پلیز مجھے بچا لو وہ لڑکے مجھے تنگ کرر….
اس کے باقی الفاظ اس کے منہ میں رہ گئے جب اسے اس بات کا ادراک ہوا کہ وہ جس انسان سے مدد کی بھیک مانگ رہی ہے وہ کوئی مرد نہیں بلکہ ایک خواجہ سرا ہے..
مہروش نے ناامید ہوکر اس کا بازو چھوڑ دیا کہ ایک خواجہ سرا بھلا اس کی کیا مدد کرسکتا ہے اور ایک قدم پیچھے ہٹ گئی.. لیکن اگلے ہی پل اس کی آنکھیں حیرت کی زیادتی سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں.. جب ان لڑکوں میں سے ایک لڑکے نے آگے بڑھ کر مہروش کو اس کے بازو سے پکڑنے کی کوشش کی..
اسی پل خواجہ سرا نے اس کا ہاتھ سرعت سے بیچ میں روکا اور بڑی پھرتی سے اس لڑکے کا بازو مروڑ کر اس کی کمر پر پوری قوت سے لات مار کے سڑک پر پھینک دیا وہ سیدھا سڑک پر دور جاگرا اور درد کی شدت سے چیخنے لگا شاید اس کا بازو ٹوٹ چکا تھا وہ ناقابل برداشت تکلیف سے زمین پر پڑا زور زور سے کراہنے لگا..
مہروش نے سہم کر خواجہ سرا کی جانب دیکھا جو چہرے پر پتھریلے تاثرات لئے ان دونوں لڑکوں کو بری طرح سے گھور رہا تھا اس نے تھوک نگل کر دوسری نگاہ ان دونوں لڑکوں پر ڈالی اور پھر اس کا آستین پکڑ کر اس کی پشت کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرنے لگی…
کیونکہ اتنا تو وہ جان گئی تھی کہ وہ کوئی عام خواجہ سرا نہیں ہے وہ ضرور اس کی مدد کرکے اسے ان بدقماش لڑکوں کی چنگل سے بچا لے گا..
وہ جو تھوڑی دیر پہلے اس کے بارے میں غلط قیاس آرائیاں قائم کرکے یہ سوچ بیٹھی تھی کہ ایک خواجہ سرا بھلا اس کی کیا مدد کرسکتا ہے
اب اسکے ردعمل کو دیکھ کر مہروش کو اپنی سوچ کی نفی کرنی پڑی تھی..
باقی دو لڑکے اپنے ساتھی کا برا حال دیکھ کر منہ سے مغلظات بکتے خواجہ سرا کی جانب لپکے تھے..
ایک لڑکے نے آگے بڑھ کر جیسے ہی اس کے سینے پر لات مارنے کی کوشش کی خواجہ سرا پھرتی دکھاتا اس کی ٹانگ پکڑکر اس کے گھٹنے پر اپنے بھاری ہاتھ کا مکا جڑ چکا تھا… جس سے اس لڑکے کے حلق سے فلک شگاف چیخیں پورے فضا میں گونج اٹھی تیسرے لڑکے نے اپنے دونوں ساتھیوں کا حشر نشر دیکھا تو اس نے اپنی جان بچاکر بھاگنے میں ہی عافیت جانی لیکن وہ نہیں جانتا تھا کہ اس کا واسطہ کس بلا سے پڑا ہے جو اتنی آسانی سے اسے جانے تو نہیں دینے والا تھا..
اس نے بھاگنے کے لئے جیسے ہی قدم آگے بڑھایا خواجہ سرا نے ایک ہی جست میں اس کے نزدیک پہنچ کر اسے گردن سے دبوچا اور بے دردی سے سڑک پر پٹخ دیا..
وہ ہاتھ جوڑ کر اس سے معافی مانگنے لگا تھا لیکن وہ تو جیسے سن ہی نہیں رہا تھا اس نے لڑکے کے ناک منہ پر اپنے بھاری ہاتھ کے دو تین مکے لگاکر اس کی ناک ہی پھوڑ ڈالی جس سے اس کی ناک اور منہ سے خون کا فوارا ابھل پڑا وہ اس کے نڈھال وجود کو کسی اچھوت کی طرح سڑک پر پھینک کر اٹھ کھڑا ہوا اور زمین پر سے مہروش کی چادر اٹھا کر اس کی جانب قدم بڑھاتا اس کے قریب جا پہنچا..
مہروش نے قدموں کی آہٹ پر سہمی سہمی نگاہوں سے اس کی جانب دیکھا..
جہاں اس کی سیاہ آنکھوں میں سنجیدگی کے سوا اور کچھ نہ تھا.. خواجہ سرا نے ایک نظر اس کے سراپے پر ڈالی اور پھر اس پر اس کی چادر اوڑھا کر اس کے وجود کو اچھے سے ڈھانپ دیا..
:::::::::::::::::::::::::::::::::