” یشل اپنی ماں کو طیش میں آتے دیکھ نودو گیارہ ہوگئی تھی پیچھے وہبڑبڑاتی مٹر چھل رہیں تھیں۔۔۔وہ میر شاہ کے کمرے میں چلی آٔںی تھی میر شاہ بلکنی میں ُکرسی پر بیھٹے اخبار پڑھنے میں مصروف تھے باہر سے بچو کےکھیلنے کی آوازیں آرہی تھیں۔۔ یہ عام محلہ تھا جہاں کبھی سناٹا نہیں ہوتا تھا۔۔اب کیا کر کے آٔںی ہے ہماری گڑیا۔۔ ” یشل کو دیکھ وہ َمسکراتے ہؤںے اخبار فولڈ کرنے لگے تھے۔۔”دّدا یہ اپکی بہو نہ کسی دن مجھے جان سے ہی مار دے دیں گیں ہر وقت بس یشل یہ نہیں کرو، یشل ایسے نہیں بیٹھو، یشل یشل”یشل بس میرے پیچھے پڑی رہتیں ہیں۔۔ ” یشل نا کے سامنے چیر پر بیٹھ گئی تھی اور اب شکایت لگا رہی تھی۔۔۔ ُبیٹا تمھاری بھالئی کے لیے تو کہتی ہے اب تعبیر کو دیکھ لو کتنی ُسلجھی ہؤںی بچی ہے اور تم پورا گھر سر پر ٹھأںے “ا پھرتی ُہو۔۔ ” وہ ہر بار کی طرح تعبیر کی مثال دے رہے تھے۔۔۔دّدا آپ بھی مجھے ُسنا رہے ہیں دیکھنا آپ سب میں کسی امیر شخص سے شادی کر کے آپ سب سے بہت دور چلی جأو نگی”جہاں مجھے ہر روز دال نہیں کھانی پڑے گی اور یہ کپڑے بار بار نہیں پہنے پڑے گے۔۔ ” وہ آنکھیں چڑھاتی ایک پأوں دوسرےپأوں پر رکھ گئی تھی۔۔۔بیٹا اوقات سے اونچے خواب نہیں دیکھتے کیونکہ جب یہ ٹوٹے ہیں تو دل کے ساتھ ساتھ روح کو بھی زخمی کر دیتے ہیں۔۔ “”گھنٹ بھرتے ہوئے بولے۔۔ُچأںے کامیں یشل میر ہو دّدا آپ دیکھنا اپنے خوابوں کو پورا بھی کرونگی اور زخمی بھی نہیں ہوگی۔۔ ” وہ ُپر اعتماد لہجے میں کہہ رہیتھی پھر میر شاہ کی چأںے کا کپ سا نے اپنے لبوں سے لگا لیا تھا پورے گھر میں میر شاہ کی چأںے کے کپ میں ایسے ٹھا ُا کر ُپی لینا یا ہر ضد پوری کروا لینا یہ صرف یشل میر شاہ ہی کرسکتی باقی سب کو اس کی اجازت نہیں تھی۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔
Shiza Khan
January 17, 2025START BOHT ACHA HAI I HOPE AGEE OR BHI ACHA HONE WALA HAI I LOVE IT HAMESHA KI TARHAN KUCH NAYA LIKHA HAI ZOSHI’S NE zoya khan ap ke novel boht ache hote hain ❤️❤️❤️❤️❤️
Shazia
January 17, 2025Amazing novel no 1 ye novel top pr rahe ga 🤗