آپ ماہ رُخ نے اپنی سی وی زیاد کی جانب بڑھا دی اور اُسے سب کچھ بتانے لگی اوہ مطلب آپ ایک ڈاکٹر ہیں سب کچھ جانتے بوجھتے بھی زیاد انجان بن کر اُس سے سب پوچھنے لگا مطلب آپ کی لاپرواہی کی وجہ سے آپ کو آپ کی کلینک سے نکال دیا گیا ہے جان بوجھ کر زیاد نے اِس بات کو موضوع گفتگو بنایا ماہ رُخ کا غصے میں تمتماتا چہرا نا جانے کیوں اُسے لطف دیتا تھا سر ابھی نکالا نہیں ہے بس کچھ دنوں کے لیے کہا ہے کہ میں نہ آؤں اِس کا مطلب ہی یہی ہے کہ آپ کچھ اور ڈھونڈ لیں شکر کریں ایگزٹ نہیں مارا اُنہوں نے ماہ رُخ کا دل چاہا اِس کا منہ نوچ لے پر چپ چاپ وہ غصہ پی گئی اور زیاد کو اِس کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کافی دلچسپ لگ رہے تھیں زیاد نے مزید ماہ رُخ کو تھانے کا فیصلہ رد کردیا اور اُسے باہر انتظار کرنے کو کہا اُس کے باہر جانے کے بعد زیاد سوچنے لگا کہ یہ اُسے کیا ہورہا ہے وہ کیوں اِس طرح رئیکٹ کر رہا ہے وہ کیوں اِس لڑکی کو اتنی اہمیت دے رہا ہے یہ تو اِس کی تر جیحات نہیں تھی پر دل کا کیا کرے جو اُسے ماہ رُخ اچھی لگ رہی تھی اور بہت دیر دل اور دماغ کی جنگ چلتی رہی اور آخر میں دل اِس جنگ میں جیت گیا اُس نے سارے فیصلے دل پر چھوڑ کر انڑ کام اُٹھایا اور فصیح کو اندر آنے کا حکم دیا فصیح ماہ رُخ کے پاس بیٹھا باتیں کر رہا تھا وہ اُسے اپنے گھر اور اپنے گاؤں کے بارے میں بتا رہا تھا وہ بس ماہ رُخ کو کمفرٹیبل کر نا چاہا رہا تھا جو جب سے زیاد کے آفس سے واپس آئی تھی چہرے پر ہوائیاں اُڑی ہوئی تھی فصیح سے بات کر کہ اُس کو اچھا لگ رہا تھا وہ بلکل ایسے بات کر رہا تھا کہ وہ دونوں کتنے عرصے سے ایک دوسرے کو جانتے ہوں باتوں باتوں میں اُس نے ماہ رُخ سے ہی پاکستاں کے بارے میں بھی سب جان لیا تھا کہ پھر اطلاع آئی کے فصیح کو اندر بلایا جا رہا ہے تم پریشان مت ہو یہ کہہ کر فصیح زیاد کے آفس کی طرف روانہ ہوگیا اور ماہ رُخ اُس کی پشت کو دیکھتی بس دعا کر رہی تھی کہ اُسے نوکری مل جائے اِس بات سے انجان کہ یہ نوکری اسے ہے تو ملنی ہے فصیح نے ناک کر کہ آفس میں قدم رکھا کیسی ہیں مس ماہ رُخ زیاد نے پوچھا سر آپ نے ایسا بھی کیا پوچھ لیا تھا بیچاری بلکل ہی رونے والی ہو رہی تھی وہ تو اِدھر اُدھر کی باتوں میں لگا کر میں نے تھوڑا موڈ ٹھیک کرا اور باتوں باتوں میں پاکستان کا بھی سب پوچھ لیا گھر میں سب سے بڑی ہے بھائی ہے پر صرف سات سال کا اِس وجہ سے یہ یہاں آئی تھی کوئی حادثہ ہوگیا تھا جس کی وجہ سے باپ پیرالائز ہوگیا تو ساری ذمہ داری اُس کے کندھوں پر آگئی یہ ہوا نا زبردست کام تم نے پاکستان کی جو ساری معلومات لے لی اچھا چلو تم اُسے سارے کام سمجھا دو بس زیادہ برڈن مت ڈالنا میرے سارے کام تم اُس کے حوالے کردو اور وہ ہر میٹنگ میں اب میرے ساتھ رہیگی سمجھ گئے تم جی سر کہہ کر کر فصیح ماہ رُخ کے پاس آگیا اور پھر اُسے خوشخبری سنائی ماہ رُخ کے چہرے پر اطمینان کی ایک لہر دوڑ گئی فصیح نے ماہ رُخ کو آئی پیڈ دیا اور اُسے سب سمجھانے لگا اُس نے ساری میٹنگز کو پہلے ہی اپ ڈیٹ کر رکھا تھا بس ماہ رُخ کو زیاد کو ٹائمنگز بتانی تھی ماہ رُخ نے سارا کام سمجھا اور آئی پیڈ فصیح کے ہاتھ سے لے لیا ۔
جاری ہے