ماہ رُخ ابھی اپنے پاؤں میں ointment لگا کر بیٹھی ہی تھی کہ اُس کا فون بجنے لگا اسلام وعلیکم امی کیسی ہیں میں ٹھیک ہوں تم کیسی ہوں آج کہاں مصروف تھی امی وہ میں ایک ایگزبشن میں گئی تھی اِس وجہ سے آپ سے بات نہیں ہو سکی ابھی تھوڑی دیر پہلے میں آ کر بیٹھی ہوں پاؤں میں موچ آگئی ہے وہ بات وہ گول کر گئی کہ کہیں ماں پریشان نہ ہو جائے بابا کی طبیعت کیسی ہے ویسے ہی ہے بیٹا کچھ بہتری نہیں اللہ غرق کرے اُس سعد کو جس نے تمہارے باپ کو اِس حال میں پہنچا دیا ایک ہفتے بعد اُن لوگوں کو غصنفر کی زبانی ساری حقیقت معلوم ہو چکی تھی امی چھوڑے اُسے اپنا دل مت خراب کریں اللہ ہے نا وہ اُس کا حساب لے گا جب ہم نے سب اللہ پر چھوڑ دیا ہے تو بس پھر وہ بہتر انصاف کرنے والا ہے آپ کیوں بد دعا دے کر گنہگار ہوتی ہے کیا کروں بیٹا بس دل دکھتا ہے تو پھر خود بہ خود منہ سے ایسی باتیں نکل جاتی ہے خیر یہ بتائیں اسد کیسا ہے ٹھیک ہے آج کچھ طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو جلدی سو گیا تمہارا پوچھ رہا تھا کہ اب تک تمہاری کال نہیں آئی تو آپ ڈاکٹر کے پاس لے کر گئی تھی اُسے ہاں رمشاء لے گئی تھی چلیں آپ پریشان نہیں ہوں اِنشاءاللہ ٹھیک ہوجائیگا۔
بیٹا ماہ رُخ تم سے ایک بات کرنی تھی ماہ رُخ الرٹ ہوگئی کہ امی کو ایسی کیا بات کرنی ہے جس کے لیے وہ اِس طرح کہہ رہی ہیں جی امی کہیں کیا بات ہے سب خیریت ہے نا جی بیٹا سب خیریت ہے تو پھر کہیں کیا بات ہے جس کو کرنے سے پہلے آپ اتنا سوچ رہی ہیں تمہارے ماموں ممانی آئیں تھیں آج ہاں تو اِس میں کون سی نئی بات ہے امی اب تو آہی جاتے ہیں کبھی کبھار ایک منٹ امی آپ نے کیا کہا ممانی بھی آئی تھیں کیونکہ باپ کو دیکھ کر جانے کے بعد وہ دوبارہ نہیں آئی تھیں خیریت وہ کیوں آئی تھیں تمہارے ماموں رمشاء کو اپنی بہو بنانا چاہتے ہیں امی یہ آپ کیا کہ رہی ہیں ماموں نہیں ممانی کہیں کیونکہ جب تک وہ نہیں چاہے اُنکے گھر میں ایک پودا تو آنہیں سکتا یہاں بہو آ رہی ہے وہ بھی ماموں کے چاہنے پر بیٹا تم صحیح کہہ رہی ہو میں جانتی ہوں پر اب تم بتاؤ کہ میں کیا کرو امی اس بات کا کیا مطلب ہے کہ میں کیا کروں آپ بھول گئی ہیں کیا جب شہریار نے رمشاء میں اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا تب اِنہوں نے کتنی باتیں بنائی تھی خاندان میں ہر جگہ جا کر ہمارے بارے میں کیا کچھ نہیں بولتی تھی اور آپ مجھ سے کہہ رہی ہے کہ میں کیا کروں آپ کو اُسی وقت اِنکار کردینا چاہیے تھا میرے باہر آنے سے اُنہیں اب ہم غریب نہیں لگ رہے اُن کے اکلوتے بیٹے کو جو زمین جائیداد ملنی تھی اُن کو ایسا لگتا ہے کہ اب سب مل جائیگا اب میری بہن میں اُن کو کوئی نقص نظر نہیں آرہا جو پہلے اُنہیں ہر وقت دکھا کرتا تھا ماہ رُخ میرا بچہ تمہاری ساری باتیں بلکل درست ہیں تم بلکل ٹھیک کہہ رہے ہو میں خود بھی انکو انکار کر دینا چاہتی تھی پر تمہاری بہن ایسا نہیں چاہتی اب تم بتاؤ میں کیا کروں اُسے ویسی ہی ہمیشہ ہی مجھ سے شکایت رہتی ہے اور ابھی بھی میں انکار کر دیتی تو وہ اور بد ظن ہی ہوتی مجھ سے یہ کیا کہہ رہی ہیں آپ امی رمشاء شہریار کو پسند کرتی ہے مطلب وہ سب یک طرفہ نہیں تھا نہیں بیٹا اب تم ہی بتاؤ میں کیا کروں اولاد کو بغاوت کرنے دوں ٹھیک ہے امی پھر آپ مجھ سے کیا پوچھ رہی ہے جب انکار کا ہمیں کوئی اختیار ہی نہیں ہے اوہ اب میں سمجھی آپ مجھے اطلاع دے رہی تھی آپ مجھ سے پوچھ کب رہی تھی کیونکہ میری یا آپ کی کوئی رائے معنی تو نہیں رکھتی بھابھی چاہ رہی ہیں کوئی تقریب کرلیں منگنی وغیرہ کی امی ابھی مجھے آئے عرصہ ہی کتنا ہوا ہے آپ کو پتا ہے پہلے ہی بابا کہ علاج میں اتنے پیسے لگ رہے ہیں اور اب یہ منگنی کا خرچ کہاں سے لاؤنگی میں اتنے پیسے بیٹا میرے پاس کچھ پیسے ہیں ہاں تو میں جانتی ہوں کہ آپ کے پاس کتنے پیسے ہونگے آپ وہ بچا کر رکھیں منگنی پر سارے لگا دینگی تو ضرورت کہ وقت کہاں سے آئینگے آپ ممانی سے کہیں کہ ماہ رُخ نے آپ کی شان کے مطابق منگنی کرنے کے لیے تھوڑا ٹائم مانگا ہے وہ یقیناً مان جائینگی ٹھیک ہے بیٹا ٹھیک ہے امی صبح بات کرونگی یہ کہہ کر ماہ رُخ نے کال کاٹ دی ماہ رُخ کا غصے سے بُرا حال تھا دل چاہا رہا تھا رمشاء کو کال کر کے کھری کھری سنائے پر کوئی فائدہ نہیں تھا یہ سوچ کر اُس نے چھوڑ دیا اور سونے کے لیے لیٹ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Antal Habib Ul Qalb by Rameen Khan Episode 14

Pages: 1 2