ماہ رُخ جس کا سوچ سوچ کر بُرا حال تھا کہ کہیں وہ اُسے نوکری سے ہی نہ نکال دے بلاوے کا سُن کر اُس کا جی چاہا کہ وہ یہاں سے بھاگ جائے پر پھر سب کچھ یاد آنے پر اُس نے اندر جانے کا فیصلہ کیا آفس ڈور ناک کر کہ اُس نے ایک گہری سانس اندر کھنیچی اور کم اِن کی آواز پر اندر داخل ہو گئے اور شاہانہ آفس کو دیکھ کر تو وہ حیران رہے گئی پاور چئیر کے بیک پر گلاس وال سے سڑک کا منظر بلکل واضح دکھ رہا تھا آسمان پر بادل تھیں جس کی وجہ سے سورج کی کرنیں بہت معمولی سی نظر آرہی تھی یہ منظر کافی دلچسپ تھا زیاد نے اُس کی محویت نوٹ کرلی تھی پر کہا کچھ نہیں ایک گہری سانس لے کر ماہ رُخ نے زیاد کی جانب دیکھا جو اُسے ہی دیکھ رہا تھا بھوری آنکھوں سے سیاہ آنکھیں ٹکرائی اور بس اگلے ہی لمحے ماہ رُخ نے اپنی نگاہ جھکا لی بیٹھیں مس ماہ رُخ ماہ رُخ ٹیبل کی اِس جانب رکھی کرسیوں میں سے ایک پر بیٹھ گئی جی تو کیا کرتی ہیں
Antal Habib Ul Qalb by Rameen Khan Episode 16
