Uncategorized

Berg E Zard Episode No 17 By Zummer Fatima

———————-

ریشماں نے فضلیت اور سجل کے ساتھ مل کر زبردست قسم کا ناشتہ تیار کیا تھا۔ خوشبوئیں سارے صحن میں پھیلی ہوئی تھیں۔وہ ناشتے کے لیے کوٹھی کے اندر چلے گئے۔اس وقت ٹھنڈ تھی اور گھر کے تقریباً سبھی افراد کھانے کے لیے وہیں جمع ہوتے تھے۔اسلام علیکم۔”صفیہ اور سعد اللّٰہ بیک زبان ہو کر بولے۔” وعلیکم السلام!کیسے ہو میرے بچوں۔ بہت خوبصورت لگ رہے ہو۔” ریشماں نے آگے بڑھ کر صفیہ کا ماتھا چوما۔فضیلت نے بھی آگے بڑھ کر اسے گلے لگایا تھا۔” اس نۓ کچھ کہا تو نہیں۔”فضیلت صفیہ کے کان میں بولیں تو وہ مسکرا کر نفی میں سر ہلا گئی۔سجل نے اس کے بیٹھنے کی جگہ بنائی۔سعد اللّٰہ امتیاز کے پاس جا کر بیٹھ گیا۔وہ سب زمین پر چوکڑی مار کر بیٹھے تھے اور ان کے سامنے ایک قدرے نیچا سا میز تھا جس پر ناشتہ سجا دیا گیا تھا۔فروٹس، پراٹھے ابلے انڈے ،فرائے انڈے، آملیٹ صفیہ نے ایک نظر ان چیزوں کو دیکھا۔ پھر سعد اللّٰہ کو کو، اس کا دل ہر چیز سے اوب گیا۔وہ مشکل سے سیب کی ایک کاش کھا پائی۔سجل جو اس کے بالکل قریب بیٹھی تھی۔ اس نے ایک ابلا انڈا اور دودھ کا گلاس اسے پکڑایا۔”اسے کھا لو اور نخرے بالکل مت کرنآ۔”وہ مُسکراتے ہوئے بولی۔صفیہ نے بے دلی سے انڈا پکڑ لیا۔سعد اللّٰہ امتیاز نانا سے باتیں کر رہا تھا۔سنجیدگی سے بے انتہا روب کے ساتھ،اس کے چہرے سے بالکل ظاہر نہیں ہو رہا تھا کہ کل اس کی شادی ہوئی تھی اور اسے سمجھنا چاہیے تھا کہ آج کی صبح بالکل بھی زمینوں کے بارے میں بات کرنے کے لیے موزوں نہیں تھی۔” سعد اللّٰہ بھائی میرے خیال سے تمھیں ایک مہینا ان سب کاموں سے دور رہنا چاہیے۔ نئی نئی شادی ہوئی ہے ۔دعوتیں کھاؤ گھومو پھرو۔”یہ عبداللہ تھا جو سعد اللّٰہ کی حرکتیں دیکھتا اب بول اُٹھا تھا۔سعد اللّٰہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔بس ایک دفعہ مکمل توجہ سے عبداللہ کی بات ضرور سنی تھی۔پھر وہ ناشتہ کرنے لگا ویسے ہی جیسے اس کی عادت تھی مکمل تسلی کے ساتھ۔چائے کا کپ اٹھاتے ہوئے وہ بولا ۔” نانا ،امی ابو اور گھر سے تعلق رکھتا ہے ہر شخص یہ بات سن لے۔شادی میرے اور میری بیوی کے درمیان ہوئی ہے۔اس کے متعلق جو فیصلہ لینا ہوگا وہ میں لؤں گا یا صفیہ۔اس کے علاؤہ کسی شخص کی مداخلت مجھے ناگوار گزرے گی۔دعوت کھانے جانا ہے یا نہیں یہ ہم طے کریں گے۔کہیں گھومنے جانا ہے یا نہیں یہ بھی ہم ہی طے کریں گے۔کوئی مُجھے مت بتائے کہ مجھے کیا کرنا ہے۔”سب اسے ٹکر ٹکر تکے گئے ؤہ بدتمیز تھا لیکن دوٹوک اس طرح بات اس نے کبھی نہیں کی تھی۔صفیہ نے اس کا سکون دیکھا اور صفیہ کا سکون غائب ہؤ گیا۔وہ واقعی بدل گیا تھا۔صفیہ جانتی تھی کہ اس کا نام وہ کیوں لے رہا ہے۔ وہ یہ بھی جانتی تھی کہ فیصلہ صرف اس کا ہی چلنا تھا۔

Horain

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on