ملتے جی بھر کر روئی۔ پھر ماں باپ کی دعاؤں کے سائے تلے ابراہیم کے سنگ پیا دیس سدھار گئی۔____________

جاری ہے۔

Zoila

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on