کون ہو تم اور کہاں سے آںٔی ہو..
خواجہ سرا نے اسے تشکیک آمیز نگاہوں سے دیکھا اور اس سے استفسار کیا..
وہ خوف کی ملی جلی کیفیات میں گری سر جھکاۓ کھڑی تھی کہ خواجہ سرا کی باریک آواز سن کر اس نے اپنی چادر کو مضبوطی سے ہاتھوں میں بھینچ لیا..
مم میں حیدرآباد سے ہوں اور کراچی اپنی دوست پری کے گھر جانا چاہتی ہوں…
تو اب تک گئی کیوں نہیں جو اتنی رات کو سنسان سڑکوں پر اکیلی گھوم رہی ہو..
اس کے سخت لہجے پر مہروش کی آنکھوں میں نمی ابھری اور ٹپ ٹپ کرتے آنکھوں سے آنسو گرنے لگے..
میں جان بوجھ کر باہر نہیں گھوم رہی میں تو اس کے گھر گئی تھی لیکن اس کے گھر پر تالا لگا ہوا ہے اور میرے پاس موبائل بھی نہیں ہے کہ اسے کال کرکے پوچھ ہی لوں کہ وہ رہتی کہاں ہے..
مہروش کی سسکیوں سے وہ تھوڑا نرم پڑا.
گھر سے نکلتے وقت تمہیں اسے کال کرکے پوچھنا چاہئے تھا ناں کہ وہ گھر پر ہے بھی یا نہیں
مہروش اس کی بات سن کر ہچکیوں سے رونے لگی..
خواجہ سرا اس چھوٹی سی لڑکی کو یوں روتا ہوا دیکھ کر بوکھلا گیا پھر نرمی سے اسے سمجھانے لگا..
تم رو کیوں رہی ہو دیکھو رونا بند کرو ہم تمہیں تمہاری دوست کے فون پر کال کرکے پوچھ لیں گے کہ وہ کہاں رہتی ہے پھر تم اس کے گھر اس کے پاس چلی جانا..
مہروش نے آنسوؤں سے بھری نگاہیں اٹھا کر اس کی جانب دیکھا..
جو اپنے گریبان کے اندر ہاتھ ڈال کر اندر سے موبائل برآمد کرتا اس نے مہروش کی جانب بڑھایا..
یہ لو موبائل اس پر کال کرکے پوچھو کہ وہ کہاں رہتی ہے ہم تمہیں اس کے گھر پہنچا دیں گے ویسے بھی صبح ہونے میں تھوڑا وقت باقی ہے…
اس سے پہلے پہلے ہم تمہیں تمہاری دوست کے گھر تک چھوڑ آںٔیں گے…
مہروش نے اس کے ہاتھ سے موبائل لے کر کتاب کھولی اور اس میں درج کئے نمبر کو موبائل پر ڈاںٔل کرکے کال ملانے لگی..
اس کے چہرے پر مایوسی بھرے تاثرات دیکھ کر وہ سمجھ گیا کہ فون نمبر بند ہے..
نمبر بند ہے..
مہروش نے کانپتی آواز میں بس اتنا ہی کہا اور دونوں ہاتھوں میں چہرہ چھپاۓ پھوٹ پھوٹ کر روپڑی..
چچی جان نے مجھے کہاں پھنسا دیا..مجھے ان کی بات سن کر گھر سے نکلنا ہی نہیں چاہئے تھا..اب میں کہاں جاؤں گی انہوں نے تو مجھے گھر واپس آنے سے بھی منع کیا ہے..
مہروش کے ہچکیاں لیتے وجود کو دیکھ کر خواجہ سرا نے اس چھوٹی سی لڑکی کو دیکھا جو کہیں سے بھی اسے شاطر تیز طرار نہیں لگی اتنا تو وہ زیرک نگاہ رکھتا تھا جو انسان کے اندر تک جھانک کر اسے پرکھنے کی صلاحیت رکھتا تھا کہ اس کے سامنے کھڑا وہ انسان سچ میں ویسا ہے یا پھر دکھنے کی کوشش کررہا ہے…
خواجہ سرا نے گہری سانس بھری اور اپنی کنپٹی سہلاںٔی پھر کسی نتیجے پر پہنچ کر اس نے مہروش کو مخاطب کیا..
سنو..
تم ہمارے ساتھ ہمارے گھر چلو جب تک تمہاری دوست کا نمبر آن نہیں ہوتا اور اس کے گھر کا پتہ معلوم نہیں ہوجاتا تم تب تک ہمارے گھر میں رہ سکتی ہو وہاں تمہیں کوئی بھی مسںٔلہ نہیں ہوگا…
مہروش نے نگاہیں اٹھا کر اس کے حلیے پر نگاہ ڈالی…
جو جامنی رنگ کے شوخ کپڑے زیب تن کئے چہرے پر ڈھیر سارا میک تھوپے وہ ہٹا کٹا خواجہ سرا اس کے قریب کھڑا فکرمندی بھرے تاثرات لئے اسے دیکھ رہا تھا..
وہ نفی میں سر ہلانے لگی..
نہیں مم میں نہیں جاؤں گی…
خواجہ سرا اس کے ہاتھوں کی کپکپاہٹ دیکھ کر سمجھ گیا کہ وہ یقیناً اس سے گھبرا رہی ہے..
لیکن وہ کرتا بھی تو کیا کرتا وہ اسے اپنے ساتھ زبردستی لے کر تو نہیں جاسکتا تھا..
ٹھیک ہے تم ہمارے ساتھ جانا نہیں چاہتی تو پھر تم جہاں جانا چاہتی ہو جاسکتی ہو ہمیں دیری ہورہی ہے..ہم جارہے ہیں..
اتنا کہہ کر وہ بنا مہروش کی جانب دیکھے سڑک کے کنارے چلتا ہوا قدم بڑھانے لگا..
مہروش اس کے قدم بڑھانے پر بوکھلا گئی اور تیزی سے اس کے پیچھے لپکی.. کیونکہ اس وقت وہ صرف خواجہ سرا پر ہی بھروسہ کرسکتی تھی وہ بھلے ہی خواجہ سرا تھا لیکن اس نے مہروش کو اس لفنگوں سے بچانے میں مدد کی تھی یہی سوچ کر وہ اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگی اس کے سوا اس کے پاس کوئی چارہ بھی تو نہیں تھا سو چپ چاپ سر جھکاۓ اس کے ساتھ قدم آگے بڑھانے لگی..
خواجہ سرا اس کے قدموں کی چاپ سن کر لبوں پر رینگتی مسکراہٹ کو ضبط کرگیا اور اپنے قدموں کی رفتار سست کرکے اس کے ساتھ آگے آگے بڑھنے لگا..
Atish by Anmol Khan Episosde 2
