ہسپتال کے وی آئی پی روم میں کائد غزنوی آنکھوں پر ہاتھ رکھے لیٹے بس ڈرپ کے ختم ہونے کا انتظار کر رہے تھے کہ ڈاکٹر امانی ملک روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئیں۔ سفید رنگ کا ڈاکٹر کوٹ زیب تن کیے ، گلے میں استیتھو اسکوپ پہنے ، بالوں کو ڈھیلا سا جوڑا بنائے وہ اپنی باوقار شخصیت کے ساتھ کھڑی کائد غزنوی کی فائل پڑھ رہی تھیں، جبکہ کائد غزنوی کی نظریں ڈاکٹر امانی ملک کو جسے پہلے تو وہ اگنور کرتی رہیں لیکن ، کائد کی نظریں مسلسل خود پر محسوس کر کے غصے میں آتے ہوئے فائل کو پٹخ کر سائیڈ ٹیبل پر مارا جس سے کائد غزنوی کا حصار ٹوٹا تھا۔
“کیا محسوس کر رہے ہیں اب ” ۔۔۔۔غصے میں ہونے کے باوجود وہ نرمی کا مظاہرہ کرتے بولیں۔
ابھی تک تو اچھا تھا آگے کا پتہ نہیں۔۔۔۔ انہیں دیکھ شوخ لہجے میں کہا گیا جسے وہ سراسر نظر انداز کرتی سر اثبات میں ہلاتی باہر کی جانب جانے لگی کہ اپنے عقب سے آتی آواز پر ان کے قدم تھمے
ڈاکٹر مانی۔۔۔ امانی وہ دانت کچکچاتے بولی
کیونکہ ہوش میں آنے کے بعد چوتھی بار وہ اس کا نام امانی کے بجائے مانی لے کر پکارہا تھا جس پر وہ اچھا خاصا تپ گئی۔ پتہ نہیں انہیں کیوں اس ڈاکٹر کو تنگ کرنے میں مزہ آ رہا تھا۔
ڈرپ ختم ہو گئی ہے۔۔۔۔ ہاتھ اٹھا کر دیکھاتے ان کو متوجہ کرنا چاہا
اوکے میں نرس کو بھیجتی ہوں وہ ہٹا دیتی ہے۔
نہیں آپ خود کر دیں ۔۔۔۔ جھٹ سے کہا گیا جس پر ڈاکٹر امانی نے مڑ کر کندھے اچکاتے انہیں دیکھا
“میرا مطلب ہے کہ میرے پاس ٹائیم نہیں جلدی اسے اتاریں الجھن ہونے لگی ہے اب مجھے ، بے فضول میں نرس کو بلا کر ٹائم ضائع کیوں کروانا ، جب آپ یہاں موجود ہیں تو خود ہی کر دیں۔
لہجے میں اس قدری بے زاری اور سنجیدگی سمو لی کہ نا چاہتے ہوئے بھی وہ کائد غزنوی کی ڈرپ اتارنے کی نیت سے ان تک آ گئیں اور بنا کائد کی جانب ایک نظر ڈالے وہ خاموشی سے اپنا کام کرتی رہیں۔
ٹھرکی بڈھا۔۔۔۔۔۔ دل میں سوچتی وہ اسے ایک نئے لقب سے نواز گئی۔
😂💙
Dilbar Miyane by Sara Urooj Episode 2
