………………..
ناشتہ بنا کر بریرہ کچن سے جانے لگی بالاج نے ہاتھ پکڑ کر روکا کیا تم میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ نہیں کرو گی منہ سے جواب دیے بغیر گرد نہیں میں ہلا دی۔بالاج نے ہاتھ پکڑ کر پاس پڑی چیر پر بٹھا لیا اور چیئر کا رخ اپنی طرف کر لیا۔کیا میری سوری ایکسیپٹ ہو سکتی ہے۔سچ میں بریرہ میرا یقین کرو میں بہت شرمندہ ہوں پتہ نہیں اچانک سے اتنا غصہ کیوں اگیا تھا۔جو پہلے ہی رات کے واقعے سے چپ تھی اس کی بات سن کر سر مزید جھکا لیا اس نے خود سے عہد کر لیا تھا جو پہلے سوچا تھا کہ اس کو منانے کی کوشش کرے گی کہ ہم گھر چلتے ہیں وہ گھر والوں کو ہینڈل کر لے گی لیکن اب سب کچھ اس نے اللہ کے حوالے کر دیا تھا کہ اب وہ اس کے سامنے ذکر بھی نہیں کرے گی اس کا خدا خود بخود وسیلہ بنائے گا اس کو گھر والوں سے منانے کا اور بالاج کا دل نرم کرنے کا۔بریرہ کے دونوں ہاتھ پکڑ کر بالاج نے کہا سوری۔ ایکسٹریملی سوری بریرہ میں میں بہت شرمندہ ہوں۔بریرہ نے اپنا ایک ہاتھ اس کے ہاتھ سے نکال کر اس کے دونوں ہاتھوں پر رکھ کر کہا نہیں میں سمجھتی ہوں بالاج میری طرف سے بھی سوری جب اپ نے منع کیا تھا مجھے نہیں کرنا چاہیے تھا بس وہ بابا کا نمبر دیکھ کر میں موشنل ہو گئی اور مجھے سمجھ ہی نہیں ائی کیا ہو گیا اج کے بعد یقین کریں میں ایسا نہیں کروں گی۔نو نو پلیز تم سوری مت کرو میری جان میں گلٹی ہوں اپنے رات کے بیہیویئر پر۔چلیں چھوڑیں اس بات کو ناشتہ کریں ٹھنڈا ہو رہا ہے بریرا نے بات بدلتے ہوئے کہا اور اس کے کھانے کی ٹریک اس کے اگے کر دی جس نے پہلا نوالہ توڑ کر اس کی طرف بڑھایا۔شاید بریرہ کا یہ فیصلہ ان دونوں کے حق میں بہتر تھا کہ وقت انے پر وہ مل لے گی اپنی فیملی سے اپنی طرف سے کوشش کرنے کی وجہ سے وہ بالاج کو ناراض نہ کر دے یا ان دونوں کے رشتے میں کوئی دڑاڑ نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابش جو طبیعت نہ ٹھیک ہونے پر ہاف ڈے ہی اگئی تھی تب سے ارام کر رہی تھی اب نیچے۔ سے ا کر ملازم پیغام دے کر گئی تھی کہ کوئی ملنے کے لیے ایا ہے۔ارام دہ سلیپر پہن کر۔اب اس نے قدم نیچے کی طرف یہ جہاں کوئی انتظار کر رہا تھا جہاں جا کر اس نے دیکھا تھانے سے تھا کوئی فائل لے کر ایا تھا اس کو دیکھتے ہی یاد اگیا کہ اس نے خود ہی کہا تھا جیسے ہی وہ فائل کمپلیٹ ہو جائے اس پر سائن کروا لیے جائیں اور اس کو ایک دفعہ چیک کروا لیا جائے تاکہ وہ فائل سبمٹ کروا دی جائے عدالت میں۔