Uncategorized

Berg E Zard Episode No 17 By Zummer Fatima

کچھ دیر بعد سب ناشتے میں مشغول ہو گئے سوائے

عبداللہ اور صفیہ کے کیونکہ حقیقت سے وہی دونوں آشنا تھے۔صفیہ دودھ کے گلاس کو گھور رہی تھی اور عبداللہ صفیہ کو۔سعد اللّٰہ نے اپنی چائے ختم کی اور اُٹھ کھڑا ہوا۔” تم کھیتوں میں آؤ گے آج گنا لوڈ ہونا ہے؟”وہ عبداللہ سے مخاطب تھا۔عبداللہ نے سر اٹھا کر اسے دیکھا پھر سر اثبات میں ہلا دیا لیکن اندر کہیں وہ اسے کہنا چآہتا تھا۔وہ حشمت کے ساتھ مل کر سب سنبھال لے گا لیکن نہیں کہہ پایا۔” چلو پھر آ جاؤ۔میں ٹریکٹر نکالتا ہوں۔”وہ بول کر پیر کھیڑ میں اڑاستا ہوا کوٹھی سے باہر نکل کر صحن میں چلا گیا۔عبداللہ نے صفیہ کا لال ہوتا چہرہ دیکھا اور مزید کسی چیز کی ہمت خود میں نہ پاتے وہ اٹھ کر سعد اللّٰہ کے پیچھے چلا گیا۔—–++–++—–دوسری حویلی میں حالات مختلف تھے۔عبدالرحمان کے سنگ جیسے ہی ہانیہ نے قدم باہر نکالا گلاب کے ڈںیر ساری پتیوں نے ان کا استقبال کیا۔سویرا اور شفیق ان پر پھول برسائے جا رہے تھے۔شفیق تو ویسے بھی عبدالرحمان کا شکر گزار تھا۔وہ سمجھتا تھا کہ عبدالرحمان نے ہانیہ سے شادی کر کے شفیق پر احسان کیا تھا۔ورنہ اس کا کیا جاتا اگر وہ شفیق کی شادی ہانیہ سے کروا دیتا۔سویرا ہانیہ پر پھول پھینک رہی تھی جب اس پر کچھ پتیاں آ گریں۔سویرا نے سر گھما کر دیکھا۔شفیق اس کے پیچھے کھڑا اب بے نیازی سے پتیاں عبدالرحمان پر پھینک رہا تھا۔سویرا مسکرا کر گردن سیدھی کر گئی۔ اب جہاں آرا اور کلثوم ہانیہ کو گلے لگا رہی تھیں۔پھر اُسے ساتھ لیئے کچن کی جانب بڑھ گئیں۔ عبدالرحمان بھی ان کے ساتھ ساتھ کچن میں داخل ہوا۔ افتخار صاحب اٹھ کر ہانیہ سے ملے۔” تم دونوں کو اللہ سلامت رکھے۔خوش رہو ، آباد رہو۔ یہ ہمارا سب سے لاڈلا اور ذہین پوتا ہے۔ اس اعتبار سے تم آج سے ہماری لاڈلی ہوئیں۔”افتخار صاحب نے پیآر سے اس کے سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔ابتہاج اور ابتسام کا رد عمل بھی مختلف نہیں تھا۔ ہانیہ کو لگا ہی نہیں کہ آج وہاں اس کا پہلا دن تھا۔اسے پلکوں پر بیٹھایا جا رہا تھا۔ کیا عبدالرحمان کیا گھر والے سب اس پر نثار ہوئے جا رہے تھے۔سب میز کے اردگرد بیٹھ گئے۔عبدالرحمان نے ایک پلیٹ میں پراٹھآ نکال کر ہانیہ کی جانب بڑھایا۔وہ جھجھک کے مارے پلیٹ پکڑنے سے قاصر تھی۔” کیا ہو گیا پلٹ پکڑو بچے۔”یہ کلثوم تھیں۔ ہانیہ نے ہاتھ بڑھا کر پلیٹ تھام لی۔” سویرا بھابھی کو املیٹ دو ،مکھن بھی قریب کرو۔”تقریبا سب لوگ ہی آج اسے ناشتہ کروانے میں مشغول تھے۔وہ جھینپ رہی تھی۔” آپ سب بھی اپنا ناشتہ کریں مجھے جو چاہیے ہو گا میں لے لوں گی۔”وہ یقینی طور پر منمنائی تھی شاید اسی لیے عبدالرحمان کے لبوں پر مسکراہٹ اتری تھی۔” تو ہمارے دینے میں کیا قباحت ہے۔اس گھر کی پہلی بہو ہو۔تمھیں بہت چاہ سے لائے ہیں۔تمھارے ناز نخرے اٹھانے میں ہماری خوشی ہے۔”دادی سکینہ کے کہنے پر تقریباً سب نے ہی اثبات میں سر ہلایا تھا۔اگر خوشی کا موقع تھا تو سب خوش تھے۔

Horain

About Author

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like

Uncategorized

Yar Yaroon sy nah Hon Juda By Zainaib Khan

  Yar yaroon sy nah hn juda by Zainaib khan season 2 Episode(1_19)   . is a Classic, Urdu, Romantic,
Uncategorized

Dil dharky tery liye By Warda makkawi

dharky dil twry liye by Warda makkawi is a Classic, Urdu, Romantic, & Social Novel.  It was published online on