یشل کیا کر رہی ہو.؟ کسی نے دیکھ لیا تو ۔ ۔۔ ” نیچے لکڑی کی سیڑھیوں کو پکڑے تعبیر کھڑی تھی جبکہ س “ا لکڑی کی ُسیڑھی پر سنبھل سبھنل کر قدم رکھتی یشل چھت پھالنگنے کا ارادہ کیے ہوئے تھی کیونکہ ہر بار کی طرح اُس کی تأںی اور اماںمیں لڑائی جو ہوگٔںی تھی اب تأںی کے گھر جانے کی اجازت تو ملنی نہیں تھی اس لیے یشل میڈم چور رستہ ڈھونڈتی چھتپھالنگ گٔںی تھی ۔ یشل میر چور رستہ ڈھونڈنے میں ماہر تھی۔۔۔آئی میرے ہللا میرا ہاتھ۔۔۔ ” جیسے ہی یشل نے چھالنگ لگأںی تھی وہ ڈھرم سے زمین پر گری تھی اپنے ہاتھ کو پکڑے منہ سے “ہلکی چیخ نکلی تھی۔۔پہنچ گئی یشل تو میں جأوں؟ اتنی دھوپ نکلی ہوئی ہے یہ سنواال رنگ اور جل جأںے گا۔۔ ” تعبیر ڈوپتے کے پلو سے ماتھے پر”آیا پسینہ صاف کرتے ہوئے بولی۔۔ ” ہاں تم جأو۔۔ ” یشل نے ایک چھوٹا سا پتھر ٹھاا کر دیوار کے س ُا پار پھینکا تھا جس سے ُتعبیر کو اشارہ مل گیا تھا کہ میڈم سرحد کے سا پار صحیح سالمت لینڈنگ کر ُچکی ہیں وہ اپنے آنکھوں پر لگا نظر کا چشمہ ُٹھیک کرتی نکل گئی تھی جبکہ یشل میڈم نے دشمنوں کے گھر میں آگے کا سفر طے کرنا شروع کیا تھا۔۔۔۔پورے کمرے میں اندھیرا تھا بس کمپیوٹر کی روشنی سا کے وجہی چہرے پر پڑ رہی تھی س ُا کی آنکھیں عنبر رنگ کی تھی جو ُکمپیوٹر کی روشنی میں چمک رہی تھی بال ڈارک برٔون تھے جو ابھی ماتھے پر بکھرے ہوئے تھے رنگت سفید تھی وہ انگریزلگتا تھا سا کی خوبصورتی پر لڑکیاں دل ہار بیٹھتی تھیں۔ س ُا کی انگلیاں کی بورڈ پر تیز رفتاری سے چل رہیں تھیں وہ کسی ُسے چیٹنگ میں محو تھا۔۔