”نام کیا ہے تمھارا؟“ اس کے سرخ گالوں پر مرہم لگاتے چندا نے نرمی سے پوچھا تھا- اس نے چونک کر سر اٹھایا-
چندا اسے اپنے کمرے میں لے آئی تھی- کمرے کے نام پر یہ ایک کال کوٹھری تھی جس کے وسط میں ایک چارپائی اور ساتھ میں لوہے کی پرانی سی الماری رکھی ہوئی تھی- باقی کمرہ کسی بھی آرائش سے خالی تھا- رنگ و روغن سے محروم کالی بدنما دیواریں کمرے کو مزید وحشت ناک بنا رہی تھیں-
”مرجینہ!“ ایک نظر چندا کو دیکھتے وہ دوبارہ فرش کو گھورنے میں محو ہو چکی تھی- اسے اس گفتگو میں زرا دلچسپی نہیں تھی-
”منفرد سا نام ہے- کس نے رکھا؟“ اس سے میل جوڑ بڑھانے کی خاطر دوبارہ پوچھا تھا-
”پتا نہیں!“ مرجینہ نے لاعلمی کا اظہار کیا تھا- اس بار سر اٹھانے کی بھی زحمت نہیں کی تھی نجانے فرش پر کیا تلاش رہی تھی-
”تمھارے نام کا مطلب کیا ہے؟“ وہ متجسس دکھائی دی-
”مطلب؟“ اس نے چونک کر سر اٹھایا وہ یاد کرنے کی کوشش کر رہی تھی- مر …جی …نہ(مرجینہ) یعنی مر مر کے جینا! ہاں شاید یہی مطلب ہوگا-“ اپنی حالت کے پیشِ نظر وہ اپنی طرف سے گمان کیا گیا مطلب بتا کر خود بھی زخمی سا ہنس پڑی تھی-
چندا کو اس پر بے تحاشا ترس آیا لیکن اس کے پاس تسلی کو الفاظ نہیں تھے سو وہ خاموشی سے اسے دیکھتی رہی- مرجینہ نا اب ہنس رہی نا تو رہی تھی وہ بلکل خاموش تھی جیسے موجود ہی نا ہو-
” میں تمھارے لیے کچھ کھانے کو لاتی ہوں-“ چندا کو یکدم ہی احساس ہوا تو اٹھ کھڑی ہوئی-
”زہر لے آنا-“ تلخی سے کہتے پہلی بار وہ خود چندا سے مخاطب ہوئی تھی-
”زہر کھانے سے کیا ہو گا؟“ چندا نے رک کر اسے دیکھا تھا-
” جان چھوٹ جائے گی میری!“ وہ کروفر سے بولی-
اب کی بار چندہ کی ہنسی بے اختیار تھی-
”ابھی سے؟ میں تو تمھیں بہت بہادر سمجھ رہی تھی- تم تو میدان میں اترنے سے پہلے ہی بھاگنے لگی ہو-“ مرجینہ نے نا سمجھی سے اسے دیکھا-
”نہیں ہوں میں بہادر! نہیں ہے حوصلہ مجھ میں یہ سب برداشت کرنے کا- مر جانا چاہتی ہوں میں-“ وہ ہذیانی کیفیت میں چیختے گھٹنوں میں منہ چھپا گئی-
”تمھارے مرنے سے یہ قصہ ختم تو نہیں ہو جائے گا؟ کل ایک اور مرجینہ پیدا ہو جائے گی اس کے ساتھ بھی یہی سب ہو گا- کتنی ہی مرجینہ مر چکی ہیں اور نجانے کتنی ہی مرنے والی ہیں- جب سب ہار مان لیں گے تو ان سے حساب کون لے گا ہمم؟“ وہ گٹنھوں سے سر اٹھا کر ششدر سی چندا کو دیکھ رہی تھی- اس کا رویہ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا-
”تمھاری آنکھوں میں چھلکتی انتقام کی آگ کو کبھی بجھنے نا دینا- مرجینہ نام ہے نا تمھارا؟ مر مر کے مت جیو ، مار مار کے جیو!“ اپنی بات ختم کے کرتے وہ مرجینہ کو حیران پریشان چھوڑ کر جا چکی تھی-
🌼°°°°°°°°°°🌼