نظام صاحب تو کچھ سمجھ ہی نہیں پائے اُنکی حالت ایسی تھی جیسے کاٹو تو بدن میں لہو نہ ہو میں نے کچھ نہیں کیا آپ میرا یقین کریں میں نے کوئی فراڈ نہیں کیا۔
تو آپ یہ فائل دیکھیں جہاں آپکے سائن ہیں آپ نے سامان ریلیز کیا ہے ایسے کیسے آپ نے سب ریلیز کردیا جب آپ کو کچھ پتا ہی نہیں تھا تو آپکو اکاؤنٹ میں پھر اِتنے پیسے کہاں سے آئیں۔
سر آپ میرا یقین کریں میرے اکاؤنٹ میں کل تک کوئی پیسے نہیں تھیں یہ کہاں سے اور کیسے آئیں میں کچھ نہیں جانتا اور آپ کس سامان کی بات کر رہے ہیں میں نے کوئی سامان ریلیز نہیں کیا میں نے کہی کچھ نہیں دیا آپ میرا یقین کریں یہ سب اِس سعد نے کیا ہے یہ مجھے پھنسا رہا ہے ۔
بس کردیں نظام صاحب اور کتنا جھوٹ بو لینگے ایک تو آپ نے غلطی کری غلطی نہیں چوری کری اور اُس کو ماننے کے بجائے آپ اِس بیچارے پر الزام لگا رہے ہیں جس نے پوری ایمانداری سے اپنا کام کیا اور آپ کو پکڑا نظام صاحب نے حیرت سے سعد کی طرف دیکھا جو سر جھکائے ایک جانب کھڑا تھا اُنہیں اِسکے مکروہ چہرے سے نفرت ہوئی۔
میں آپکی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا پہلے تو میں نے سوچا تھا آپکو پولیس کے حوالے کردو پر سعد کا اِحسان مانے کہ اُس نے کہا کہ کہاں کورٹ کچہری پر پڑ کر آپ کے بچے رُل جایئنگے احسان مانے اِس کا اور پھر آپ اتنے عرصے سے یہاں تھیں اِس لئیے میں نے معاف کردیا ہے آپ کو پر اب میں آپ جیسے بے ایمان انسان کو اپنی کمپنی میں بلکل برداشت نہیں کر سکتا آپ جا سکتے ہیں ۔
اتنی بے عزتی کے بعد نظام صاحب کو لگا کہ اب وہ جی نہیں لائینگے اُنہوں نے ایک زخمی نظر سعد پر ڈالی کمرے سے کیا اِس آفس سے ہی نکلتے چلے گئیں۔
اُنکے نکلتے ہی سعد نے سر اُٹھا کر سامنے کرسی پر بیٹھے نوجوان کی طرف دیکھ کر شیطانی مسکراہٹ کا تبادلہ کیا اور جیسے ہی باس نے اِس کی طرف دیکھا وہ پھر سے معصومیت کا چولا پہن کر سر جھکا گیا اِس بات سے انجان کے اللہ نے ابھی اُس کی رسی دراز چھوڑ رکھی ہے پر جب وہ کھینچے گا تو سعد احمد کی دنیا فنا ہو جائیگی ایک معصوم پر بے بنیاد الزام لگانے کا نتیجہ بہت جلد اُسے بھگتنا پڑیگا۔