Uncategorized

Aaghaz E Inteqam by Aakasha Ali Episode 2

بھٹی گوٹھ کے نام سے مشہور یہ گاؤں کے جس کے اطراف میں سر سبز ، ہرے بھرے کھیت ، آم ، امرود اور کھجوروں کے بے تحاشا باغات تھے- 
اس گاؤں کے ایک سرے پر میر حیدر علی کی حویلی تھی-  میر حیدر علی اور ان کی بیگم کا تو عرصہ دراز قبل انتقال ہو چکا تھا- اب حویلی میں ان کے بڑے بیٹے علی مراد اپنی بیوی اور دوبچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے- جبکہ چھوٹے بیٹے علی نواب کی بیگم فروزہ ان کی خالہ زاد بھی تھیں- شادی کے گیارہویں سال ہی علی نواب کا انتقال ہو گیا تھا- فروزہ کے والدین شہر میں رہتے تھے اس لیے وہ ایک پڑھی لکھی معقول خاتون تھیں- ان کی تین بڑی بہنیں تھی وہ سب متوسط گھرانوں میں بیاہی گئیں تھی، ماں باپ منوں مٹی تلے جا سوئے تھے، بھائی کوئی تھا نہیں اس لیے شوہر کی موت کے بعد بھی فروزہ کو حسنہ بیگم جیسی تیز طرار جیٹھانی کے ساتھ حویلی میں ہی رہنا پڑا تھا ان کا صرف ایک ہی بیٹا تھا وہ بھی فلحال تعلیم کے سلسلے میں دوسرے شہر میں مقیم تھا- 
بھٹی گوٹھ کے دوسرے کونے پر ملکوں کی حویلی تھی  جس میں بہزاد ملک اپنی بیگم، اکلوتی بیٹی اور ایک بہن کے ساتھ پناہ گزین تھا- 
ایک ہی گاؤں میں بسنے والی ان دو الگ الگ برادریوں میں عرصہ دراز سے زمینوں کے معاملے میں دشمنی چلی آ رہی تھی یہ دشمنی اس قدر سنگین تھی کہ دونوں خاندان ایک دوسرے کا نام تک سننے کے روادار نا تھے-
 ایسے میں چند روز قبل میر علی مراد کے بیٹے میر سبطین علی نے بہزاد ملک کی بیٹی کو اس کی شادی والے دن گھر سے بھگا لیا تھا خدا ہی جانے ان دونوں کا معاشقہ کب سے تھا بہرحال یہ بم شادی والے دن پھٹا تھا ، رشتے داروں ، برادری یہاں تک برات بھی آ چکی تھی دنیا جہان کے لوگوں میں بہزاد ملک کی ناک کٹ گئی تھی- وہ غصے سے پاگل ہوا میر سبطین علی کو قتل کی نیت سے ہر جگہ تلاش رہا تھا-   
علی مراد کو اکلوتے بیٹے کی جان کے لالے پڑ رہے تھے ان کی بہزاد ملک سے دشمنی اتنی گہری تھی کہ انہیں یقین تھا وہ میر سبطین کو دیکھتے ہی جان سے مار ڈالے گا- علی مراد نے اپنے تئیں اس معاملے کو سلجھانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی- 
” دیکھو بہزاد! تمھاری بیٹی کوئی دودھ پیتی بچی نہیں تھی جو میرے بیٹے نے بہلا پھسلا کر بھگا لی- وہ خود اپنی مرضی سے ساتھ گئی ہے-“ علی مراد نے اسے قائل کرنے کی کوشش کی تھی-
”کچھ تو کیا ہے تمھارے بیٹے نے ورنہ میری چاہت کے بغیر میرے آشیانے پر چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی- بیٹی ناک کے نیچے سے کیسے بھاگ گئی وہ بھی شادی والے دن؟“ وہ کسی صورت نرمی دکھانے کا ارادہ نہیں رکھتا تھا-
”تم خواہ مخواہ ہی خون خرابے کے در پے ہو- میری زمین لے لو- معاملہ رفع دفع کرو-“ انہوں نے اسی زمین کی پیشکش کی تھی جس پر عرصہ دراز سے دونوں خاندانوں کی دشمنی چلی آ رہی تھی لیکن آج اکلوتے بیٹے کی محبت میں اس کی جان کی خاطر وہ زہر کا یہ گھونٹ پینے پر بھی رضامند ہو گئے تھے-
”بہزاد ملک اتنا بے غیرت نہیں جو پیسوں کی عوض عزت کو بیچ دے-“بہزاد ملک نے ان کی آفر ٹھکرا دی تھی-
”تو پھر تم ہی بتا دو ، کیا چاہتے ہو؟“علی مراد بے بس ہو گئے تھے-
”عزت کے بدلے عزت!“ وہ استہفامیہ لہجے میں گویا ہوا جس کا مطلب علی مراد بخوبی جانتے تھے-
”بہزاد!“علی مراد کا ہاتھ ان کے گریبان پر پہنچ گیا تھا-
”ٹھیک ہے- اپنے ان بوڑھے کندھوں پر جوان بیٹے کی لاش اٹھانے کے لیے تیار ہو جاؤ- میر سبطین کو تو میں پاتال سے بھی ڈھونڈ نکالوں گا- یاد رکھنا اس کے سینے میں گولی مار کر اپنی تذلیل کا بدلہ لوں گا!“ اپنے گربیان سے ان کا ہاتھ جھٹکتے بہزاد نے ان کے کندھوں پر نا دکھنے والی دھول کو جھاڑتے اپنے خطرناک ارادے سے آگاہ کیا تھا- 
بس یہیں علی مراد ہار گئے تھے- نا چاہتے ہوئے بھی وہ مہرماہ کو ونی کرنے کا فیصلہ کر گئے تھے-

🌼°°°°°°°°°°🌼

Admin2

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on